تحریر: اینٹونی بلنکن (امریکی وزیر خارجہ) جیفری زینٹس ( کرونا وائرس ریسپانس کوآرڈی نیٹر وائٹ ہاؤس)
صدر جوبائیڈن کا نکتہ نظر روزِاوّل ہی سے واضح رہا ہے کہ کوووڈ-19 کو شکست دینے اور امریکہ کے شہریوں اور معیشت کے تحفظ کا ایک ہی طریقہ ہے کہ اپنی سرزمین سے اور باقی ساری دنیاسے کرونا وائرس کا خاتمہ کیا جائے۔کرونا کے خلاف اِس جنگ میں ہماراطاقتور ترین ہتھیار،محفوظ اور مؤثرٹیکے ہیں۔
کرونا کے خلاف ویکسین لگانے کے معاملہ میں ایسی کوئی تخصیص نہیں ہے کہ ہم ٹیکے لگانے کے لیے امریکہ کے شہریوں اور باقی دنیا کے لوگوںمیں سے کسی ایک کا چناؤ کریں بلکہ سب لوگوں کو ٹیکے لگانا ناگزیرہے۔ اِسی وجہ سے ہم یہ دونوں کام کر رہے ہیں۔
اب تک امریکہ نے بین الاقوامی سطح پر 63 کروڑانسداد کرونا وائرس ویکسین عطیہ کرنے کا عزم کیا ہے۔ اْن میں سے سولہ کروڑ خوراکیں تو پہلے ہی پیرو سے لیکر پاکستان، سری لنکا سے سوڈان، ایل سلواڈور سے ایتھوپیا، میکسیکو سے مراکش اور کیمرون سے لیکرکمبوڈیا تک ایک سو سے زیادہ ملکوں کو پہنچا دی گئی ہیں۔ریاست ہائے متحدہ امریکہ نے اب تک دنیا کے کسی بھی مْلک کی نسبت مجموعی طور سب سے زیادہ ٹیکے فراہم کئے ہیں جبکہ روزانہ کی بنیاد پر لاکھوں مزیدٹیکے مفت ارسال کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
صدر بائیڈن نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ اْن کی انتظامیہ اس سلسلے میں مزید اقدامات بھی اْٹھائے گی۔ بین الاقوامی سطح پر عطیہ کرنے کے مقصد سے جون میں خریدی جانے والی فائزربایونٹیک کروناویکسین کی پچاس کروڑ خوراکوں کے بعد ہم ویکسین امداد کا عزم دوگنا کر رہے ہیں اور فائزر کے اضافی پچاس کروڑ ٹیکے خریدنے کے بعد دنیا بھر کے کم اور کم تر آمدنی والے ممالک کو عطیہ کئے جائیں گے۔
یہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ کا تاریخی عزم ہے جس کے بعد ساری دنیا میں امریکہ کی جانب سے عطیہ کردہ ویکسین کی تعداد ایک ارب دس کروڑ ہوجائے گی۔ تقابلی نسبت سے ایک امریکی شہری کو لگائے گئے ٹیکے پر عالمی سطح پر تین افراد کو ٹیکے فراہم کئے جا رہے ہیں۔ واضح رہے کہ یہ ٹیکے عطیہ کئے جاتے ہیں نہ کہ فروخت اوریہ بغیر کسی پیشگی شرائط یا جبری کروائے گئے وعدوں کے عوض دیگر ممالک کو دیئے جا رہے ہیں۔
امریکی قیادت میں بین الاقوامی سطح پر ویکسین کی ترسیل کی کاوشیں بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے مْلک کی باگ ڈور سنبھالنے کے بعد شروع کی جانے والی محتاط منصوبہ بندی کا نتیجہ ہیں۔آغاز میں ہم نے امریکی شہریوں کے لئے وافر مقدار میں ٹیکے خریدے اور ممکنہ طور پر مزید ٹیکے لگانے کی ضرورت کے پیشِ نظر اضافی ویکسین بھی حاصل کیں۔ یاد رہے کہ صدر نے امریکی عوام سے وعدہ کیا تھا کہ ہم مستقبل میں کبھی بھی ایسی صورتحال سے دوچار نہیں ہونگے جہاںہمیں اس غیر متوقع وائرس سے مقابلہ کے لئے ویکسین کی کمی کا سامنا ہو۔ ساتھ ہی ہم نے دنیا کے طْول و عرض میں ویکسین پہنچانے کی حکمت عملی بھی تیار کی،اپنے مْلک میں مقامی دواساز کمپنیوں کوویکسین کی جلد از جلد تیاری میں مددفراہم کی اور دیگر ممالک کو بطور امداد دینے کے مقصد سے کروڑوں ٹیکے خریدے۔ اور اب جبکہ ہم اپنے مْلک میں امریکی شہریوں کی ویکسینیشن کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں اورعنقریب مزید خوراکیں فراہم کرنے کی تیاری کر رہے ہیں ،صدر نے مذکورہ امدادی ویکسین کی ترسیلات دوگنا کرنے کافیصلہ کیا ہے۔
جیسا کہ امریکہ دوسری عالمی جنگ کے دور ان جمہوریت کامرکز تھا بالکل اْسی طرح وائرس کے خلاف موجودہ جنگ میں بھی امریکہ دنیا بھر میں ویکسین کی دستیابی کااولین ذریعہ بن گیا ہے۔
لیکن ہم کوئی بھی قدم اکیلے نہیںاْٹھا رہے ہیں۔ یہ ایک عالمی وبا ہے اور اِس کے سدِباب کے لئے بھی بین الاقوامی نوعیت کے ردعمل کی ضرورت ہے۔ اسی وجہ سے ہم اپنے اتحادیوں اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کر ہے ہیں، جن میں گروپ آف سیون اور کواڈ بھی شامل ہیں تا کہ ہم خواہش اور ضرورت کے درمیان تفاوت کو سب کے لئے یکبارگی ختم کردیں۔
صدر بائیڈن اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے بعد عالمی رہنماؤں اور نجی شعبہ کے نمائندوں کو رابطہ کر کے اپنے اس عزم کا اعادہ کرینگے کہ ہمیں ہنگامی بنیادوں پر کام کرنے اور اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ تمام ٹیکے، جن میں تاحال بیرون ملک روانہ کئے گئے سولہ کروڑ ٹیکے بھی شامل ہیں، قیمتی انسانی جانیں بچانے میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔ یہ بہت اہم ہے کیونکہ دنیا بھر میں پچاس لاکھ افراد اس وائرس کی وجہ سے موت کا شکار ہوچکے ہیں۔
ہمیں معلوم ہے کہ مزید اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے اور ہمیں اضافی اقدامات لینے چاہئیں۔ یہ ہی وجہ ہے کہ صدر نے ہمیں ہدایت کی ہے کہ اندورنِ مْلک اور بیرونِ مْلک ویکسین کی تیاری میں تیزی لائی جائے، مستحکم ترسیل کا نظام تشکیل دیا جائے اور عالمی سطح پر اس وبا اور مستقبل کی وباؤں کے خلاف ویکسین تیار کی جائے۔ ہم دنیا بھر میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو کرونا کے خلاف حفاظتی ٹیکے لگانے کے لئے نقل و حرکت اور ترسیل ، مساوی بنیادوں پر رسائی اور وافر مقدار میں ٹیکوں کی دستیابی یقینی بنانے کی کوششوں میںمصروفِ عمل ہیں۔ امریکہ کووڈ۔19 کو شکست دینے کے لئے پْرعزم ہے۔ ہم اِس مقصد کے حصول کی خاطر دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ مِل کر کام کرنے کے لئے بھی پْرعزم ہیں اور ہم اس کام کی تکمیل تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔