کامرہ کینٹ( نامہ نگار)تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال حضرو کے میڈیکل آفیسر ڈاکٹر اسفند یار کوفرائض میں مبینہ غفلت برتنے پر شوکاز نوٹس جاری کر دیا گیا، سرکاری امور میں حسب معمول سستی اور غفلت کی وجہ سے علاقہ مجسٹریٹ یاسر تنویر نے رپورٹ طلب کر لی غورغشتی سے چند روز قبل ملنے والی نومولود (نامعلوم بچے)کی لاش دفنانے کا معاملہ سوشل میڈیا کے ذریعے سامنے آیا جس پر علاقہ مجسٹریٹ تھانہ حضرو یاسر تنویر کی نگرانی میں ایس ایچ او انوار الحق نے قبر کشائی کے انتظامات کئے۔ اس حوالہ سے محکمہ صحت کی جانب سے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال حضرو کے میڈیکل آفیسر ڈاکٹر اسفند یار کی ڈیوٹی عائد کی گئی مگر وہ قبر پر بروقت نہ پہنچ سکے اور علاقہ مجسٹریٹ، پولیس افسران سمیت بڑی تعداد میں لوگ ان کا انتظار کرتے رہ گئے، اس موقع پر جج کے سامنے اہلیان غورغشتی نے ڈاکٹر اسفند یار کے سامنے شکایات بھی پیش کر دیں اور کہا کہ وہ اسی طرح سول ہسپتال حضرو میں بھی ڈیوٹی انجام نہیں دیتے اور اپنے پرائیویٹ کلینک دانش سرجیکل سنٹر میں مریض دیکھتے رہتے ہیں، ڈاکٹر کے لیٹ ہونے کی وجہ سے افسران منتظر جبکہ عوام مضطرب رہے جس پر معزز جج نے ان کی سرزنش کرتے ہوئے شوکاز نوٹس جاری کر دیا۔ موقع پر موجود عوام کی بڑی تعداد نے علاقہ مجسٹریٹ کے اس اقدام کو سراہتے ہوئے ڈیوٹی سے غائب رہنے سمیت ان کی متعدد شکایات اور سرکاری اوقات میں پرائیویٹ کلینک میں بیٹھنے کے خلاف شفاف انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔ ادھر نامعلوم نومولود کی نعش قبر سے نکال کر تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال حضرو پہنچا ئی گئی جہاں ڈاکٹرز کے بورڈ نے پوسٹمارٹم مکمل کیا۔