اسلام آباد(آن لائن )حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن رستم شاہ مہمند نے کہا ہے کہ مذاکرات میں رکاوٹیں اور شکوک وشبہات ہیں لیکن حکومت اور طالبان سنجیدہ ہیں، ہمیں کامیابی کی امید ہے۔ طالبان کے ان قیدیوں کو رہا کیا جائیگا جن کے خلاف کوئی ثبوت نہیں اور طالبان سے بھی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا جائیگا۔ سرکاری ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے رستم شاہ مہمند نے کہا کہ طالبان کے مطالبات ہمارے پاس ہیں جنہیں ہم میڈیا میں سامنے نہیں آسکتے اس پر چند دنوں میں بحث شروع ہو جائے گی۔ طالبان کے ایسے قیدی جنہیں شک کی بنیاد پر پکڑا گیا اور جن کے خلاف کوئی ثبوت نہیں انہیں رہا کیا جائیگا۔ اسی طرح طالبان بھی قیدیوں کو رہا کریں گے۔ فائربندی میں توسیع نہ ہونے کی کچھ وجوہات ہیں ہماری کوشش ہے کہ لڑائی ختم ہو اور پندرہ لاکھ لوگ جو گھر چھوڑ کر جا چکے ہیں انہیں واپس اپنے علاقوںمیں لایا جائے اور یہاں پر حکومت کی رٹ قائم ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں ایجنسیوںکے بڑے بڑے لوگوں کوبھی شریک کیا جائیگا اور جو بھی ہو گا وہ عوام کے سامنے ہو گا۔ میجر عامر کی علیحدگی سے متعلق سوال پرکہاکہ مجھے اس بارے میں علم نہیں اس لئے تبصرہ نہیں کروں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ گورنر خیبر پی کے کو ہر مرحلے میں آن بورڈ رکھا جائیگا ان سے کوئی بات ڈھکی چھپی نہیں رہے گی۔ مذاکرات ابھی ابتدائی مراحل میں ہیں۔ وزیرستان میں دس سال کی لڑائی سے حکومتی ادارے کمزور ہو چکے ہیں۔ امید رکھنی چاہیے کہ مذاکرات کا عمل چند روز میں پھر شروع ہو جائے گا۔