مکرمی! پاکستان کے چاروں صوبے ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان پچھلے دو ماہ سے غیر معمولی ، جان لیوا اور طویل بارشوں کی زد میں ہیں۔ ملک کے طول و عرض میں ہونے والے نقصانات اور سانحات کی روح فرسا تفصیلات لرزا اور تڑپا دینے والی ہیں۔ انسانی بے بسی کا عالم یہ ہے کہ لاشیں کیچڑ میں دھنسی ہوئی ہیں۔ مردہ جسم درختوں کی شاخوں سے لٹک رہے ہیں۔ سینکڑوں افراد گرنے والے گھروں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ ہزاروں لوگ گہرے پانیوں میں پھنسے موت و حیات کی کشمکش میں تڑپ رہے ہیں۔ لاکھوں لوگ بے گھر ہو کر کھلے آسمان کے نیچے بے سروسامانی کے عالم میں بے بسی کی تصویر بنے ہوئے ہیں۔(عبدالرزاق ساجد)
ان غیر معمولی طویل بارشوں اور تباہ کن سیلابی ریلوں نے خاص طور پر جنوبی پنجاب اور بلوچستان میں وسیع پیمانے پر تباہی مچا دی ہے۔ اس سیلابی تباہی کے نتیجے میں قیمتی انسانی جانوں کی ہلاکت کے علاوہ بے شمار انسانی بستیوں کا نام و نشان مٹ گیا ہے۔ حالیہ سیلاب سے شدید متاثر ہونے والے علاقوں میں جنوبی پنجاب کے اضلاع ڈیرہ غازی خان اور راجن پور ، بلوچستان کے علاقے جھل مگسی ، لسبیلہ ، قلعہ سیف اللہ ، سبی ، صحبت پور جبکہ سندھ کے جیکب آباد ، ٹھل ، اور دادو شامل ہیں۔ مجموعی طور پر 103 اضلاع میں 30 لاکھ سے زائد انسان سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔ ایک لاکھ پچاس ہزار لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ 2 لاکھ کے قریب مویشی سیلابی ریلوں میں بہہ گئے ہیں۔ ہلاکتوں کی تعداد 1200 ہو چکی ہے۔ لاکھوں ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں اور باغات بھی اس سیلاب میں اجڑ چکے ہیں۔ سینکڑوں سکولز اور مساجد بھی مسمار ہو چکی ہیں۔اس صورتحال میں ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنے سیلاب متاثرہ بھائیوں کی دل کھول کر مدد کریں۔ ، لاہور)