سعودی عرب کے قومی دن کے موقع پر حافظ پلاسٹک انڈسٹری جدہ میں منجیر ڈائریکٹر حافظ انڈسٹری اورسعودی عربیہ کی سیاسی وسماجی شخصیت نے کیک کاٹا گیا۔

Sep 28, 2024 | 11:14

سعودی عرب کے قومی دن کے موقع پر حافظ پلاسٹک انڈسٹری جدہ میں منجیر ڈائریکٹر حافظ انڈسٹری اورسعودی عربیہ کی سیاسی وسماجی شخصیت نے کیک کاٹا گیا۔
سعودی عرب کے قومی دن کے موقع پر حافظ پلاسٹک انڈسٹری جدہ میں منجیر ڈائریکٹر حافظ انڈسٹری اورسعودی عربیہ کی سیاسی وسماجی شخصیت نے کیک کاٹا گیا۔
سعودی عرب کے قومی دن کے موقع پر حافظ پلاسٹک انڈسٹری جدہ میں منجیر ڈائریکٹر حافظ انڈسٹری اورسعودی عربیہ کی سیاسی وسماجی شخصیت نے کیک کاٹا گیا۔

مدینہ منورہ !! نمائندہ نوائے وقت (جاوید اقبال بٹ) 23 ستمبر یوم الوطنی حافظ پلاسٹک انڈسٹری  مہر احمد دین لک صاحب منجیر ڈائریکٹر حافظ انڈسٹری جدہ سعودی عربیہ سعودی عربیہ کی سیاسی وسماجی شخصیت اور ممتاز بزنس مین مہر عبد الخالق لک صاحب کے چھوٹے بھائی مہر احمد دین لک صاحب نے 23 ستمبر یوم الوطنی کے حوالے سے پرجوش اور شاندار طریقے سے حافظ پلاسٹک انڈسٹری میں کیک کاٹا گیا۔
اور اس تقریب کے موقع پر چوہدری عاصم گجر۔ چوہدری اویس صاحب۔مہر حماد عبدالماجد لک صاحب۔محمد علی صاحب طلال جاوید بٹ ۔اور
حافظ پلاسٹک انڈسٹری کے سینکڑوں افراد بھی موجود تھے۔ 
اور مہر احمد دین لک صاحب کہتے ہیں۔کہ ہم یوم وطنی سعودی عرب پر پاکستان کے سب سے مخلص برادر اسلامی ملک کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ ہمارے لاکھوں پاکستانیوں کا دوسرا گھر ہے۔
 تعالی اللہ سرزمین حرمین شریفین کی حفاظت فرمائےے
”ہم خواب دیکھتے ہیں اور انہیں حاصل کرتے ہیں“
’ ’الیوم الوطنی‘ ‘سعودی اقدار،تاریخ اور امنگوں کا عکاس!
قومی دن کے موقع پر لائٹ شوز، ثقافتی نمائشوں اورخصوصی تقریبات نے ماحول کو چار چاند لگادئیے.
سعودی عرب میں 2024 ءکا قومی دن جسے عربی زبان میں’ ’الیوم الوطنی‘ ‘کہا جاتا ہے”ہم خواب دیکھتے ہیں اور انہیں حاصل کرتے ہیں“کے عنوان سے بڑی دھوم دھام سے منایا گیاکیونکہ لوک رقص، گیت اور روایتی رنگا رنگ تہوار تقریبات کا لازمی جزو بن چکے ہیں۔لائٹ شوز، ثقافتی نمائشیں،مالز، ہوٹلز اور ریستورانوں میں خصوصی تقریبات کا انعقاد ماحول کو چار چاند لگادیتا ہے۔سعودی شہری اور تارکین وطن قومی دن کے موقع پر مختلف رنگا رنگ تقریبات سے لطف اندوز ہوتے ہیں،یہاں دلچسپ امر یہ ہے کہ کوئی بھی سعودی قومی دن میگا آتش بازی کے مظاہرے کے بغیرمکمل نہیں ہوتا، رات کو آسمان جگمگا اٹھتا ہے۔جدہ پرومینڈ رائل گارڈ مارچ ، موسیقی، گھڑ سواروں کے شوز اور جلوسوں پر مشتمل پریڈ میں صلاحیتوں کا مظاہرہ قابل دیدنی تھا۔ 13 شہروں ریاض، جدہ، ظہران، الدمام، الجوف، الاحسائ، طایف، الباحہ، تبوک، ابھائ، خمیس مشیط اور الخب میںہونے والے فضائی شو کے دوران طیاروں” بشمول ٹائیفون، ایف 15 ایس، تارنیڈو اور ایف 15 لڑاکا جیٹ“نے شاندار مظاہرے کئے۔ساحلی شہر جدہ میں آتش بازی کا شاندارمظاہرہ ہواجس میں بحیرئہ احمر شہر کے مختلف حصوں سے ایک مسحور کن منظر پیش کیا گیا۔ 23ستمبر 1932ءکو شاہ عبدالعزیز بن عبدالرحمٰن المعروف ابن سعود نے جو فرمان جاری کیا تھااس کے تحت نجد اور حجاز کے علاقوں کونئے نام ”مملکت سعودی عرب“ کے تحت متحد کیا گیاجس کی قومی زبان عربی اور قرآن مجید آئین ہے۔ شاندار تاریخ گذشتہ9 دہائیوں میں اس کے سنگ میل، کامیابیوں اور موجودہ دور کو حقیقت کا روپ دینے والے بصیرت مندوں کی عکاسی کرتا ہے۔یاد رہے کہ 2005ءمیں75ویں یومِ تاسیس کے موقع پر ہرسال 23 ستمبر کو قومی دن منانے کا اعلان کیا گیاتھا۔گزشتہ برس اس دن سرکاری ویب سائٹ پر پیغام میں لکھا تھا”اس بادشاہت کی بنیاد کے بعد سے ہمارے خواب رکے نہیں ہیں اور جب تک ہم زندہ ہیں ہم ان کے حصول کے لئے کام کریں گے۔آئیے اپنی کامیابیوں کا جشن منائیں“۔جنرل انٹرٹینمنٹ اتھارٹی (جی ای اے) نے ویب سائٹ پر کہا کہ نئی شناخت ان کوششوں اور اقدامات کا احترام کرتی ہے جنہیں شہریوں اور مکینوں کے مفاد میں کامیابی سے عملی جامہ پہنایا جارہا ہے یہاں مملکت میں ہم تسلیم کرتے ہیں کہ پہلے ہی بہت سی پیشرفت ہو چکی ہے اور ہمیں اس کو دنیا کے ساتھ بانٹنے پر فخر ہے۔مملکت کی ٹھوس کامیابیوں سے آگاہ کرنا ایک اجتماعی کوشش ہے،اس میں قوم کا ہر ادارہ شامل ہے“۔ویب سائٹ پرالدرعیہ گیٹ، نیوم کے دا لائن اور امالہ سمیت اہم منصوبوں کو اجاگر کیا گیا ہے جو قوم کی ترقی کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔
سعودی قومی دن کی تاریخی اہمیت جدید دور سے آگے تک پھیلی ہوئی ہے۔قبل از اسلام کے زمانے میں جزیرہ نما عرب حضرت سیدنا محمد مصطفیٰ ﷺکی آمد تک خانہ بدوش قبائل کا گھر تھا۔آپﷺ نے ان قبائل کو ایک اسلامی مذہبی ریاست میں متحد کیا۔خطے میں مختلف سلطنتوں کے عروج و زوال نے بالآخر جدید سعودی عرب کے ابھرنے کی راہ ہموار کی۔سعودی عرب کا قومی ترانہ ”عاش الملک“شہریوں کے لئے انتہائی فخر اور حب الوطنی کا باعث ہے۔شاہ عبدالعزیز نے قومی ترانہ 1950 ءمیں اپنایا اسے سرکاری تقریبات کے دوران میں شاہی خاندانوں اور سفارتکاروں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے شاہی سلامی کے طور پر متعارف کرایا گیا،یہ ترانہ قوم سے تقاضا کرتا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی کبریائی بیان ککرنے کے ساتھ ساتھ سعودی بادشاہ کی درازیِ عمر کی دعا کرتے ہوئے عظمت ووقار کے لئےجدوجہد کرے۔گذشتہ کئی برس سے سعودی پرچم قومی اتحاد اور فخر کی علامت بنا ہوا ہے اس نے ملک کو اہم تاریخی واقعات سے گزرتے ہوئے دیکھا جس میں تیل کی دریافت اور جدید کاری کی کوششیں شامل ہیںان پیشرفتوں نے سعودیہ کو ایک عالمی معاشی اور سیاسی کھلاڑی بنا دیا ۔ قومی دن کے موقع پر قومی پرچم بھی مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ سفید خطاطی کے ساتھ سبز پرچم ملک بھر میں گہری اہمیت کا حامل ہے اس پر اسلامی عقیدے کا اعلان کلمہ کی صورت میں موجود ہے۔آج بھی سعودی عرب کا پرچم بلند و بالا لہرا رہا ہے یہ سعودی عرب کی اقدار، تاریخ اور امنگوں کی عکاسی کرتا ہے۔سعودی عرب کی نئی شناخت کے بنیادی عناصر”ویژن 2030 ء“کے سب سے قابل ذکر منصوبوں سے اخذ کئے گئے ہیں جن میں انسانی زندگی کے معیار کو بہتر بنانے کو اپنے مشن کو مقدم رکھا گیا ہے۔نئے ڈیزائن میں ایک مرد اور ایک عورت کو مرکز میں رکھا گیا جو مملکت کے نوجوانوں کی نمائندگی کرتے اور مختلف سعودی منصوبوں کی علامتوں سے گھرے ہوئے ہیں۔

مزیدخبریں