پولیس افسر عدالت میں جھوٹ بولیں گے تو ملزموں کو سزا کے بجائے ریلیف مل جائیگا: ہائیکورٹ 

 لاہور (خبر نگار) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیاء باجوہ نے مصطفیٰ ٹاؤن پولیس کی حراست سے شہریوں کی بازیابی کے متعلق کیس میں ڈی آئی جی انویسٹیگیشن اور آپریشنز کی کارکردگی پر اظہار ناراضگی کرتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں  افسران عدالت کو مطمئن نہیں کررہے، پولیس افسروں کو بتا دیں کہ وہ عدالت میں ہمیشہ سچ بولیں۔  دونوں ڈی آئی جیز دو مرتبہ پیش ہوچکے، بدقسمتی سے پھر بھی آپ کو بلانا پڑا، آپ معاملات خود دیکھیں اور دونوں افسر درست بات بتانے کو تیار نہیں۔ عدالت نے ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران کے عدالتی پیشیوں کے دوران خاموش رہنے پر بھی اظہار ناراضگی کیا اور ڈی آئی جی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ ہر پیشی پر آ کر خاموش کھڑے ہو جاتے ہیں، کیا آپ کو کسی نے منع کیا ہوا ہے؟۔ سی سی پی او بلال صدیق کمیانہ نے جواب دیا معاملہ میرے علم میں آیا ہے، ایس ایچ او سمیت  جو جو ذمہ دار تھے ، ان کیخلاف کارروائی کی گئی ہے۔ عدالت نے ریمارکس دئیے ایس ایچ او نے پانچ روز تک شہریوں کو غیر قانونی حراست میں رکھا ہے، دونوں ڈی آئی جیز پیش ہوئے لیکن عدالت کو اصل صورت حال سے آگاہ نہیں کیا، جب یہ جھوٹ بولیں گے، تو ملزمان کو سزا کی بجائے  انہیں ریلیف مل جائیگا، انہیں کہیں، عدالت میں ہمشہ سچ بولیں، اگر کوئی کوتاہی ہو تو اس کا اظہار کرلیا کریں۔

ای پیپر دی نیشن