گرانی عوام پر نہایت گراں گزر رہی ہے، اس قدر گراں کہ غریب آدمی کا بھرکس نکل گیا ہے مگر عوام کی نمائندگی کا دم بھرنے والی تمام سیاسی جماعتیں اس صورت حال سے لا تعلق چپ سادھے، ’ٹک ٹک دیدم، دم نہ کشیدم‘ کی تصویر بنی تماشا دیکھ رہی ہیں اور آئندہ عام انتخابات میں رائے دہندگان کو بے وقوف بنانے کی تدابیر سوچ رہی ہیں جس کی وجہ بھی صاف ظاہر ہے کہ گزشتہ پانچ برس کے دوران پہلے ساڑھے تین برس تحریک انصاف اور بعد کا ڈیڑھ برس پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی برسراقتدار رہیں اور دونوں نے ایک دوسرے سے بڑھ کر عوام کے مسائل اور مصائب میں اضافہ کیا ہے، اس لیے اب وہ عوام کے پاس کس منہ سے جائیں۔ چنانچہ اس وقت صرف جماعت اسلامی عوام کے حقوق کی جنگ لڑنے کے لیے میدان عمل میں موجود ہے۔ پہلے جماعت کے امیر سراج الحق کی اپیل پر دو ستمبر کو ملک گیر ہڑتال کی گئی اور اب مہنگائی، بے روز گاری، اشیائے ضروریہ اور پٹرول کی روز افزوں قیمتوں اور بجلی کے ناقابل برداشت بلوں کے خلاف ملک کے چاروں صوبائی دارالحکومتوں اور اہم شہروں میں جماعت اسلامی نے احتجاجی دھرنوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے، اس سلسلے کی پہلی کڑی کے طور پر پشاور میں دیا گیا دھرنا ایک یاد گار اور مثالی دھرنا تھا جب کہ دوسرا دھرنا پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور کی اہم شاہراہ قائد اعظم (مال روڈ) پر واقع گورنر ہاﺅس کے باہر دیا گیا۔ دھرنا اکیس ستمبر، جمعرات سے تیئس ستمبر ہفتہ کی شب تک جاری رہا جس میں جوش و جذبہ بھی تھا، نعرے، ترانے اور تقریروں کا سلسلہ بھی مگر کہیں بدتمیزی تھی نہ بدتہذیبی کا شائبہ اور نہ ہڑبونگ، شرکاءباوقار انداز میں سلیقے اور نظم و ضبط کے ساتھ اپنا احتجاج پر امن طور پر ریکارڈ کروا رہے تھے، شاہراہ قائد اعظم مصروف ترین سڑک ہے مگر دھرنے کے باوجود گاڑیوں کی آمدورفت معمول کے مطابق رواں دواں تھی اور گزرنے والی گاڑیوں میں بیٹھے لوگ اس پر سکون اور پر امن احتجاج کی داد دینے کے ساتھ تائید و حمایت کا اظہار بھی کر رہے تھے۔
دھرنے میں جماعت اسلامی کے کارکنوں کے علاوہ طلباءبھی تھے، وکلاءبھی اور علماءبھی، کسانوں اور محنت کشوں کی بھر پور نمائندگی تھی۔ فضا نعرہ تکبیر، میری جان جماعت اسلامی، حل صرف جماعت اسلامی، یہ ملک بنے گا اسلامی، تیز ہو، تیز ہو جدوجہد تیز ہو، مرد مومن، مرد حق سراج الحق، سراج الحق اور دیگر فلک شگاف نعروں سے گونج رہی تھی اور چھوٹے بڑے قائدین، جوانوں اور بزرگوں کے خطابات شرکائ کا لہو بھی گرما رہے تھے اور ان کے جذبات کی ترجمانی بھی کر رہے تھے۔ مقررین میں وسطی پنجاب کے مختلف اضلاع کے امیر، مزدور، طلبہ، نوجوانوں، کسانوں، وکلا اور دیگر تنظیموں کے نمائندے اور جماعت اسلامی کے مرکزی قائدین سیکرٹری جنرل امیر العظیم، نائب امیر لیاقت بلوچ، شیخ القرآن والحدیث مولانا عبدالمالک، دھرنا کے میزبان لاہور کے امیر ضیاء الدین انصاری اور وسطی پنجاب کے امیر مولانا محمد جاوید قصوری بھی شامل تھے۔ جب کہ کلیدی خطاب امیر جماعت سراج الحق کا تھا۔ جماعت کے سیکرٹری جنرل امیر العظیم نے اپنے پہلے دن کے خطاب میں واپڈا کے قیام، کارناموں اور موجودہ تباہی و بربادی کی داستان سامعین کے گوش گزار کی جب کہ آخری روز کے خطاب میں انہوں نے بچہ جمہورا سیاست اور حقیقی جمہوریت میں فرق نمایاں کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ جماعت اسلامی حقیقی جمہوریت اور عوام کے حقوق کی خاطر جدوجہد جاری رکھے گی اور قوم کو بیدار اور متحد کرنے کے لیے گھر گھر دستک دی جائے گی۔ جماعت اسلامی کے نائب امیر، ممتاز پارلیمنٹرین اور ملی یکجہتی کونسل کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے منظم، باوقار اور پر جوش دھرنے پر جماعت اسلامی وسطی پنجاب اور لاہور کی قیادت کو مبارک باد دی۔ انہوں نے واضح کیا کہ ڈنڈے کی طاقت سے سب سیدھا نہیں ہو گا، حالات کی بہتری کا واحد راستہ صاف، شفاف، غیر جانبدارانہ اور منصفانہ انتخابات ہی ہیں۔
جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے اپنے کلیدی خطاب میں قوم کو قرآن حکیم کا یہ پیغام پہنچایا جس کا ترجمہ شاعر نے ان الفاظ میں کیا ہے
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا
نعروں کی گونج میں اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ جماعت اسلامی کی جدوجہد اور دھرنوں کا مقصد کیا ہے؟ میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہمارا مسئلہ آصف زرداری کی طرح بلاول یا نواز شریف کی طرح مریم یا شہباز شریف کی طرح حمزہ کو اقتدار دلانا نہیں بلکہ ہمارا بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان جل رہا ہے، مہنگائی کی آگ نے عام آدمی کو بھسم کر دیا ہے، جماعت اسلامی چہروں پر مایوسی دیکھ کر لوگوں کے لیے امید کی کرن بننے کے لیے میدان میں آئی ہے۔ ہر مشکل وقت میں، کرونا ہو یا سیلاب، زلزلہ ہو یا کوئی دوسری مصیبت جماعت اسلامی کے کارکن ہمیشہ پریشان حال عوام کی مدد کو پہنچے ہیں، جماعت اسلامی نے ثابت کیا ہے کہ اس کے کارکن دبنے والے ہیں، نہ ڈرنے والے، نہ جھکنے والے اور نہ بکنے والے.ہم ”بہار ہو کہ خزاں.... لا الہ الا اللہ“ پر پختہ یقین رکھتے ہیں اور حکمرانوں پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اگر ہڑتال اور دھرنوں کے باوجود بجلی کے بل، پٹرول کی قیمتیں اور مہنگائی و بے روز گاری کے خاتمہ کے لیے اقدامات نہ کئے گئے تو ہم پہیہ جام اور اسلام آباد کی جانب عظیم الشان لانگ مارچ سے بھی گریز نہیں کریں گے۔