ڈاکٹر عافیہ کی رہائی پاکستانی قوم کی عزت کا سوال ہے:فضل الرحمن

کراچی (نمائندہ خصوصی + ایجنسیاں + مانیٹرنگ ڈیسک) قومی اسمبلی کی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین اور جمعیت علماءاسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ امریکہ بدمست ہاتھی کی مانند ہے جو انسانی حقوق کی پامالی کرتے ہوئے دنیا کو روند رہا ہے۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی امریکی مظالم کی کھلی مثال ہے۔ تاہم حتمی فتح امت مسلمہ ہی کی ہوگی۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی پاکستانی قوم کی عزت کا سوال ہے۔ پاکستانی حکمرانوں میں فیصلہ کی صلاحیت نہیں اور وہ غلامانہ ذہنیت کے مالک ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار بدھ کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی والدہ عصمت صدیقی سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی، بیٹی مریم اور بیٹا احمد علی کے علاوہ جے یو آئی کے رہنما مولانا عبدالکریم عابد اور قاری عثمان ودیگر بھی موجود تھے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ دہشت گردی کے نام پر مقاصد کے حصول کےلئے کوشاں امریکہ کی خطہ میں کامیابی کا دارومدار پاکستان پر ہے۔ چنانچہ حکومت پاکستان کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی باعزت طریقے سے رہائی اور وطن واپسی کو ممکن بنانے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ موجودہ حکومت نے اس سلسلے میں جرا¿ت مندانہ اقدامات نہیں کئے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں موجود وسائل کو بروئے کار لا کر پیداواری صلاحیت میں اضافہ کرکے بھی بحران پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ اس ضمن میں مدد کےلئے تیار چین اور ایران سمیت دیگر ممالک سے معاونت بھی حاصل کی جائے۔ قبل ازیں مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کے دوران ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی والدہ نے کہا کہ پاکستان کے حکمران امریکہ سے خوف زدہ ہیں۔ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی ان سے عافیہ کو رہائی دلانے کا وعدہ کرکے گئے تھے جبکہ پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرتے تو ڈاکٹر عافیہ تین روز میں امریکی جیل سے باہر آجاتی۔ انہوں نے کہا کہ مجاہدانہ اور قائدانہ صلاحیتیں رکھنے والے مولانا فضل الرحمن ہی ڈاکٹر عافیہ کا مسئلہ حل کرا سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر پاکستان کے لئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے اور یہ کشمیریوں کا پاکستان پر قرض ہے جس کے حل کے لئے پاکستان کوشاں ہے، کامیاب خارجہ پالیسی کے لئے اقتصادی استحکام کا ہونا ضروری ہے، متحدہ مجلس عمل کے مستقبل کے بارے میں غور کے لئے اتحاد میں شامل جماعتوں کا غیر رسمی اجلاس 6 مئی کو اسلام آباد میں ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ کراچی میں شعبہ بین الاقوامی تعلقات کی خصوصی پارلیمانی کمیٹی برائے کشمیر کے تعاون سے منعقدہ سیمینار ”کشمیریوں کا تحریک حق خود ارادیت“ سے خطاب اور صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ نائن الیون کے بعد ہم اندورنی طور پر لڑتے رہے اور بھارت افغانستان میں اپنی پوزیشن مستحکم کرتا رہا، ہمارے دریاﺅں پر بھارت کو 60 سالوں سے کنٹرول تھا لیکن کبھی پانی نہیں روک سکا اور نہ ہی ڈیم بنا سکا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیر میں کئی سو ڈیمز بنا رہا ہے کل تک پاکستان کشمیریوں کی جنگ لڑ رہا تھا مستقبل میں پانی پر جنگ ہو گی۔ بھارت نے ڈیم بھی بنا لئے اور اس پر کوئی روک ٹوک بھی نہیں ہوئی۔ سیمینار سے سابق سفیر مہدی مسعود نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ہم اندورنی طور پر سیاسی و معاشی استحکام اور اتفاق رائے پیدا نہیں کریں گے اس وقت تک مسئلہ کشمیر حل ہونا مشکل ہے۔

ای پیپر دی نیشن