اسلام آباد،اوٹاوا ( نوائے وقت رپورٹ،این این آئی) پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسی کےخلاف بھارت کا ایک اور جھوٹا پروپیگنڈا بے نقاب ہوگیا ۔بھارتی میڈیا نے کینیڈا میں قتل کئے گئے سکھ رہنما ہردیپ سنگھ کے قتل کا الزام بغیر کسی ثبوت پاکستان کی خفیہ ایجنسی پر لگا دیا ہے حالانکہ ہردیپ سنگھ کے قتل میں بھارتی ایجنسیوں کے ملوث ہونے کی تصدیق عالمی سطح پر بھی عیاں ہوچکی ہے۔بھارتی میڈیا اس سے پہلے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی دہشتگردی پر بھی پاکستان کو مورد الزام ٹھہراتا رہا ہے، بھارت نے کبھی غباروں کو خطرے کی علامت بتایا تو کبھی کبوتروں کو پاکستانی جاسوس قرار دیا۔مودی سرکار پاکستان کو بدنام کرنے کے پروپیگنڈے میں دن رات مصروف ہے، اس کا مقصد صرف اور صرف آئندہ انتخابات میں عوام کی حمایت لینا ہے۔دفاعی تجزیہ کار وں نے کہابھارت کو معلوم ہوچکا کہ ہے اب دنیا کو اس کیس کے حوالے سے معلوم ہوچکا ہے اور کینیڈا کی خفیہ ایجنسی کے پاس اس حوالے سے تمام معلومات اور ٹھوس ثبوت ہیں تو ایسی صورت میں وہ اس معاملے کا رخ کہیں اور تبدیل کرنےکی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔یہ الزام انتہائی مضحکہ خیز ہے کہ پاکستان کی ایجنسی ایسی کوئی کوشش کرسکتی ہے یا کرواسکتی ہے، اس معاملے پر کینیڈا اور امریکا سمیت دیگر ممالک کی ایجنسیاں مل کر کام کر رہی ہیں اور ان کے پاس بھارت کے خلاف ٹھوس ثبوت ہیں، اس لیے عالمی سطح پر بھارت کی بہت جگ ہنسائی ہونے والی ہے۔یہ بھارت کی انتہائی بھونڈی سازش ہے۔ جبکہ بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے کہا کہ بھارت نے کینیڈا کو بتایا کہ سکھ علیحدگی پسند ہردیپ سنگھ نجار کے قتل کے بارے میں فراہم کردہ کسی بھی ’مخصوص‘ یا ’متعلقہ‘ معلومات کو دیکھنے اور غور کرنے کیلئے تیار ہے۔نیویارک میں کونسل آن فارن ریلیشنز کے ایک پروگرام میں الزامات کے بارے میں پوچھے جانے پر سبرامنیم جے شنکر نے سفارتی بات چیت میں بھارت کے ردعمل کا تفصیلی ذکر کیا۔انہوں نے کہا کہ ’پہلی بات تو یہ کہ ہم نے کینیڈا کو بتایا ہے کہ یہ بھارتی حکومت کی پالیسی نہیں ہے، دوسری بات یہ کہ ہم نے کینیڈا کو یہ کہا ہے کہ دیکھیں اگر آپ کے پاس کوئی خاص چیز ہے، اگر آپ کے پاس کچھ متعلقہ ہے اور آپ جانتے ہیں تو ہمیں بتائیں، ہم اسے دیکھنے اور غور کرنے کے لیے تیار ہیں۔بھارت اپنے ان دعوو¿ں کے بارے میں بار بار کینیڈا کو یاددہانی کرا رہا ہے کہ وہاں منظم مجرم موجود ہیں اور بھارت نے بڑی تعداد میں ان کی حوالگی کے بارے میں درخواستیں کی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ سیاق و سباق کے بغیر تصویر مکمل نہیں ہے، آپ کو اس بات کو سراہنا ہو گا کہ پچھلے کچھ برسوں میں کینیڈا نے درحقیقت بہت زیادہ منظم جرائم کا سامنا کیا ہے، آپ جانتے ہیں کہ علیحدگی پسند قوتوں، منظم جرائم، تشدد، انتہا پسندی یہ سب آپس میں گھل مل گئے ہیں۔امریکا سمیت کینیڈا کے اتحادیوں نے ان دعووں پر تشویش کا اظہار کیا اور بھارت پر زور دیا کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات میں کینیڈا سے تعاون کرے۔کینیڈا میں امریکی سفیر نے کینیڈین ٹیلی ویڑن کو بتایا کہ کیس سے متعلق کچھ معلومات فائیو آئیز انٹیلی جنس اتحاد نے اکٹھی کی ہیں۔کینیڈا اور امریکہ میں بھارتی مداخلت کے خلاف بھارتی قونصل خانوں کے سامنے آزاد خالصتان تحریک کے سکھوں نے مظاہرے کیے۔غیرملکی خبرساں ادارے کے مطابق سکھ کمیونٹی کی جانب سے کینیڈا کے ٹورنٹو اور اوٹاوا جبکہ امریکہ میں وینکور اور سان فرانسسکو میں مظاہرے کیے گئے۔مظاہرے میں سکھوں نے کینیڈین حکومت کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا جبکہ کینیڈا سے بھارتی ہائی کمشنر سنجے کمار ورما کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ کیا۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ بھارت، سرجیکل اسٹرائیک کرکے مرکزی سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کو قتل کرنا چاہتا ہے۔گرپتونت سنگھ نے کہا کہ کینیڈا کی حکومت اور دیگر سیاسی جماعتیں بھارت کی ایٹمی دھمکیوں پر غور کریں۔
بھارتی میڈیا کی بوکھلاہٹ، سکھ رہنما کے قتل کا بھونڈا الزام پاکستان پر لگادیا
Sep 28, 2023