اسلام آباد (نیوز رپورٹر+اے پی پی) سینٹ نے لیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلز (ترمیمی) بل 2021 کی منظوری دیدی۔ پیر کو ایوان بالا کے اجلاس میں اس سلسلے میں سینیٹر کامران مرتضی نے تحریک پیش کی کہ لیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلز (ترمیمی) بل 2021 قومی اسمبلی کی منظور کردہ صورت میں زیر غور لایا جائے۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے تحریک کی مخالفت نہیں کی جس کے بعد ایوان نے تحریک کی منظوری دیدی۔ جبکہ دستور (ترمیمی) بل 2021ء متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔ اس سلسلے میں سینیٹر سعدیہ عباسی اور مشاہد حسین سید نے تحریک پیش کی جسکی منظوری دیدی گئی۔ مجموعہ ضابطہ فوجداری (ترمیمی) بل 2021 کے سلسلے میں شہادت اعوان نے تحریک پیش کی۔ ایوان نے تحریک کی منظوری دیدی جس کے بعد چیئرمین نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔ سینٹ میں انسانی اعضا اور ٹشوز کی پیوندکاری (ترمیمی) بل 2021 بھی متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا گیا۔ سیمی ایزدی اور سینیٹر ثناء جمالی نے تحریک پیش کی جس کی ایوان نے تحریک کی منظوری دیدی۔ سینٹ میں دستور (ترمیمی) بل 2021 (آرٹیکلز 63 الف، 64 اور 160) کی ترمیم پیش کرنے کیلئے سینیٹر دلاور خان، سینیٹر ہدایت اللہ، سینیٹر احمد خان، سینیٹر کہدہ بابر اور نصیب اللہ بازئی کی تحریک بھی ایجنڈے میں شامل تھی۔ سینیٹر کہدہ بابر نے محرکین کی جانب سے تحریک پیش کی۔ منظوری پر بل کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔ وفاقی محتسب کے دفتر کا قیام (ترمیمی) بل 2021 بل پیش کرنے کا معاملہ مؤخر کر دیا گیا۔ سینیٹر عبدالقادر اور سینیٹر پرنس احمد عمر احمد زئی کی تحریک بھی ایجنڈے میں شامل تھی لیکن اتفاق رائے پیدا کرنے کے لئے بل پر غور مؤخر کر دیا گیا۔ سینٹ میں زینب الرٹ، ردعمل اور بازیابی (ترمیمی) بل 2021 پر غور بھی مؤخر کر دیا گیا۔ سینیٹر رانا مقبول احمد نے تحریک پیش کی جس پر وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ اس بل میں روزانہ سماعت کی ترمیم لائی جا رہی ہے، اس حوالے سے پہلے ہی قانون منظور ہو چکا ہے جس کے تحت تین ماہ میں عدالتیں فیصلہ کرنے کی پابند ہیں، روزانہ سماعت ممکن نہیں ہو گی۔ رانا مقبول احمد نے اپنی تحریک پر اصرار کیا۔ چیئرمین نے کہا کہ اس پر آپ اتفاق رائے پیدا کر کے دوبارہ بل لے آئیں جس کے بعد بل پر غور موخر کر دیا گیا۔ فوجداری قانون (ترمیمی) بل 2021 بھی متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا گیا۔ سینیٹر شہادت اعوان نے تحریک پیش کی جس کی ایوان نے منظوری دیدی۔ اسلام آباد دارالخلافہ جسمانی سزا کی ممانعت بل 2021 متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا گیا۔ سعدیہ عباسی اور سینیٹر ولید اقبال نے تحریک پیش کی۔ پاک چین اقتصادی راہداری اتھارٹی بل 2021 کے سلسلے میں شیری رحمن نے تحریک پیش کی جس کی ایوان نے منظوری دیدی۔ جس پر بل کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔ سینٹ میں منشیات پر کنٹرول (ترمیمی) بل 2021 کیلئے سینیٹر شہادت اعوان نے تحریک پیش کی جس کی ایوان نے منظوری دیدی۔ بل کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔ سینٹ میں سپیشل ٹیکنالوجی زونز اتھارٹی بل 2021 متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔ پیر کو ایوان بالا کے اجلاس میں اس حوالے سے وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے تحریک پیش کی کہ سپیشل ٹیکنالوجی زونز اتھارٹی بل 2021قومی اسمبلی کی منظور کردہ صورت میں زیر غور لایا جائے۔ قائد حزب اختلاف سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ یہ ضمنی ایجنڈے کے طور پر لایا جا رہا ہے اس کا پہلے نوٹس نہیں دیا گیا۔ پی اے ایف ائیر وار کالج بل 2021 بھی کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔ قومی کمیشن برائے حیثیت خواتین (ترمیمی) بل 2020کی منظوری دیدی۔ سینیٹر کامران مرتضی نے اس سلسلے میں تحریک پیش کی جسے ایوان نے منظور کر لیا۔ بعد ازاں چیئرمین نے بل شق وار منظوری کے لئے ایوان میں پیش کیا جس کی منظوری دیدی گئی۔ عبادت انٹرنیشنل یونیورسٹی کے قیام کا بل 2021کی منظوری دیدی۔ سینیٹر فوزیہ ارشد نے تحریک پیش کی۔ ایوان نے تحریک کی منظوری دیدی جس کے بعد چیئرمین نے بل شق وار منظوری کے لئے ایوان میں پیش کیا۔ ایوان نے بل کی منظوری دیدی۔ سینٹ نے اسلام آباد وومن یونیورسٹی بل 2021 کی منظوری دیدی۔ سینیٹر سیمی ایزدی نے تحریک پیش کی۔ ایوان نے تحریک کی منظوری دیدی جس کے بعد چیئرمین نے بل شق وار منظوری کے لئے ایوان میں پیش کیا۔ ایوان نے بل کی منظوری دیدی۔وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا ہے کہ پاکستان میں خطے اور دنیا کے اکثر ممالک کے مقابلے میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہیں۔ پاکستان میں مہنگائی دیگر ممالک کے مقابلے میں کم بڑھی۔ پوری دنیا میں کرونا کی وجہ سے مختلف اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ہماری20 سے25 فیصد معیشت درآمدات سے جڑی ہے۔ رواں سال اگست سے لے کر اب تک465 ارب روپے کا ریلیف دیا۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں باقی دنیا سے کم رکھی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ کے دور میں جب قیمتیں کم ہوتی تھیں تو ان کا فائدہ عوام کو نہیں پہنچایا جاتا تھا اور سیلز ٹیکس اور پٹرولیم لیوی بڑھا دیا جاتا ہے۔ سیلز ٹیکس کی17 فیصد کی شرح56 فیصد تک بھی چلی گئی تھی۔ اسی طرح اس وقت کے56 فیصد کا سیلز ٹیکس آج پٹرول پر صرف10 فیصد اور ہائی سپیڈ ڈیزل پر11 فیصد ہے۔ دنیا اور خطے کے اکثر ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں اب بھی کم ہیں۔ بھارت میں پٹرول کی قیمت233 روپے، ڈیزل کی قیمت211 روپے، بنگلہ دیش میں پٹرول کی قیمت175 روپے اور ڈیزل کی قیمت128 روپے، نیپال میں پٹرول 185 اور ڈیزل161 روپے ہے جبکہ پاکستان میں پٹرول کی قیمت123 اور ڈیزل کی قیمت 120 روپے ہے۔ سینٹ میں قائد ایوان سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن اپنے ہی برطرف کیے گئے ملازمین کے معاملے پر مگر مچھ کے آنسو نہ بہائے۔ سکیڈ ایمپلائز ایکٹ کی بات کرنے والے مظلوموں کے حقوق کے نام پر ذاتی مفادات کے تحفظ کے لیے کھڑے ہوئے ہیں۔ عدلیہ کے حکم پر برطرف کیے گئے ملازمین پر سیاست کرنے والوں کو خود اُن کے لیڈر کو بیرون ملک علاج کے لیے دیا جانے والا ریلیف کیوں نظر نہیں آتا۔ سینیٹر شیری رحمان نے نوکریوں سے ہزاروں ملازمین کو فارغ کرنے کی صورتحال کو زیر بحث لانے کی تحریک پیش کی۔ تحریک پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے رضا ربانی نے کہا کہ چند دنوں میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں پانچ روپے کا اضافہ کیا گیا۔ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ بجلی کے نرخ میں اضافہ ہوا، آج کی خبر ہے کہ گیس کے نرخ میں بھی35 فیصد اضافہ ہونے جا رہا ہے۔ سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ سپریم کورٹ فیصلے پر نظرثانی کرے اور ملازمین بحال کرے۔