مسلم لیگ نون کے رہنما اور نامزد وزیر خزانہ اسحاق ڈار گزشتہ روز پاکستان پہنچ گئے۔ بروز منگل چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت اجلاس میں اسحاق ڈار سینیٹرکا حلف اٹھا چکے ہیں۔وہ بطور وزیر آج یا کل حلف اٹھائیں گے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ملک کو معاشی بھنور سے نکالنا انکی ترجیح ہے۔ 98ء اور 2013ء کی طرح معاشی بھنور سے نکالیں گے۔ انہوں نے کہا کہ انکی کوشش ہو گی کہ گرتی ہوئی معیشت کو روکیں اور اسکی سمت درست کریں۔ پاکستان چار سال سے جس بھنور سے گزر رہا ہے‘ وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ 2017ء سے 2023ء تک ہم دنیا کی 18ویں معیشت بننے جا رہے تھے۔ کم ترین شرح سود تھی اور گروتھ ریٹ بھی بلند تھی۔ دیگر مائیکرو انڈیکیٹرز بھی بہترین اور بلند سطح پر تھے۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ اسحاق ڈار ایک تجربہ کار معیشت دان اور منجھے ہوئے سیاست دان ہیں ‘ اس سے قبل بھی وہ وزارت خزانہ کا قلمدان سنبھال چکے ہیں۔ اسحاق ڈار موجودہ اتحادی حکومت کے دوسرے وزیر خزانہ ہیں۔ وہ ایسے وقت میں وزیر خزانہ کا عہدہ سنبھال رہے ہیںجب پاکستان کی معیشت زبوں حالی کا شکار ہے اور ملک کو تاریخی مہنگائی کا سامنا ہے جبکہ سیلاب نے جہاں معیشت کو بڑا دھچکا دیا ہے وہیں قرضوں کے بوجھ اور روپے کی گرتی ہوئی قدر نے صورتحال کو مزید گھمبیر کررکھا ہے۔بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی ساکھ بری طرح متاثر ہورہی ہے اور پاکستانی بانڈز پر شرح سود میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے جبکہ پاکستان پر اب بھی دیوالیہ ہونے کے خطرات منڈلا رہے ہیں۔ بظاہر معیشت کے موجودہ چیلنجز سے نمٹنا ممکن نظر نہیں آرہا۔ لیکن خوش آئند امر یہ ہے کہ اسحاق ڈار جس عزم کے ساتھ پاکستان واپس آئے ہیں‘ امید کی جاسکتی ہے کہ وہ معیشت کی سمت درست کرکے ملک کو معاشی طور پر مستحکم کرینگے۔ معیشت کی بحالی اور مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے بلند بانگ دعوے ہر دورِ حکومت میں کئے جاتے رہے ہیں لیکن عملی طور پر آج تک کچھ ہوتا نظر نہیں آیا۔ عوام کے مسائل مزید گھمبیر ہوتے رہے‘ انہیں ریلیف دینے کے بجائے ان پر مہنگائی کے آئے روز طوفان اٹھائے جاتے رہے۔ اسحاق ڈار اپنے عزم کو عملی قالب میں کس حد تک ڈھالنے میں کامیاب ہوتے ہیں‘ اس کا معیشت کے استحکام‘ مہنگائی کے خاتمے اور عوام کو ملنے والے ریلیف سے ہی اندازہ لگایا جاسکے گا۔ ان کیلئے ان چیلنجز سے نمٹنا ایک کڑا امتحان ہے۔ علازوہ ازیں ملک کو درپیش معاشی بحران سے نمٹنے کیلئے حکومت کو ریاستی سطح پر مؤثر پالیسی مرتب کرنا ہوگی جس میں شخصیت کے بجائے اس پالیسی کو مستقل اور ٹھوس بنیادوں پر استوار کرنا ہوگاجو سیاست سے بھی پاک ہو۔
اسحاق ڈار کا ملک کو معاشی بھنور سے نکالنے کا عزم
Sep 28, 2022