کراچی ( کلچرل رپورٹر) زاہدہ حنا کی کہانیوں کے انگریزی تراجم کی اشاعت خوش آئند ہیں کیونکہ ہمارے دور میں جو بین الاقوامی منظرنامے میں اردو ادب کو شامل کرنے کے لیے تراجم بہت ضروری ہےں۔ ان خیالات کا اظہار برطانیہ سے آئے بین الاقوامی شہرت یافتہ افسانہ نگار عامر حسین نے آئی بی اے کراچی مین کیمپس میں منعقدہ ملک کی معروف مصنفہ، کالم و افسانہ نگار زاہدہ حنا کی کہانیوں کے انگریزی تراجم پر مشتمل کتاب The House of Loneliness and other Stories کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اچھی تخلیق اپنے آپ کو خود پڑھواتی ہے۔ مجموعے میں کہانیوں کے انتخاب کی تعریف کرتے ہوئے عامر حسین نے کہا کہ ان افسانوں میں کئی ملکوں کی تصویر بہت مہارت سے کھینچی گئی ہے اور طرح طرح کے لوگ مثلاً مصر کے عیسائی، ایران کی بہائی خاتون، جاپان کی ایٹم سے متاثرہ دوشیزہ اور برصغیر کے متعدد کرداروں سے ملاقات ہوئی ہے۔ تقریب کی مہمان خاص زاہدہ حنا نے کہا کہ یہاں میرے بارے میں بھاری بھاری باتیں کی گئی ہیں۔ تقریب کے میزبان ڈاکٹر نعمان الحق نے کہا کہ زمینی حقائق اور تجربات کے علاوہ زاہدہ حنا کی کہانیوں میں کائناتی عناصر بھی تلاش کیے جائیں تو وہ بھی مل جاتے ہیں۔ ڈاکٹر فاطمہ حسن نے کہا کہ زاہدہ حنا کی کہانیوں کا کینوس وقت ہے جس پر وہ مہارت سے رنگ بکھیرتی ہیں۔صدف ہالائی نے کہا کہ زاہدہ حنا ایک منفرد کہانی لکھنے والی ہیںخصوصاً ان کے خواتین کرداروں نے مجھے متاثر کیا ہے۔ اس موقع پر شاہ بانو علوی ، ڈاکٹر آصف فرخی،شین فرخ و دیگر نے بھی خیالات کا اظہار ۔