اسلام آباد ( خصو صی ر پور ٹ+خبر نگار ) چیئرمین ہا ئیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی ) ڈاکٹر مختار احمد نے کہا ہے کہ اعلی تعلیم کے شعبے کی جامع ترقی اور ملک کی سماجی واقتصادی ترقی میں جامعات کا کلید ی کردار ہے، بھرپور سہولت فراہم کر ینگے۔ڈاکٹر عظیم الدین زاہد لاکھوی کی سربراہی میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کے چوتھے اجلاس کے دوران ایچ ای سی کی کارکردگی پر ایک پریزنٹیشن شیئر کرتے ہوئے چیئرمین ایچ ای سی نے ملک میں اعلی تعلیم کے شعبے کی پائیدار ترقی یقینی بنانے کے لیے ریاست کی جانب سے اعلی تعلیم کے شعبے کو مسلسل تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایچ ای سی نے اعلی تعلیم تک رسائی، معیار اور تعلیم و تحقیق کی قومی ضروریات سے ہم آہنگی کو بڑھانے کے لحاظ سے قابل ذکر پیشرفت کی ہے۔انہوں نے وضاحت کی کہ ملک میں جامعات کی تعداد بڑھ کر 265 ہو گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 2002 سے پہلے ٹرشری تعلیم کی شرح 2.1 فیصد تھی، اب یہ بڑھ کر تقریبا 13 فیصد ہو گئی ہے۔ اعلی تعلیم کے اداروں میں مرد اور خواتین طلبا کے داخلہ تناسب کے لحاظ سے صنفی مساوات میں بہتری کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے انکشاف کیا کہ ایچ ای سی سے پہلے تناسب بالترتیب 68 فیصد مرد اور 32 فیصد خواتین طلبا کا تھا، تاہم اب یہ 52 فیصد مردوں اور 48 فیصد خواتین ہو گیا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ جامعات کا علم کی تخلیق، اشاعت اور معاشرے کے ساتھ ہم آہنگی میں کردار قابل ذکر رہا ہے۔ آج تحقیقی اشاعتوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فنڈز کی کمی کا سامنا کرنے کے باوجود، پاکستانی جامعات بین الاقوامی درجہ بندی میں اپنا راستہ بنا رہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ایچ ای سی اپنی فنڈنگ کا ایک بڑا حصہ انسانی وسائل و افرادی قوت کی ترقی پر خرچ کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایچ ای سی نے اب تک مختلف ایچ ای سی اسکالرشپ پروگراموں کے تحت 3,97,250 اسکالرشپس دی ہیں۔ انہوں نے فخر سے کہا کہ پاکستانی نوجوانوں میں بہت زیادہ صلاحیت موجود ہے۔ اعلی تعلیم کے شعبے کی مشکلات پر روشنی ڈالتے ہوئے ڈاکٹر مختار نے افسوس کا اظہار کیا کہ اعلی تعلیم کا شعبہ گزشتہ کئی سالوں سے مالی مشکلات کا سامنا کر رہا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ 2018-19 میں سیکٹر کو 17.7 بلین روپے کے شارٹ فال کا سامنا تھا، جو ہر گزرتے سال کے ساتھ مسلسل بڑھتا رہا ۔ "اب، سیکٹر 60.1 بلین روپے کے شارٹ فال کا سامنا کر رہا ہے۔ ایچ ای سی کی ضرورت 125 بلین روپے تھی، جبکہ مختص رقم 65 بلین روپے ہے،" انہوں نے وضاحت کی۔ انہوں نے زور دیا "پاکستان انتہائی قابل نوجوانوں سے نوازا گیا ہے اور ہمیں اس ملک کے مستقبل کے لیے ان میں سرمایہ کاری کرنی ہوگی" ۔چیئرمین نے معیار تعلیم اور گورننس کے شعبوں میں پیشرفت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل اکیڈمی آف ہائیئر ایجوکیشن (نیہی) ایچ ای آئی کی قیادت، انتظامی عملے اور فیکلٹی کی صلاحیت سازی کے لیے تربیت اور ورکشاپس کا انعقاد کرتا ہے۔ اجلاس میں پارلیمنٹیرینز جن میں انجم عقیل خان، جناب ذوالفقار علی بھٹی، سید سمیع الحسن گیلانی، محترمہ زیب جعفر، محترمہ مسرت آصف خواجہ، محترمہ عبدالحکیم بلوچ، ڈاکٹر شازیہ صوبیہ اسلم سومرو، محترمہ مسرت رفیق مہیسر، جناب عبدالعلیم خان، محترمہ سبین غوری، جناب داور خان کنڈی، اور جناب محمد اسلم گھمن کے ساتھ سیکرٹری وزارت وفاقی تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت جناب محی الدین احمد وانی، ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ایچ ای سی ڈاکٹر ضیا القیوم اور کئی دیگر قابل ذکر سرکاری افسران نے شرکت کی