لاہور + اسلام آباد (نیوز رپورٹر + خبر نگار+ سٹاف رپورٹر) کوٹ لکھپت جیل میں قیدیوں کے حملے میں زخمی ہونیوالے بھارتی جاسوس سربجیت سنگھ کے اہلخانہ بھارت سے واہگہ کے راستے پاکستان پہنچ گئے اور انہوں نے سخت سکیورٹی میں لاہور جناح ہسپتال جا کر وہاں زیر علاج سربجیت کی عیادت کی۔ سربجیت کے اہلخانہ میں اس کی بہن دلبیر کور، اہلیہ سکھبیر کور اور 2 بیٹیاں پونم اور سوپندیپ کور شامل ہیں۔ ادھر علاج معالجے میں مصروف ایک ڈاکٹر نے کہا ہے کہ سربجیت سنگھ ابھی تک انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں وینٹی لیٹر پر ہے۔ جناح ہسپتال کے ڈاکٹروں نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سربجیت کے بچنے کے امکانات بہت کم ہیں۔ دوسری طرف پاکستان آمد کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں دلبیر کور نے کہا ہے کہ ہمیں 15روز تک قیام کا ویزا جاری کیا گیا ہے۔ میں پاکستانی حکومت کی شکرگزار ہوں، کروڑوں ہندوستانیوں کی دعائیں سربجیت سنگھ کیساتھ ہیں۔ سربجیت کی اہلیہ نے کہا کہ ہماری درخواست ہے کہ میرے شوہر کو بھارت بھجوایا جائے ہم خود علاج کرائیں گے۔ بھارتی جاسوس سربجیت کی بیٹی نے کہا کہ اپنے والد کی رہائی کےلئے اجمیر شریف دعا کروائی تھی۔ اب ننکانہ صاحب جا کر بھی دعا کرونگی۔ علاوہ ازیں بھارتی ہائی کمشن کے فرسٹ سیکرٹری کے کے داس نے جناح ہسپتال کا دورہ کیا اور سربجیت کو دی جانیوالی سہولیات کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر سربجیت کا علاج کرنیوالے ڈاکٹروں کی ٹیم نے انہیں تفصیلی بریفنگ دی۔ دریں اثنا بھارت کے وزیر خارجہ سلمان خورشید نے کہا ہے کہ ان کا ملک پاکستان میں زخمی ہونے والے قیدی سربجیت سنگھ کے علاج میں مدد کرنے کو تیار ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ جب تک پاکستان سربجیت سنگھ کے علاج میں مدد کے لئے درخواست نہیں کرتا تب تک بھارت اس معاملے میں بہت کچھ نہیں کر سکتا۔ ادھر سربجیت پر پاکستانی جیل میں حملے کے خلاف بھارت کے کئی شہروں میں مظاہرے ہوئے۔ احمد آباد میں مظاہرین نے پاکستان کے خلاف نعرے لگائے اور مظاہرہ کیا۔ جموں سے بھی مظاہروں کی خبریں آ رہی ہیں۔ ادھر نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں قید پاکستانیوں کی سکیورٹی بڑھا دی گئی۔ علاوہ ازیں بھارت کی مرکزی حزب اختلاف کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے پاکستانی جیل میں قید سربجیت سنگھ پر حملے کو کانگریس حکومت کی خارجہ پالیسی کی ناکامی قرار دیا ہے۔ دریں اثنا بھارتی سفارتکاروں کو سربجیت سنگھ تک دوسری باررسائی دے دی گئی۔ جبکہ سربجیت کے اہل خانہ کو ہوٹل کے علاج جناح ہسپتال میں بھی رہائش فراہم کر دی گئی تاکہ وہ جب چاہیں سربجیت سے ملاقات کرسکیں تاہم اہل خانہ نے ہوٹل میں قیام کوترجیح دی۔ دفتر خارجہ کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی سفارتکاروں سے کہا گیا ہے کہ لاہور میں دفتر خارجہ کے پروٹوکول دفتر سے مسلسل رابطہ میں رہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ سربجیت کے اہل خانہ کو پنجاب حکومت اور ہسپتال انتظامیہ کی طرف سے ہرممکن مدد فراہم کرے گی۔ قبل ازیں بھارت کی طرف سے قرنصلر رسائی نہ ملنے کی اطلاعات اور احتجاج کی خبریں آ رہی تھیں تاہم دفتر خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چودھری نے کہا ہے کہ سربجیت سنگھ کے علاج کیلئے فی الحال بھارتی ڈاکٹروں کی ٹیم بلانے کی ضرورت نہیں۔ جناح ہسپتال میں میڈیکل بورڈ قائم کردیا گیا ہے۔ سربجیت سنگھ کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں سے مشورہ کیا جائیگا اور ضرورت پڑی تو بھارت سے ڈاکٹروں کی ٹیم بلانے پر غور کیا جائیگا۔ دریں اثنا صوبہ بھرکی جیلوں میں غیر ملکیوں اور خصوصاً بھارتی قیدیوں کی سکیورٹی کے حوالے سے انتظامات کا ازسرنو جائزہ لینے کیلئے محکمہ جیل خانہ جات کو خصوصی احکامات جاری کر دئیے۔