اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سیکرٹری اوور سیز پاکستانیز نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف کیا کہ ہمارے فقیر سب سے زیادہ باہر جاتے ہیں۔ چیئرمین منظور کاکڑ کی زیر صدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیز کا اجلاس ہوا۔ سینیٹر رانا محمودالحسن نے اجلاس کے دوران کہا کہ جاپان نے 3 لاکھ 40 ہزار ہنرمند افراد مانگے ہیں، بھارت نے ڈیڑھ لاکھ، نیپال نے 91 ہزار ہنرمند جاپان بھیجے، بنگلا دیش اور سری لنکا نے بھی ہنرمند افراد جاپان بھیجے لیکن پاکستان سے صرف 200 افراد جاپان گئے۔ ہمارے پاس 50 ہزار انجینئر بیروزگار ہیں جبکہ نیپال کی 3 کروڑ آبادی ہے۔ انہوں نے اپنے لوگوں کو جاپانی سکھا دی، نیوٹیک نے سفارش تیار کر کے سعودی عرب بھیجی ہے،کیا تیاری کی جا رہی ہے، ہم نے جو پہلے پرپوزل تیار کیا تھا وہ سعودی عرب نے مسترد کر دیا، ہم کم از کم 50 ہزار افراد کو تو تربیت دے کر بھیجیں۔ بھارت اور بنگلا دیش ہم سے بہت آگے ہیں، سعودی عرب میں سکلڈ سینٹر بنا دیا ہے، یو اے ای میں ہمارے 16 لاکھ افراد ہیں جبکہ قطر میں 2 لاکھ پاکستانی کام کرتے ہیں۔ ذیشان خانزادہ نے مزید بتایا کہ جو صورتحال ہے اس میں ہمارے لوگ بیرون ملک جانے کو تیار ہیں، لوگ روزگار کے لیے بیرون ملک جانے پر 50 لاکھ بھی دینے کو تیار ہیں۔ حکام سمندر پار پاکستانیز نے بتایا کہ جاپان کے ساتھ 2019 میں ہمارا معاہدہ ہوا، ہم زبان کی تربیت بھی دیتے ہیں جس کی توثیق جاپان خود کرتا ہے۔ سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ نیپال اس وقت جہاز بھر بھر کر اپنے ماو¿نٹین شیپرز پاکستان بھیج رہا ہے۔ ہمارے افراد کوہ پیمائی میں بھی اتنے سکلڈ نہیں۔ سیکرٹری سمندر پار پاکستانیز نے سینٹ کمیٹی کو بتایا کہ ہمارے گداگر سب سے زیادہ باہر جا رہے ہیں، جتنے فقیر گرفتار ہوتے ہیں ان میں سے 90 فیصد پاکستانی ہوتے ہیں، عراقی اور سعودی سفیر ہمیں کہتے ہیں ان کی جیلیں بھر گئی ہے، اب یہ ہیومن ٹریفکنگ کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حرم کے اندر سے جتنے جیب کترے پکڑے جاتے ہیں ان میں زیادہ تر پاکستانی ہیں، یہ زیارت پر بھیک مانگنے جاتے ہیں، بھکاری زیادہ تر عمرہ ویزے پر جاتے ہیں۔