جنرل اسمبلی اجلاس: ماحولیاتی تبدیلیوں، مصنوعی ذہانت کے غلط استعمال کو اجاگر کیا گیا

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا سالانہ اجلاس اختتام پذیر ہو گیا، جس میں پاکستان کے نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ سمیت دنیا بھر سے تقریباً 88 سربراہان مملکت، 42 سربراہان حکومت اور 650 سے زائد وزرا نے شرکت کی۔ اجلاس میں ماحولیاتی تبدیلیوں، مصنوعی ذہانت کے غلط استعمال جیسے چیلنجز کو اجاگر کیا گیا۔ عالمی رہنماو¿ں نے اس بات پر زور دیا کہ ادارہ جاتی چیلنجز کے باوجود اقوام متحدہ انسانیت کو درپیش چیلنجز کا اجتماعی حل تیار کرنے کے لئے سب سے بڑا پلیٹ فارم ہے۔ پاکستان کے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے 22 ستمبر کو خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے مسئلہ کشمیر کے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کو پاکستان اور بھارت کے درمیان امن کی کلید قراردیا اور سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ جموں و کشمیر بارے اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنائے۔ نگران وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں عالمی برادری پر واضح کیا کہ بھارت نے جموں و کشمیر بارے سلامتی کونسل کی ان قراردادوں پر عمل درآمد سے گریز کیا ہے جن میں جموں و کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ اس کے عوام کے ذریعے اقوام متحدہ کی زیر نگرانی رائے شماری کے ذریعے کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ 13 ہزار سے زیادہ ملکی مندوبین، میڈیا کے 2,600 اراکین اور 40 ہزار سے زیادہ دیگر شرکا نے عام مباحثے اور اس سے وابستہ ایک سو سے زیادہ ایونٹس میں شرکت کی۔ 

ای پیپر دی نیشن