او آئی سی ممالک کے محتسب ادارے تعاون بڑھا کر بہتر طرز حکمرانی سماجی تحفظ کو یقینی بنا سکتے ہیں : صدر ممنون

کراچی  (آن لائن+سٹاف رپورٹر) صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ او آئی سی ممالک کے محتسب ادارے تعاون کو فروغ دے کر بہتر طرز حکمرانی‘ خوشحالی اور سماجی تحفظ کو یقینی بناسکتے ہیں۔ پیر کو اسلام آباد میں او آئی سی رکن ممالک کے محتسب اداروں کے درمیان مربوط رابطوں کے حوالے سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ممنون حسین نے کہا کہ پاکستان میں محتسب کا خودمختار ادارہ 1983ء سے قائم ہے۔ اسلامی ممالک کی تنظیم کے رکن ممالک  اس شعبے میں پاکستان کے تجربات سے استفادہ کرسکتے ہیں۔ نومبر 2012ء میں  رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں پاکستان نے محتسب اداروں کے مربوط رابطوں کی تجویز دی تاکہ ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے محتسب کے ادارے اپنے اپنے ممالک میں بہتر طرز حکمرانی اور سماجی تحفظ کیلئے اپنا موثر کردار ادا کرسکیں۔ صدر مملکت نے یقین ظاہر کیا کہ کانفرنس رکن ممالک میں سماجی انصاف‘ امن اور بہتر طرز حکمرانی کے اہداف کے اصولوں میں معاون ثابت ہوگی۔دریں اثناء ایڈز کیخلاف جدوجہد کے عالمی فنڈز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مارک ڈائی بل سے ایوان صدر میں ملاقات کے دوران صدر ممنون حسین نے کہا موجودہ حکومت صحت کے شعبے کو اولین ترجیح دیتی ہے اور عوام بالخصوص ملک کے دور افتادہ علاقوں میں معاشرے کے غریب طبقات کو صحت کی بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لئے مختلف سطحوں پر بھرپور اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ صدر نے پاکستان میں ٹی بی، ایڈز اور ملیریا کی روک تھام کے لئے عالمی فنڈ کے کردار اور خدمات کو سراہتے ہوئے کہا عالمی فنڈ کی معاونت سے ملک میں ٹی بی، ایڈز اور ملیریا کے ہزاروں مریضوں کو فائدہ پہنچا ہے۔ صحت کے شعبہ کی بہتری کے لئے حکومت کی کوششوں کو اجاگر کرتے صدر نے کہا وزیراعظم کا خصوصی اقدام برائے ہیلتھ انشورنس زیر عمل ہے تاکہ کمزور اور غریب آبادی کو صحت کی مساوی سہولیات فراہم کی جائیں۔ صدر نے پاکستان میں ان تین متعدی بیماریوں کی روک تھام کے لئے آئندہ تین برسوں کے دوران 350 ملین ڈالر کی منظوری پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا حکومت ملک اور دنیا میں ان متعدی بیماریوں کی روک تھام کے عالمی چیلنج سے نمٹنے کے لئے گلوبل فنڈ اور قومی و عالمی متعلقہ حلقوں کے ساتھ مل کر کام کرتی رہے گی۔ مارک ڈائی بل کی قیادت میں وفد نے پاکستان میں تین متعدی بیماریوں کی روک تھام کے لئے حکومت کے مختلف اقدامات کو سراہا۔ علاوہ ازیں صدر نے کہا کہ حکومت کا کسی بھی میڈیا ہائوس پر پابندی لگانے کا کوئی ارادہ نہیں، ہم کسی ٹی وی چینل پر پابندی کیخلاف ہیں۔ یہ بات صدر نے بزرگ سیاستدان معراج محمد خان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات میں کی۔ صدر مملکت اور معراج محمد خان کے درمیان مختلف امور پر تبادلہ خیال ہوا۔ انہوں نے کہا حامد میر پر قاتلانہ حملے کے واقعے کے بعد میڈیا ہائوسز میں اختلافات افسوسناک ہیں۔ اس موقع پر صدر نے حامد میر کی صحت یابی کیلئے دعا کرائی۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...