گزشتہ شب بلوچستان کے علاقے ہرنائی کے قریب پاک فوج کا ہیلی کاپٹر فلائنگ مشن کے دوران گر کر تباہ ہو گیا جس کے نتیجہ میں دو میجرز سمیت پاک فوج کے چھ جوان اور افسران شہید ہو گئے۔ شہید ہونیوالوں میں پائلٹ میجر محمد منیب افضل‘ پائلٹ میجر خرم شہزاد‘ نائیک جلیل‘ صوبیدار عبدالواحد‘ سپاہی شعیب اور سپاہی محمد عمران شامل ہیں۔ اس فضائی حادثہ کا شکار تمام شہداء کی کوئٹہ گریزن بلوچستان میں نماز جنازہ ادا کی گئی اور اگلے روز انکی میتیں انکے آبائی علاقوں میں سپرد خاک کی گئیں۔ پاک فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر کے مطابق فوجی ہیلی کاپٹر کو حادثہ اتوار کی شب فلائنگ مشن کے دوران پیش آیا۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی‘ وزیراعظم میاں شہبازشریف اور سابق وزیراعظم عمران خان سمیت ملک کی تمام قومی سیاسی اور مذہبی قیادتوں نے ہیلی کاپٹر حادثہ میں پاک فوج کے چھ افسران اور جوانوں کی شہادت پر دلی رنج و غم اور شہداء کے لواحقین سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ صدر مملکت نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ پوری قوم ہیلی کاپٹر حادثے کے شہداء کو عظیم قربانیوں پر سلام عقیدت پیش کرتی ہے۔ وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ قوم کو اپنے شہداء پر فخر ہے اور قوم غمزدہ خاندانوں کے دکھ میں برابر کی شریک ہے۔ سابق وزیراعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اپنے تعزیتی ٹویٹ میں کہا کہ ہیلی کاپٹر حادثے میں چھ جوانوں کے شہید ہونے کی خبر المناک ہے۔ میری دعائیں اور ہمدردیاں بہادر سپاہیوں کے لواحقین کے ساتھ ہیں۔ وفاقی وزراء خواجہ محمد آصف‘ رانا ثناء اللہ‘ مریم اورنگزیب اور سابق وزیراعلیٰ حمزہ شہباز نے بھی ہیلی کاپٹر حادثے میں شہید ہونیوالے پاک فوج کے افسران اور جوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ قوم کو اپنے شہداء کی قربانیوں پر فخر ہے۔ اللہ تعالیٰ شہداء کے درجات بلند فرمائے اور سوگواران کو صبر جمیل دے۔
پاک فوج کے ہیلی کاپٹر کے حادثہ پر قوم کو اس لئے بھی زیادہ صدمہ ہوا کہ ابھی گزشتہ ماہ اگست میں ہی بلوچستان کے علاقے لسبیلہ میں فوجی ہیلی کاپٹر کو حادثہ پیش آیا تھا جس میں لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی سمیت چھ فوجی افسران کی شہادتیں ہوئیں۔ اس سانحہ کا صدمہ ابھی قوم کے ذہنوں میں تازہ تھا کہ فوجی ہیلی کاپٹر کو بلوچستان میں دوسرا حادثہ پیش آگیا جس میں پاک فوج کے مزید چھ افسران اور جوان شہید ہوگئے۔ پاک فوج کے دستے گزشتہ دو ماہ سے زیادہ عرصہ سے بلوچستان کے سیلاب سے متاثر ہونیوالے علاقوں میں متاثرین سیلاب کی بحالی کے کاموں اور امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیںاور یہ ملک و ملت کیلئے پاک فوج کا بے پایاں جذبہء ایثار ہی ہے کہ وہ سرحدوں کی حفاظت اور دفاع وطن کیلئے بھی جانی قربانیوں سمیت کسی بھی قربانی سے گریز نہیں کرتی اور ملک کے اندر دشمن کی پھیلائی دہشت گردی کیخلاف مختلف اپریشنز کے دوران بھی اوراسی طرح زلزلہ‘ سیلاب جیسی قدرتی آفات کے موقع پر متاثرین کی بحالی کے کاموں اور متعلقہ علاقوں میں امدادی سرگر میوں کے دوران بھی پاک فوج کے جوان اور افسران جذبۂ شہادت سے سرشار رہتے ہیں اور جان ہتھیلی پر رکھ کر ملک اور شہریوں کی حفاظت کی ذمہ داریاں نبھاتے ہیں۔ جس قوم کو ایسے جذبے والی فوج کی معاونت حاصل ہو‘ اسے دنیا کی کوئی طاقت شکست نہیں دے سکتی۔ یہی افواج پاکستان کا طرۂ امتیاز ہے کہ انہوں نے اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی میں جانوں کے نذرانے پیش کرنے سے بھی کبھی گریز نہیں کیا اور پوری دنیا پر اپنی حربی دفاعی صلاحیتوں کی دھاک بٹھائی ہے۔ اقوام متحدہ کے امن مشن میں پاک فوج کا نمایاں کردار ہے جس کا اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گویترس اعتراف بھی کر چکے ہیں جبکہ دہشت گردی کے خاتمہ کی جنگ میں دشمن کی تمام تر سازشوں کے باوجود ہماری سیکورٹی فورسز مختلف اپریشنز میں جانوں کے نذرانے پیش کرتے ہوئے اس خطہ اور ارض وطن کو دہشت گردی کے ناسور سے پاک کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔ اس جنگ میں امریکی فرنٹ لائن اتحادی ہونے کے ناطے پاکستان نے نیٹو اتحادی ممالک سے بھی زیادہ نقصان اٹھایا اور سکیورٹی فورسز کے دس ہزار افسران اور جوانوں سمیت ملک کے 80 ہزار کے قریب شہریوں کی شہادتیں ہوئیں جبکہ دہشت گردی کے واقعات میں زخمی ہو کر مستقل اپاہج بننے والے ملک کے شہریوں کی تعداد اس سے بھی زیادہ ہے۔
افغانستان میں مستقل قیام امن کی کوششوں میں ملک کو ایک بار پھر دہشت گردی کا سامنا ہے اور بالخصوص ہماری سکیورٹی فورسز بھارت اور افغانستان سے آنیوالے دہشت گردوں کے ہدف پر ہیں۔ رواں ماہ کے دوران افغانستان کے اندر سے ہماری سکیورٹی فورسز پر حملے بھی ہو چکے ہیں جبکہ خیبر پی کے اور بلوچستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے قلع قمع کیلئے جاری اپریشنز کے دوران بھی ہمارے جوان دہشت گردوں کے ہدف پر ہوتے ہیں۔ گزشتہ دو ماہ کے دوران بلوچستان اور کے پی کے میں دہشت گردوں کے حملوں کے نتیجہ میں دو درجن کے قریب سکیورٹی اہلکاروں اور افسران کی شہادتیں ہو چکی ہیں۔ گزشتہ روز بھی جنوبی وزیرستان کے علاقے اعظم ورسک میں دہشت گردوں نے سکیورٹی چیک پوسٹ پر فائرنگ کی جس کے نتیجہ میں دو جوان شہید ہو گئے جبکہ پاک فوج کی جوابی کارروائی میں ایک دہشت گرد ہلاک ہوا جو اس سے پہلے بھی سکیورٹی فورسز کیخلاف کارروائیوں میں ملوث تھا۔
دشمن کی سازش کے تحت ملک میں پیدا کی گئی دہشت گردی کی نئی لہر کے دوران بلوچستان میں یکے بعد دیگرے پاک فوج کے دو ہیلی کاپٹروں کے حادثے رونما ہونا یقیناً ملک‘ قوم اور سکیورٹی اداروں کیلئے لمحۂ فکریہ ہے۔ بے شک یہ حادثے بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں سکیورٹی فورسز کی امدادی کارروائیوں کے دوران رونما ہوئے جس کے باعث پوری قوم گہرے صدمے میں ہے تاہم اس امر کی جامع اور ٹھوس تحقیقات کی ضرورت ہے کہ کہیں ہمارے دیرینہ مکار دشمن بھارت کی کسی سازش کے تحت تو پاک فوج کے دو ہیلی کاپٹروں کو المناک حادثات کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ ان حادثات میں لیفٹیننٹ جنرل سمیت پاک فوج کے 12 جوانوں اور افسران کی شہادتیں ہوئی ہیں جس پر انکے لواحقین ہی نہیں‘ پوری قوم گہرے صدمے میں ہے۔ اگر یہ حادثات متعلقہ ہیلی کاپٹروں میں کسی فنی خرابی یا خراب موسم کی وجہ سے درپیش آئے ہیں تو بھی ان حادثات میں ہونیوالے قیمتی جانی نقصانات کی تلافی ممکن نہیں تاہم ان حادثات کا باعث بننے والے عوامل کا کھوج لگانا انتہائی ضروری ہے تاکہ آئندہ کیلئے ایسے سانحات سے بچا جاسکے۔ قوم کے دل بہرحال اپنی جری و بہادر افواج کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔