اویسٹن انجکشن سے لوگوں کے اندھے ہونے کے کیس میں انکوائری رپورٹ مرتب کرلی گئی ہے۔ جس میں سرنج اور ڈسپنسنگ عمل کے دوران انفیکشن پھیلنے کا انکشاف ہوا ہے۔تفصیلات کے مطابق اویسٹن انجکشن کی انکوائری رپورٹ مکمل کرلی گئی۔ انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق تیار کردہ سرنج والے انجکشن میں انفیکشن ثابت ہوا ہے۔ انکوائری کمیٹی نے تین روز میں اپنی رپورٹ تیار کی، انکوائری رپورٹ محکمہ صحت پنجاب کو جمع کروا دی گئی ہے۔واقعہ رپورٹ ہونے کے بعد پروفیسر اسد اسلم کی سربراہی میں پانچ رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی گئی تھی، انکوائری رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سرنج اور ڈسپینسنگ عمل کے دوران انفیکشن پھیلی۔ انجکشن بناتے وقت یا سرنج میں پہلے سے موجود جراثیم کے باعث انفیکشن پھیلا۔انکوائری رپورٹ میں گرفتار ملزمان بلال، نوید اور عاصم خالد کو تاحال ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق انکوائری رپورٹ کو ڈرگ ٹیسٹنگ رپورٹ کے آنے تک پبلک نا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں شبہ ظاہر کیا گیا ہے کہ ہوسکتا ہے پیچھے سے کمپنی انجکشن میں انفیکشن شامل ہو۔ڈی ٹی ایل اور مکمل ہونے والی دونوں رپورٹس کو اکھٹے کرکے پبلک کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ڈی ٹی ایل رپورٹ میں کمپنی کے ویئر ہاؤس سے پکڑے 110انجکشن کی رپورٹ تیار کی جارہی ہے۔ اگر 110انجکشن میں انفیکشن ثابت ہوگئی تو بلال اور نوید کو بری الذمہ قرار دیا جاسکتا ہے۔ ڈی ٹی ایل کی رپورٹ 10دن کی تاخیر سے مکمل ہوگی۔