لاہور (سید عدنان فاروق) جماعت اسلامی پنجاب کے نئے امیر کے لئے سینئر رہنمائوں کے ناموں پر غور شروع ہو گیا، نئے امیر کے انتخاب کے لئے صوبائی شوریٰ ارکان کو تین نام پیش کرے گی اور اکتوبر میں موجودہ امیر کی مدت امارت ختم ہونے سے قبل ارکان جماعت اسلامی پنجاب نئے امیر کا انتخاب کرلیں گے، سیاسی سوجھ بوجھ اور دیگر جماعتوں سے فعال رابطوںکے باعث مرکزی سیکرٹری اطلاعات و صوبائی نائب امیر، امیر العظیم اور امیر جماعت لاہور میاں مقصود احمد میں سے کوئی ایک اگلی تین سالہ مدت کے لئے امیر بن سکتا ہے ، تاہم امیر جماعت اسلامی کے پاس اختیار ہے کہ وہ اپنی مرضی سے کسی اور کو عارضی امیر نامزد کردیں، جس کے بعد صوبائی شوریٰ کے ارکان کو مشورہ کی اہمیت باقی نہیں رہتی، ذرائع کے مطابق موجودہ صوبائی امیر ڈاکٹر وسیم اخترکو مرکز میں نائب امیر نامزد کر دیا جائے گا، امیر پنجاب کے لئے صوبہ میں نائب امیر مرکزی سیکرٹری اطلاعات امیر العظیم ، پنجاب ہی میں ایک نائب امیر وقار ندیم وڑائچ اور امیر جماعت اسلامی لاہور میاں مقصو د احمد کے نام ٹاپ تھری میں شامل ہیں، اگر امیر جماعت اپنا آئینی اختیار استعمال کرتے ہیں تو مرکزی سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ جو 2003 سے 2009تک صوبائی امیر رہ چکے ہیں سب سے فیورٹ ہیں ، اور ایسی صورت میں جماعت کے مرکزی سیکرٹری جنرل امیر العظیم ہونگے۔ واضح رہے کہ جماعت اسلامی صوبائی تنظیم کے بعد سب سے طویل عرصہ تک مولانا فتح محمد صوبائی امیر رہے ان کا عرصہ امارت 15 سال تھا اور 1976 سے 1991تک صوبائی امیرکے طور پر خدمات سرانجام دیتے رہے، جبکہ سب سے کم مدت دو سال کے لئے چوہدری غلام جیلانی امیر رہے ان کا دور امارت 1974سے1976 تک رہا، 1969سے 1973 تک سید اسعد گیلانی، 1974 سے1976 تک چوہدری غلام جیلانی، مولانا فتح محمد 1976 سے 1991تک صوبائی امیر رہے، 1991سے 2003تک حافظ محمد ادریس، 2003 سے 2009تک لیاقت بلوچ نے فرائض انجام دیئے۔