پاکستان کو امریکہ سے آٹھ ایف 16 طیارے خریدنے کے لیے اب ساری قیمت اپنی جیب سے خرچ کرنا پڑے گی کیونکہ کانگریس نے اس کے لیے کسی طرح کی امریکی مدد دینے پر پابندی لگا دی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ایک اعلیٰ افسر نے برطانوی خبررساں ادارے کو بتایا کہ اوباما انتظامیہ اب بھی پاکستان کو ایف 16 طیاروں کی فروخت کے حق میں ہے لیکن اس کے لیے امریکی پیسہ خرچ نہیں کیا جا سکتا۔ امریکہ میں پاکستانی سفارت خانے کے ترجمان ندیم ہوتانہ نے کہا ہے کہ ہتھیاروں کی فروخت ایک طویل عمل ہے اور اس وقت ہم اس مخصوص صورتحال پر کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے۔خیال کیا جا رہا ہے کہ اس فیصلے سے ایف 16 کی فروخت اب کھٹائی میں پڑ گئی ہے کیونکہ ماہرین کے مطابق پاکستان جہازوں کے لیے مکمل قیمت اپنی جیب سے خرچ نہیں کرے گا۔ محکمہ خارجہ کے افسر کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کو یہ فیصلہ سینیٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر باب ہارآر کے حکم پر لینا پڑا ہے کیونکہ کانگریس کے پاس یہ حق ہوتا ہے کہ وہ اس رقم کو جاری نہ کرے۔ اس کے علاوہ انتظامیہ نے اس سال کے لیے دوسرے ممالک کو دی جانے والی فوجی امداد میں پاکستان کے لیے 74 کروڑ بیس لاکھ ڈالر کا بجٹ کانگریس کے سامنے پیش کیا تھا اس کو بھی فی الحال روک دیا گیا ہے۔ محکمہ خارجہ کے افسر کا کہنا تھا کہ یہ رقم پاکستان کو نہیں دی جا سکتی لیکن اگر کانگریس چاہے تو اسے جاری کیا جا سکتا ہے۔ پاکستان کے لیے یہ فیصلہ ایک بہت بڑا دھچکا ہے کیونکہ گذشتہ ماہ جب سے سینیٹ نے آٹھ ایف -16 طیاروں کی فروخت کو منظوری دے دی تھی تو لگا تھا کہ ساری دشواریاں ختم ہو گئی ہیں۔ امریکی محکمہ دفاع کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق ان آٹھ طیاروں اور اس سے منسلک دوسرے آلات کی قیمت تقریباً 70 کروڑ ڈالر ہے۔ اب تک خیال کیا جا رہا تھا اس میں سے تقریباً 43 کروڑ ڈالر امریکی مدد کے تحت پاکستان کو ملتے اور تقریباً 27 کروڑ اسے اپنی جیب سے خرچ کرنے پڑتے۔اس پیش رفت پر امریکہ میں پاکستانی سفارت خانے کے ترجمان ندیم ہوتانہ نے کہا ہے کہ ہتھیاروں کی فروخت ایک طویل عمل ہے اور اس وقت ہم اس مخصوص صورتحال پر کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے۔ ترجمان کے مطابق امریکی انتظامیہ پاکستان کی ایف سولہ جہازوں کی فروخت کی حمایت کا اعلان کر چکی ہے۔ ندیم ہوتانہ کے مطابق پاکستان کے خیال میں دہشت گرد کے نیٹ ورکس سے خطرہ کی وجہ صلاحیت میں مسلسل اضافے کی ضرورت ہے اور دونوں حکومتیں اس مقصد کے لیے ان جہازوں کی فروخت سمیت دیگر اقدامات کے لیے مل کر کام کرتی رہیں گی۔خیال رہے کہ اوباما انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو یہ طیارے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے فروخت کیے جا رہے ہیں۔ لیکن امریکی کانگریس میں بہت سے ارکان کا مموقف تھا ان کا استعمال صرف اور صرف بھارت کے خلاف ہو سکتا ہے جبکہ بھارت نے بھی اس فروخت پر اعتراضات کیے تھے۔ آئی این پی کے مطابق واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے نے ایف سولہ طیاروں کے معاہدے پر پروپیگنڈا مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاملے پر بات کرنا قبل از وقت ہے۔ امریکہ کی جانب سے پاکستان کو ایف سولہ طیارے ضرور ملیں گے۔ طیاروں کے معاہدے میں کوئی رکاوٹ نہیں۔ طیاروں کی فروخت اور ترسیل طویل مرحلہ ہے جبکہ منفی خبروں سے متعلق بات کرنا قبل از وقت ہو گا۔
امریکی کانگرس نے اوبامہ انتظامیہ پر پاکستان کو ایف 16 طیاروں کی فروخت میں مدد پر پابندی لگادی
Apr 29, 2016 | 19:34