18 ویں ترمیم، چار برس گزر گئے، سپیشل ایجوکیشن کے 19 سینٹروں کا کوئی پُرسان حال نہیں

لاہور (رفیعہ ناہیداکرام) 18 ویں ترمیم کے بعد وفاق سے پنجاب کومنتقل ہونیوالے سپیشل ایجوکیشن کے 19 سنٹروںکا چار برس گزر جانے کے باوجودکوئی پُرسان حال نہیں، حکومتی عدم توجہی کے باعث تاحال انضمام کی پالیسی تشکیل نہ دی جاسکی جس سے سنٹروںمیں زیرتعلیم 2500 سے زائد خصوصی طلبہ و طالبات کے معاملات اور 800 سے زائد ٹیچنگ و نان ٹیچنگ سٹاف پنجاب اور وفاق کے مابین شٹل کاک بن کر رہ گئے۔ سہولتوں اور وسائل کی شدید قلت کی وجہ سے طلبہ وطالبات کے ڈراپ آؤٹ کی شرح میں خوفناک اضافہ ہو رہا ہے، خصوصی طلبہ و طالبات کیلئے خصوصی سامان کا بوجھ والدین پرڈالنے کی کوشش کی جاتی ہے یا ڈونرز کو ڈھونڈا جاتا ہے۔ مرمت کیلئے فنڈز دستیاب نہ ہونے کے باعث خراب کمپیوٹرز، ٹوٹ جانیوالا فرنیچر، ووکیشنل مشینیں و سمعی و بصری آلات ناکارہ ہوکر رہ گئے ہیں، معذور بچوںکوگھر سے ادارے تک پک اینڈ ڈراپ کی سروس کو ادارے کے قریبی سٹاپ تک محدود کرنے کی وجہ سے بیساکھیوں کے ذریعے چلنے والے، بچے تعلیم چھوڑ کر گھر بیٹھ جانے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ ٹیچرزکی اندرون و بیرون ملک ٹریننگ ورکشاپس کا سلسلہ ختم ہو کر رہ گیا ہے۔ دوسری جانب چار برسوں سے ’’لاوارث‘‘ سینکڑوں ملازمین میں سے کچھ ریٹائر ہوگئے، بعض حقوق کی جنگ لڑتے لڑتے زندگی کی بازی ہار گئے مگر انہیں اور انکے خاندان تاحال ملازمتی حقوق و واجبات سے محروم ہیں۔ حاضر سروس سٹاف طویل رخصت، بیرون ملک رخصت اور ریٹائرمنٹ کا نوٹیفکیشن کے حصول کیلئے اسلام آباد کے مختلف دفاتر میں سفارشیں ڈھونڈنے اور دھکے کھانے پر مجبور ہے، پروموشنوں کا عمل رک گیا ہے جبکہ محکمے سے  ریٹائر ہونے، وفات پانے اور ملازمت چھوڑنے والوںکی وجہ سے خالی ہونیوالی درجنوں آسامیوں پر تاحال نئی بھرتیاں عمل میں نہیں آسکیں۔ نوائے وقت سے گفتگومیں ملازمین نے مطالبہ کیاکہ یاتوہمیں واپس وفاق کو دیدیا جائے یا پھر فوری طور پر انضمام کی پالیسی بنا کر اسکا نفاذکیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بتایا جائے کہ کب تک ہمارے معاملات لٹکتے رہیںگے اور کیا ہمیں بھی معذور طلبہ و طالبات سمیت احتجاج کیلئے سڑکوں پر آنا پڑیگا۔

ای پیپر دی نیشن