لاہور (معین اظہر سے) پنجاب میں 38 لگژری گاڑیاں جن میں متعدد بلٹ پروف گاڑیاں تھیں نیلام کرنے کی بجائے اعلی افسروں اور وزیروں، مشیروں کے زیر استعمال ہیں جبکہ صوبائی کابینہ ان گاڑیوں کو نیلام کرنے کے احکامات جاری کر چکی ہے۔ سپریم کورٹ کے سوموٹو کیس میں یہ گاڑیاں اعلی افسروں، کمپنیوں اور دیگر اداروں سے واپس لی گئی تھیں جن میں ایس یو وی، پراڈو، لینڈ کروزر، پجیرو، اور بلٹ پروف گاڑیاں شامل تھیں۔ صوبائی کابینہ نے ان میں سے 24 گاڑیاں نیلامی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ محکمہ سروسز جنرل ایڈمنسٹریشن کے مطابق ان گاڑیوں کے کاغذات محکموں، کمپنیوں نے نہیں دئیے، نیلام کیا کرتے۔ جبکہ محکمہ سروسز جنرل ایڈمنسٹریشن کے مطابق اعلی افسران یہ گاڑیاں استعمال نہیں کر رہے ہیں یہ پروٹوکول ڈیوٹی کے لئے استعمال ہو رہی ہیں۔ جبکہ واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان ملک میں بچت ، وی آئی پی کلچرل ختم کرنے کے لئے اپنی مراعات کم کر رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے سوموٹو نوٹس جو 2018 میں لیا تھا اس میں تمام محکموں، اداروں، اور کمپنیوں کے زیر استعمال سرکاری فنڈز سے خریدی گئی لگژری گاڑیاں واپس لینے کے احکامات جاری کئے جس کے بعد بڑی گاڑیاں محکموں سے واپس لینے کے احکامات جاری کر دئیے گئے جس پر صوبائی کابینہ کے 23 نومبر 2018 کو اپنے اجلاس میں فیصلہ کیا کہ ان میں سے 24 گاڑیاں نیلام کر دی جائیں باقی 14 گاڑیاں وی وی آئی پی جن میں سپریم کورٹ کے ججز، وفاقی وزیر جو پنجاب کے دوروں پر آئیں گے ان کے پروٹوکول کے لئے رکھ لی جائیں۔ حکومت نے سپریم کورٹ میں کابینہ کا فیصلہ کے متعلق اگاہ کیا تو سپریم کورٹ نے اس فیصلے کی روشنی میں کیس کو ڈسپوز آف کر دیا۔ لیکن اب جو سرکاری ریکارڈ ملا ہے اس کے مطابق حکومت پنجاب نے کوئی لگژری گاڑی نیلام نہیں کی ہے جبکہ موٹر ٹرانسپورٹ ونگ نے ان 2 سالوں میں 126 گاڑیاں نیلام کی ہیں جو کہ ناکارہ قرار دے دی گئی تھیں جس سے صرف 6 کروڑ 86 لاکھ روپے حکومتی خزانہ میں آئے تھے لیکن وہ اصل لگژری گاڑیاں اعلی افسران ، وزیروں، مشیروں کے استعمال میں رہی ہیں۔ جس وقت اس بارے میں محکمہ سروسز جنرل ایڈمنسٹریشن سے موقف کے بارے میں پوچھا گیا‘ انہوں نے گاڑیاں نیلام نہیں کی ہیں تو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا گیا کہ ان گاڑیوں کے اصل کاغذات بار بار درخواست کرنے کے باوجود محکموں، کمپنیوں، اور اتھارٹیز نے محکمہ سروسز جنرل ایڈمنسٹریشن کو نہیں بجھوائے ہیں جس کی وجہ سے ان کی نیلامی نہیں ہو سکی ہے ‘ جب پوچھا گیا کہ کیا پولیس افسران گاڑیاں حکومت کے احکامات کے باوجود استعمال کر رہے ہیں تو انہوں نے کہا استعمال کر رہے ہیں تو واپس نہیں کی ہیں۔ محکمہ سروسز جنرل ایڈمنسٹریشن وہ وی وی آئی پی پروٹوکول ڈیوٹی پر لگی ہوئی ہیں ۔ چیف سیکرٹری اور اعلی بیورو کریسی اتنی بے بس ہے کہ ماتحت اداروں سے گاڑیوں کے کاغذات حاصل نہیں کر سکے ہیں۔