اسلام آباد (آن لائن) وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ملک میں سی این جی انڈسٹری بغیر کسی قانون اور ضابطہ اخلاق کے تحت لگائی گئی ۔یہ انڈسٹری نہیں لگنی چاہیے تھی ۔ماضی کی حکومتوں کے غلط فیصلوں کے باعث آج پاکستان انرجی کرائسسز کا شکار ہے۔قطر کی حکومت کے ساتھ ایل این جی کا معاہدہ رشتہ داریوں کی بنیاد پر نہیں ہوگا۔ شجاعت عظیم کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارلیمنٹ ہائوس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ گیس کی ڈیمانڈ 6 بلین مکعب فٹ ہے جبکہ سپلائی4 بلین مکعب فٹ ہے۔ ہزار مرتبہ کہہ سکتا ہوں کہ امریکی اور بین الاقوامی پابندیوں کے باعث پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبہ جاری رکھنا مشکل ہے ۔انہوں نے کہا کہ پہلے گاڑیوں کو ہفتے میں 72 گھنٹے سی این جی مل رہی تھی اب 54 گھنٹے مل رہی ہے ۔ملک میں گیس کی ڈیمانڈ زیادہ اور سپلائی کم ہے ۔ ایل این جی کے حوالے سے قطر کے ساتھ جو معاہدہ ہوگا وہ حکومتی سطح پر ہوگا ۔اس میں کسی قسم کی رشتہ داریوں نہیں ہوگی اور نہ ہی اس معاہدے سے شجاعت عظیم کا کوئی تعلق ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں سی این جی کی انڈسٹری نہیں لگنی چاہیے تھی اس سے خرابیاں اور مسائل پیدا ہوئے ہیں ۔