”کچھ سفر بھولتے نہیں“ .... اسد سلیم شیخ کا سفرنامہ

محقق، مصنف اور سفرنامہ نگار اسد سلیم شیخ کو سفرنامہ ”کچھ سفر بھولتے نہیں“ لکھنے کیلئے دو طرح کے سفر کرنے پڑے۔ ایک زمینی سفر اور دوسرا یادوں کا سفر۔ اس سفرنامے میں وہ سفر در سفر ہیں جو مصنف نے گذشتہ اٹھائیس برسوں میں ارض پاکستان کے کونے کونے میں پھیلے ہوئے تاریخی، ثقافتی اور سیاحتی مقامات کی طرف کئے ہیں۔ پہلا سفر ایک وفد کے ساتھ ہوا جسے بائیس دنوں میں پورا پاکستان گھمایا گیا۔ بائیس دنوں میں تقریباً پانچ ہزار میل کا زمینی سفر ہم نے بس کے ذریعے طے کیا۔ اس دوران پاکستان کی سرزمین میں جگہ جگہ پھیلے ہوئے حیرت کدوں، قدیم تہذیبوں، تاریخی مقامات، نادر طرز تعمیرات کے محلات اور اور طلسماتی عمارتوں سے واسطہ پڑا۔ مسلمانوں کی عظیم الشان تاریخ کے پرشکوہ نقوش، دامن دل کو اپنی طرف کھینچتے ہوئے محسوس ہوتے جبکہ فطرت کے حسین و جمیل مناظر روح کی بالیدگی اور نظر کو تازگی عطا کرتے رہے۔ مصنف کے سفر وقت کے ساتھ جاری رہے۔ انکے قدم کبھی ملکہ کہسار، کبھی شمالی علاقہ جات، کبھی ناران و کاغان، کبھی چترال اور کافرستان کی وادیوں اور کبھی سوات اور کشمیر کی وادیوں میں پڑے، اسد سلیم شیخ نے اس سارے سفر کی روداد کو ”کچھ سفر بھولتے نہیں“ میں بڑی خوبصورتی سے سمو دیا ہے۔ ان کا انداز تحریر دلکش اور قاری کو ساتھ لے کر چلتا ہے۔ سفرنامہ بہت معلوماتی اور پاکستان کے ثقافتی ورثے، تاریخی مقامات اور خوب صورت مناظر اور وادیوں کو روشناس کراتا ہے۔ سفرنامہ فکشن ہاﺅس مزنگ روڈ لاہور سے شائع ہوا ہے اور اس کی قیمت 600 روپے ہے۔ (تبصرہ: اثماراحمد)

ای پیپر دی نیشن