اسلام آباد (خبرنگارخصوصی) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے عالمی برادری کو خبردار کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر اور فلسطین میں قتل و غارت گری اور ناجائز قبضہ ہر روز ایک’’ نئی جہنم‘‘ کو جنم دیتا ہے، فلسطین کو فوری طور پر اقوام متحدہ کا مکمل رکن تسلیم کیا جائے، تنازعات کے حل کے ساتھ ساتھ دہشت گردی، موسمیاتی تبدیلی اور اسلامو فوبیا کے عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے عالمی برادری کی اجتماعی کاوشیں درکار ہیں، خطہ میں پائیدار امن کے حصول کے لئے بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو واپس لینا ہو گا ، پاکستان کسی بھی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے گا، ’’عزم استحکام‘‘ کے ذریعے دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے پرعزم ہیں۔ پاکستان افغانستان میں حالات جلد از جلد معمول پر آنے کا خواہاں ہے، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کیلئے عالمی برادری کے وعدوں پر عملدرآمد کے منتظر ہیں۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کشمیر اور فلسطین کے تنازعات ، یوکرین کی جنگ، موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے، دنیا میں بڑھتی ہوئی غربت اور قرضوں کے بوجھ سمیت متعدد علاقائی اور بین الاقوامی مسائل کا احاطہ کیا۔ وزیراعظم نے اپنی تقریر کا آغاز قرآنی آیات سے کیا۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح نے 1947 میں قرار دیا تھا کہ ہم اقوام متحدہ کے منشور کے ساتھ کھڑے ہیں، دنیا کے امن اور خوشحالی کے لئے بخوشی اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے جس غیر متزلزل عزم پر پاکستان اب بھی قائم ہے۔ آج ہمیں عالمی نظام کے لئے نہایت کٹھن چیلنجز درپیش ہیں، ان چیلنجز میں غزہ میں اسرائیل کی جانب سے نسل کشی کی جنگ، یوکرین میں ایک خطرناک تنازعہ، افریقہ اور ایشیا میں تباہ کن تنازعات، بڑھتی ہوئی جغرافیائی سیاسی کشیدگی، دہشت گردی کا دوبارہ سر اٹھانا، بڑھتی ہوئی غربت، جکڑتے ہوئے قرض اور موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے اثرات شامل ہیں۔ ہم ایک نئی سرد جنگ کی شدت محسوس کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ غزہ کے لوگوں کی حالت زار پر دکھ اور درد کا اظہار کرتا ہوں، مقدس سرزمین میں رونما ہونے والے سانحہ کو دیکھتے ہوئے ہمارے دل خون کے آنسو روتے ہیں۔ ہم بحیثیت انسان خاموش رہ سکتے ہیں ؟ کیا ہم ان ماؤں کی طرف آنکھیں بند کر سکتے ہیں جو اپنے بچوں کے بے جان جسموں کو جھولا دیتی ہیں؟ یہ صرف ایک تنازع نہیں، یہ معصوم لوگوں کا منظم قتل، انسانی زندگی اور وقار کی روح پر حملہ ہے، غزہ کے بچوں کے خون سے نہ صرف ظالموں کے ہاتھ رنگے ہوئے ہیں بلکہ ان لوگوں کے بھی جو اس ظالمانہ تنازعے کو طول دینے میں شریک ہیں۔ صرف مذمت کرنا کافی نہیں ہے، ہمیں اب عمل اور اس خونریزی کو فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کرنا چاہئے، بے گناہ فلسطینیوں کا خون اور قربانی رائیگاں نہیں جائے گی، ہمیں دو ریاستی حل کے ذریعے پائیدار امن کے لئے کام کرنا چاہئے، ہمیں 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ایک قابل عمل، محفوظ، متصل اور خود مختار ریاست فلسطین کی جستجو کرنی چاہئے جس کا مستقل دارالحکومت القدس الشریف ہو۔ ان مقاصد کو آگے بڑھانے کے لئے فلسطین کو فوری طور پر اقوام متحدہ کا مکمل رکن بھی تسلیم کیا جانا چاہئے۔ شہباز شریف نے کہا کہ چند دنوں میں لبنان پر اسرائیل کی بے دریغ بمباری سے خواتین اور چھوٹے بچوں سمیت 500 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد میں ناکامی اسرائیل کا حوصلہ بڑھاتی ہے، یہ پورے مشرق وسطیٰ کو ایک جنگ میں گھسیٹنے کا خطرہ پیدا کرتی ہے جس کے نتائج عالمی سطح پرتصور سے کہیں زیادہ ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کے عوام کی طرح جموں و کشمیر کے لوگ بھی اپنی آزادی اور حق خودارادیت کے حصول کے لئے ایک صدی سے جدوجہد کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بعد سے بھارت نے جموں و کشمیر کے لئے بدقسمتی سے ان کے رہنماؤں کے بقول "حتمی حل" کو مسلط کرنے کے لئے یکطرفہ غیر قانونی اقدامات شروع کر رکھے ہیں، 9 لاکھ بھارتی فوجی مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو طویل کرفیو، ماورائے عدالت قتل اور ہزاروں نوجوان کشمیریوں کے اغوا جیسے خوفناک اقدامات سے خوفزدہ کر رہے ہیں۔ بھارت کشمیریوں کی زمینوں اور جائیدادوں پر قبضہ کر رہا ہے اور باہرکے لوگوں کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں آباد کر رہا ہے۔برہان وانی کی میراث لاکھوں کشمیریوں کی جدوجہد اور قربانیوں کو تحریک دیتی رہے گی، ،ہندوستان نے بغیر سوچے سمجھے پاکستان کی ایک باہمی "سٹرٹیجک ریسٹرینٹ رجیم" کی تجاویز کا مثبت جواب نہیں دیا، اس کی قیادت نے اکثر لائن آف کنٹرول کو عبور کرنے اور آزاد کشمیر پر " قبضہ" کرنے کی دھمکی دی ہے۔ وزیراعظم نے واضح اور دوٹوک انداز میں کہا کہ پاکستان کسی بھی بھارتی جارحیت کا اپنی تمام تر صلاحیتوں کے ساتھ فیصلہ کن جواب دے گا، پائیدار امن کے حصول کے لئے بھارت کو یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو واپس لینا ہو گا۔ تنازعات کے علاوہ 21 ویں صدی بحرانوں کا ایک سلسلہ لے کر آئی ہے جس میں ترقی کا پلٹنا اور موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے اثرات شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دو سال پہلے پاکستان ہولناک سیلاب سے متاثر ہوا جس سے 30 ارب ڈالر کے نقصانات ہوئے، اب یہ واضح ہے کہ ہر موسم گرما میں درجہ حرارت میں شدت آئے گی جو نئے موسمیاتی اثرات کو ہوا دے گی، پاکستان عالمی سطح پر ایک فیصد سے بھی کم کاربن کا اخراج کرتا ہے، پھر بھی ہم نے اپنی کوئی غلطی نہ ہونے کی بہت بھاری قیمت چکائی ہے، وعدوں کی تکمیل کا منتظر ہے جس میں موسمیاتی فنانس میں سالانہ 100 ارب ڈالر سے زیادہ کا نیا سالانہ ہدف بھی شامل ہے۔ شہباز شریف نے قرضوں اور لیکویڈیٹی کی پریشانی کے منحوس دائرے کو "قرض کے جال" کے بجائے "موت کا جال"قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں پھنسے ہوئے تقریباً 100 ترقی پذیر ممالک کے ساتھ ایس ڈی جیز کو حاصل کرنا ایک سراب ہے۔ ، ہم نے مشکل لیکن ضروری فیصلے کئے ہیں جنہوں نے ہماری معیشت کو گرنے سے بچایا ہے، ہم نے میکرو اکنامک استحکام کو بحال کیا، مالیاتی خسارے پر قابو پایا، اپنے ذخائر کو تقویت دی جس کے نتیجے میں مہنگائی سنگل ڈیجٹ پر آ گئی ہے۔ شاندار چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے دوسرے مرحلے کا کامیابی سے آغاز کر دیا گیا ہے۔ دو دہائیوں سے پاکستان نے دہشت گردی کا بڑی دلیری اور کامیابی سے مقابلہ کیا ہے، پاکستان کے اندر دہشت گرد گروہوں کو شکست دی ہے، ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھاری قیمت ادا کی ہے ، ہمارے 80 ہزار بہادر فوجی اور عام شہری شہید ہوچکے ہیں جن میں سکول کے معصوم بچے بھی شامل ہیں ، ہماری معیشت کو 150 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے آج ہمیں ایک بار پھر خاص طور پر ٹی ٹی پی/فتنہ الخوارج اور اس کے کارندوں کی طرف سے بیرونی مالی اعانت اور سرپرستی کی حامل دہشت گردی کی نئی لہر کا سامنا ہے، کوئی غلطی نہ کریں، ہم عالمی برادری کے ساتھ مل کر ہر قسم کی دہشت گردی کا مقابلہ کریں گے اور انسداد دہشت گردی کے عالمی ڈھانچے میں اصلاحات لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں حالات جلد از جلد معمول پر آنے کا خواہاں ہے، انہوں نے کہا کہ بالخصوص افغان عبوری حکومت کو افغانستان کے اندر تمام دہشت گرد گروہوں خاص طور پر پڑوسی ممالک کے خلاف سرحد پار دہشت گردی کے ذمہ داروں کو بے اثر کرنے کے لئے موثر کارروائی کرنی چاہئے، ان میں داعش، القاعدہ سے وابستہ ٹی ٹی پی/فتنہ الخوارج ، مجید بریگیڈ اور بی ایل ے اور دیگر شامل ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایک اور پریشان کن عالمی مسئلہ اسلامو فوبیا میں اضافہ ہے جو اب قرآن پاک کی بے حرمتی، مساجد پر حملے، مسلمانوں کے بارے میں منفی دقیانوسی تصورات اور ان کے خلاف امتیازی سلوک اور تشدد کی کارروائیوں سے ظاہر ہوتا ہے، اسلامو فوبیا کا سب سے خطرناک مظہر ہندوستان میں ہندو بالادستی کا ایجنڈا ہے، یہ جارحانہ انداز میں 20 کروڑ مسلمانوں کو محکوم بنانے اور ہندوستان کے اسلامی ورثے کو ختم کرنے کی کوشش ہے، پاکستان اور او آئی سی ،اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور ان کے خصوصی ایلچی کے ساتھ مل کر اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لئے لائحہ عمل پر عملدرآمد کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان یوکرین میں المناک تنازعہ کے فوری خاتمہ اور اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی معاہدوں کے مطابق اس کے پرامن حل کا خواہاں ہے۔ ہم دہشت گردی کا مقابلہ کرنے اور علاقائی تنازعات کو حل کرنے کے لئے، افریقہ میں اقوام متحدہ کے قیام امن اور امن استوار کرنے میں اپنے کردار کے ذریعے سمیت ان کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے ساتھ اپنے لوگوں کے لئے یہ پیغام لے کر جانا چاہئے کہ کمزور بے آواز نہیں، مظلوم کو امید نہیں چھوڑنی چاہئے کہ غربت پہلے سے مقدر نہیں ہے ۔
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی ) وزیراعظم محمد شہبازشریف نے عراق کے وزیراعظم محمد شیاع السودانی سے ملاقات کی۔ دونوں رہنمائوں نے اقوام متحدہ اور اوآئی سی کے پلیٹ فارم پر غزہ میں فوری جنگ بندی اور فلسطینی بھائیوں کے لئے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی بلارکاوٹ فراہمی کیلئے بین الاقوامی سطح پر کوششیں تیز کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے 79ویں اجلاس کے موقع پر نیویارک میں ملاقات ہوئی۔ شہباز شریف نے پاکستان اور عراق کے مابین مضبوط تعلقات کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہاکہ ان تعلقات کی بنیاد تاریخ، ثقافت اور مذہب پر مبنی ہے۔ وزیراعظم نے پاکستانی زائرین کے لئے ہر سال کئے جانے والے انتظاما ت پر عراقی حکومت کی کاوشوں کو سراہا۔ دونوں رہنماؤں نے پاکستان عراق دوطرفہ تعلقات کو مزید وسعت دینے پر اتفاق، باہمی تعاون کے فروغ کا فیصلہ۔غزہ میں جاری اسرائیلی قتل عامم،تباہی پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ غزہ میں فوری جنگ بندی اور فلسطینی بہن بھائیوں کو انسانی امداد کی بلا تعطل فراہمی کے لیے اقوام متحدہ اور او آئی سی کے پلیٹ فارمز پر بین الاقوامی کوششوں کو مزید مؤثر اور تیز کرنے پر بھی زور دیا۔ علاوہ ازیں شہباز شریف نے نیپال کے وزیر اعظم کے۔پی شرما اولی سے ملاقات کی ۔ پاکستان اور نیپال کے مابین کثیر جہتی تعاون بالخصوص تجارتی، اقتصادی اور سیاحت کے شعبوں میں تعاون کو مزید مستحکم کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کے۔پی شرما اولی کو نیپال کی وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد دی ۔ وزیرِ اعظم نے دونوں ممالک کے درمیان کثیر جہتی تعاون بالخصوص تجارتی، اقتصادی اور سیاحت کے شعبوں میں تعاون کو مزید مضبوط بنانے کی خواہش کا اظہار کیا۔ نیپالی وزیراعظم کو پاکستان کے دورے کی دعوت بھی دی۔ وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت کے تمام شعبوں میں امریکی سرمایہ کار ی کو راغب کرنا حکومت کی ترجیح ہے کاروبار میں آسانیوں کیلئے سہولیات فراہم کرنے پرتوجہ دے رہے ہیں، دورہ نیویارک کے دوران امریکا پاکستان بزنس کونسل کے وفد سے خطاب کے دوران کیا۔ اس موقع پر کونسل کے صدر اور دیگر اعلیٰ عہدیداران اور امریکہ کے کارپوریٹ انٹرپرائزز کے سربراہان بھی موجود تھے ۔ شرکا کو خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل سے متعارف کرواتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ ایس آئی ایف سی کا مقصد سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ، مسائل کا فوری حل اور سہولت کاری کے ذریعے منصوبوں پر عمل درآمد کو تیز کرنا ہے۔ وزیراعظم نے بتایا کہ پاکستان کی معیشت کے مختلف شعبوں بالخصوص زراعت، فن ٹیک، دوا سازی، تیل و گیس اور کان کنی سمیت ٹیکنالوجی سیکٹر کی نشاندہی کی۔ جہاں امریکی کمپنیاں حکومت کی پالیسیوں سے استفادہ کر سکتی ہیں اور باہمی طور پر مفیدمنصوبے شروع کر سکتی ہیں۔ اجلاس میں پاکستان میں امریکی سرمایہ کاروں کے سینئر نمائندوں نے شرکت کی ۔امریکا پاکستان بزنس کونسل کی صدر ایسپرانزا جیلالیان نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ پاکستان امریکی سرمایہ کاری کے لئے سازگارمقام ہے۔ مزید کہا کہ کونسل کے وفد کا پاکستان کا دورہ عنقریب متوقع ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے ممتاز پاکستانی امریکن بینکرز کوملک میں انفراسٹرکچر، توانائی، ٹیکنالوجی، زراعت کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے غیر ملکی سرمایہ کاروں کی سہولت کے لئے مستحکم میکرو اکنامک ماحول کو برقرار رکھنے کے لئے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف سے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے 79 ویں اجلاس کے موقع پر ممتاز پاکستانی امریکن بینکرز کے وفد نے ملاقات کی۔ وفد میں جے پی مورگن، نیٹیزس کارپوریشنز اینڈ انویسٹمنٹس، سومیٹومو مٹسوئی بینکنگ کارپوریشن، گولڈمین سیچس سٹیزنز بینک، لیزارڈ، آوڈیکس گروپ سمیت ممتاز بینکوں کے نمائندے شامل تھے۔ ملاقات کے دوران وزیراعظم نے وفد کو معیشت کے استحکام اور پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لئے حکومت کی جانب سے کئے گئے اہم اقدامات سے آگاہ کیا جن میں ٹیکس بیس کی وسعت، کاروبار میں سہولت و فروغ اور سرکاری اداروں میں جاری اصلاحات شامل ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت کے اقدامات کے نتیجہ میں معاشی اعشاریوں میں بہتری آئی ہے اور بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسیوں بشمل فچ اور موڈیز کی جانب سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے وفد کو ایک پائیدار مالیاتی فریم ورک کے قیام کے بارے میں بھی بتایا جو حکومت کو بین الاقوامی کیپٹل مارکیٹوں میں گرین سسٹین ایبلٹی بانڈ کے اجراء میں معاون ثابت ہو گا۔ وفد نے حکومت کی پالیسیوں کو سراہا ۔ وفد نے برآمدات کو فروغ دینے میں مدد کے لئے مینوفیکچرنگ سیکٹر بالخصوص ایس ایم ایز کی ترقی کے لئے حکومت کے ساتھ تعاون میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔ محمد شہباز شریف نے امریکی بینکوں کو پاکستان میں انفراسٹرکچر، توانائی، ٹیکنالوجی اور زراعت کے اہم شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کی سہولت کے لئے مستحکم میکرو اکنامک ماحول کو برقرار رکھنے کے لئے حکومت کے عزم کا یقین بھی دلایا۔