پانامہ لیکس نے ملکی سیاست کا نقشہ بدل ڈالا ہے اور ساتھ ہی غریب عوام کی قسمت جاگ اٹھی ہے اگر اپوزیشن نے مک مکا کا چکر نہ چلایا تو پھر اس بار یکم مئی کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا نہ ہی آنے والے بجٹ میں جان لیوا ٹیکس لگانے کی حکومت کو ہمت ہو گی ویسے حکومت نے پلان بنا رکھا ہے کہ اس بجٹ میں 100ارب کے ٹیکس کی چھوٹ ختم کر کے عوام کو زندہ درگور کیا جائے لیکن اگر اپوزیشن نے اپنی قیمت وصول کر لی تو پھر عوام کو الٹی چھری سے ذبحہ کیا جائیگا۔ اپوزیشن جماعتیں متحرک ہو چکی ہیں عمران خان نے تحریک انصاف کے یوم تاسیس پر اسلام آباد میں جلسہ کرکے حکومتی ایوان میں بھونچال پیدا کر دیا ہے۔ اگلے مرحلے میں عمران خان لاہور آنے کا اعلان کر چکے ہیں اس میں کوئی دورائے نہیں کہ عمران خان کے پاس سٹریٹ پاور (ن) ، لیگ کی نسبت زیادہ ہے اور وہ حکومت کو ٹف ٹائم دینے کی طاقت رکھتے ہیں لیکن میری ذاتی سوچ کے مطابق اس بار عمران خان کی تحریک کو سابق صدر آصف علی زرداری ہائی جیک کر لیں گے۔ آصف علی زرداری نے اس بار چوہدری اعزاز احسن کو تھپکی دی ہے جو پیپلز پارٹی کے مردہ گھوڑے میں جان ڈالنے کیلئے تانگہ پارٹیوں سے لیکر قومی سیاسی پارٹیوں کے سربراہوں سے مل کر حکومت کیخلاف ایک محاذ بنا رہے ہیں اور وہ یقینی طور پر اس میں کامیاب ہو جائیں گے کیونکہ پیپلز پارٹی میں اس وقت صرف چوہدری اعتزاز احسن ہی واحد لیڈر ہیں جن کی سیاسی ساکھ سب سے بہتر ہے اعتزاز احسن جیسے ہی سیاسی پارٹیوں کو اکٹھا کرکے (ن) لیگ کو ٹف ٹائم دینگے تو آصف علی زرداری تب میدان میں آ کر نہ صرف مشکلات میں گِھرے میاں نواز شریف کو بچانے کیلئے اپنی خدمات پیش کرینگے بلکہ سندھ میں کرپشن کے معاملے اور رینجرز آپریشن پر بھی ساز باز کرکے اپنے ساتھیوں کو بچانے کی کوشش کرینگے۔ میری چھٹی حس یہ بھی کہتی ہے کہ تب چوہدری اعتزاز احسن پیپلز پارٹی سے اپنا راستہ جدا کر لیں گے اور وہ تنہا اڑنے کی بجائے شاید تحریک انصاف کے ساتھ مل کر (ن) لیگ کیلئے مشکلات پیدا کریں ۔ چوہدری اعتزاز احسن نے گزشتہ روز سپریم کورٹ بار کے عہدیداروں سے بھی ملاقات کی جبکہ سول سوسائٹی میں بھی انکی ذاتی شناخت ہے اگر آصف علی زرداری نے اب کی بار ایسی غلطی کی تو پھر ان کیلئے پنجاب میں پارٹی کو سنبھالا دینا مشکل ہو جائیگا۔ اب جہاں تک پانامہ لیکس میں میاں نواز شریف کے نام آنے کی بات ہے تو اس پر پانامہ پیپرز نے اپنی وضاحت میں میاں نواز شریف کے نام کو شامل کرنے کی غلطی تسلیم کر لی ہے اس سے مشکلات کے گرداب میں پھنسے وزیر اعظم کو کچھ ریلیف ملا ہے لیکن اب پانامہ پیپر ز کے اعلان نے اور کئی سیاستدانوں کی نیندوں کو خراب کر دیا ہے اور اس بار تو400 پاکستانی بے نقاب ہونگے کیونکہ دنیا بھر سے تعلق رکھنے والی سیاسی و کاروباری شخصیات کے خفیہ آف شور اکانٹس اور کمپنیوں کی تفصیلات جاری کرنیوالی پاناما لیکس ایک بار پھر طوفان برپا کرنے کیلئے تیار ہے جس میں مزید سینکڑوں پاکستانی سیاسی و کاروباری شخصیات کے نام بھی شامل ہیں۔انٹر نیشنل کنسورشیم آف انویسٹی گیٹو جرنلسٹس ( آئی سی آئی جے) نے پاناما سے تعلق رکھنے والی لا فرم موساک فونسیکا سے حاصل کردہ ڈیٹا سے مزید 2 لاکھ دستاویزات 9 مئی کو جاری کرنے کا اعلان کیا ہے جس میں دنیا کے 200 ممالک سے تعلق رکھنے والی ان کمپنیوں، فلاحی اداروں، فانڈیشنز اور شخصیات سے متعلق معلومات شامل ہوں گی جنھوں نے ہانگ کانگ سے لیکر امریکی جزیرے نو ویڈا تک 21 مختلف ممالک میں اپنے خفیہ اکانٹس بنا رکھے ہیں۔آئی سی آئی جے کی رپورٹ کیمطابق آئندہ ماہ افشاں ہونیوالی دستاویزات اس قدر بڑی ہوں گی کہ آج سے پہلے اتنے بڑے پیمانے پر اس قسم کی خفیہ دستاویزات کبھی شائع نہیں کی گئی ہوں گی تاہم کسی بھی شخص کا ذاتی ڈیٹا اور بینک کی معلومات فراہم نہیں کی جائیں گی۔ رپورٹ کے مطابق خفیہ آف شور خفیہ اکانٹس اور کمپنیاں بنانے والوں میں پاکستان سے تعلق رکھنے والی 400 سیاسی و کاروباری شخصیات کے نام بھی شامل ہیں جن کا تعلق کراچی اور لاہور سے ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل بھی آئی سی آئی جے 10 لاکھ سے زائد دستاویزات جاری کر چکی ہے جس میں وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادوں حسین اور حسن نواز اور بیٹی مریم نواز کے آف شور اکانٹس کا بھی تذکرہ تھا۔لیکن جب تک اپوزیشن کے درمیان باریاں لینے کی باتیں ہیں تب تک میاں نواز شریف کی حکومت کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا،پانامہ لیکس بھی انھیں اقتدار سے الگ نہیں کر سکتی ۔۔۔
ہمارے ہاں تعلیم کا حال پہلے ہی برا ہے لیکن بیوروکریسی نے خادم پنجاب کو ہائی اور مڈل سکولوں کی نجکاری پر راضی کر لیا ہے جس سے غریب آدمی کے بچوں کیلئے تعلیم کے دروازے ویسے ہی بند ہو جائینگے ، لہذا خادم پنجاب اس قوم کے بچوں پر رحم کرتے ہوئے اس فیصلے پر نظر ثانی کریں ۔خبر کچھ یوں ہے پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں 5 ہزار پرائمری اسکولوں کی نجکاری کے بعد ہائی اور مڈل اسکول بھی نجی شعبے کے سپرد کرنے کی منظوری دے دی ہے۔محکمہ تعلیم پنجاب نے مڈل اور ہائی سکول نجی شعبہ کے سپرد کرنے کا تمام ہوم ورک مکمل کر لیا ہے، جس کے تحت صوبے بھر کے 7ہزار مڈل اور ہائی اسکول نجی شعبے کے حوالے کئے جائینگے، ان اسکولوں کی اراضی اور عمارت بھی نجی شعبہ کی ملکیت میں جائیگی۔پنجاب حکومت کی جانب سے کئے گئے فیصلے کے تحت مڈل اور ہائی اسکولوں کی نجکاری موسم گرما کی تعطیلات کے بعد شروع کی جائیگی، پہلے مرحلہ میں ایسے مڈل اور ہائی سکول نجی شعبہ کے سپرد کئے جارہے ہیں جن میں طلبہ طالبات کی تعداد کم یا مڈل اور میٹرک کے طلبا کی کامیابی کا تناسب 30فیصد سے کم ہے۔خادم پنجاب کے نام اپیل ہے کہ تعلیم کو بکنے سے بچائیں اور اس قوم کے بچوں کے مستقبل کو تباہ ہونے سے بچائیں ۔