پاکستان میں دہشتگردی کیخلاف جنگ کا کریڈٹ جنرل منیر کو جاتا ہے

اسلام آباد (آئی این پی) سری لنکن فوج کے  سابق آرمی  چیف جنرل دایا رتنائیکے نے کہا ہے کہ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ دنیا کے کسی بھی ملک میں جب  فوجی اور سیاسی قیادت ایک پیج پر  اپنے ملک کی سلامتی اور دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کے لیے قدم سے قدم ملا کر چلتی ہے تو کامیابی ان کا مقدر بن جاتی ہے۔ پاکستان میں  دہشت گردی کے  جنگ میں کامیابی کا کریڈٹ سپہ سالار جنرل عاصم منیر  اور ان کی لا فل کمانڈ کو جاتا ہے۔  پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت نے باہمی تعاون اور اشتراک عمل کے ساتھ دہشت گردوں اور  ریاست کے خلاف جنگ کرنے والوں کو  جس جرات مندانہ انداز میں نشان عبرت بنایا ہے وہ ایک مسلمہ حقیقت ہے۔  انسداد دہشتگردی کے میدان میں پاکستان کی مہارت ایک اپنی مثال ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بحریہ یونیورسٹی اسلام آباد میں  پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز کے سیمینار سے اپنے صدارتی خطاب میں کیا۔ سیمینار میں سری لنکا کے پاکستان میں ہائی کمشنر ایڈمرل (ر) روندرا وجے گونا رتنے، مالدیپ کے ہائی کمشنر محمد ثوہا کے علاوہ امریکہ، برطانیہ، روس، کنیڈا، جرمنی، ترکیہ، رومانیہ،  یوکرائن، بلغاریہ، انڈونیشیا،  تھائی لینڈ، مصر، اومان، قازقستان،  تاجکستان سمیت کئی ممالک کے سفارتکاروں نے بھی شرکت کی۔سری لنکا کے سابق آرمی چیف جنرل دایا رتنائیکے نے کہا کہ گھمبیر چیلنجز کے باوجود پاکستان اور سری لنکا انسداد دہشتگردی کے حوالے سے بہترین تعاون قائم کرنے میں کامیاب رہے۔ انہوں نے کہا کہ سری لنکا اور پاکستان دونوں کو کئی عشروں تک عسکریت پسندی کا سامنا کرنا پڑا۔ سری لنکا میں تامل ٹائیگرز کی عسکریت پسندی 2009 میں ختم ہو گئی تھی مگر پاکستان آج بھی دہشتگردی کے خطرے سے نمٹ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لئے مشترکہ مفادات اور اہداف کا تعین کیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف باہمی تعاون سے لڑنے کے باعث دونوں ممالک نے ایسا تجربہ حاصل کیا کہ جس کے نتیجے میں انٹیلیجنس شراکت داری اور فوجی تعاون کا ایک بہترین پلیٹ فارم وجود میں آیا۔ پاکستان اور سری لنکا کے درمیان انٹیلیجنس شراکت داری کے نتیجے میں نہ صرف انتہا پسند تنظیموں کی نشاندہی ہوئی بلکہ دہشتگردوں کی مالی معاونت اور عالمی دہشتگردی کے نیٹ ورکس کو توڑنے میں بھی مدد ملی۔

ای پیپر دی نیشن