کراچی کی سیاست بدل گئی۔۔

کراچی کی سیاست میں 23اپریل تبدیلی کی نوید لیکرسامنے آیا ۔ متحدہ قومی موومنٹ، نواز لیگ، پیپلزپارٹی نے ریلیاں نکالیں اورگرم موسم میں سیاسی درجہ حرارت بدل کر رکھ دیا۔ کراچی کی سب سے بڑی ریلی ایم کیو ایم پاکستان کی تھی۔ جسکا ایک سرا 10نمبر لیاقت آباد اور دوسرا نمائش چورنگی پر تھا ۔ انسانوں کا اژدھام نظررہا تھا۔ ایم کیو ایم پاکستان کی اس ریلی کو مختلف سیاسی محرکات کے ذریعے ناکام بنانے کی کوشش و اپیل کی گئی لیکن اسکے برخلاف عوام نے ایم کیو ایم پاکستان پر اپنے اعتماد کا اظہار کردیا۔ ریلی نمائش چورنگی پر بڑے جلسہ عام کی شکل اختیار کرگئی۔ پی پی پی نے مختلف علاقوں میں ریلی نکالیں جبکہ ایک ریلی نواز لیگ نے شاہراہ فیصل سے نکالی۔ اسی دن پی ایس پی نے دھرنا ختم کرکے اپنے دفتر تک ریلی نکالی۔ ایم کیو ایم کی ریلی 22اگست کے بعد سب سے بڑا اور منظم سیاسی شو تھا۔ سیاسی پنڈت حیران تھے کہ ایم کیو ایم جسکے لئے روزیہ بات ہوتی تھی کہ یہ تقسیم ہوگئی ختم ہوگئی کیسے اتنی بڑی قوت بنکر سامنے آگئی۔ ہماری ریسرچ کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان نے اپنی سیاست کو مکمل طور پر تبدیل کرلیا ہے۔ ڈاکٹر فاروق ستار سربراہ ایم کیو ایم پاکستان نے اپنے اراکین رابطہ کمیٹی اور ذمہ داران کے ساتھ ملکر پارٹی کو عدم تشدد، امن و محبت اور معتدل مزاج بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان نے ریلی مختصر نوٹس پر کی اور اسکی کامیابی کی وجہ ایم کیو ایم کے ذمہ داران نے کراچی کے محلے محلے جاکر عوام کو حقوق ریلی میں شرکت کی دعوت دی اور انہیں پیغام سے بھی آگاہ کیا۔ اسی طرح یونین کونسلز، ٹاﺅنز، بلدیاتی نمائندگان اور ایم کیو ایم کے ورکرز نے ڈور تو ڈور مہم چلائی جسے عوام نے بہت پسند کیا۔ یہی نہیں بلکہ 26اپریل سے کنوینر ایم کیو ایم ڈاکٹر فاروق ستار، سینئر ڈپٹی کنوینر محمد عامر خان اور تمام رہنماﺅں نے دوبارہ شہر بھر میں ڈور ٹو ڈور، تجارتی مراکز اور پبلک مقامات پر جاکر عوام سے ملاقات میں ریلی کوکامیاب کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ شکریہ کے ہینڈ بل تقسیم کئے۔ عوام میں انکی اس سوچ اور تبدیلی پر بہت خوشی کی لہر پائی جاتی ہے۔ متعدد رہنما شہر بھر میں عوام سے رابطہ کرکے انکا شکریہ ادا کرتے رہے جسے عوام میں بہت پذیرائی ملی۔ لوگوں نے ایم کیو ایم رہنماﺅں کے ہاتھ چوم لئے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے مینڈیٹ پر تو کوئی دو رائے نہیں کہ یہ Intactہے اور پہلے سے زیادہ مضبوط ہے۔ عوام نے ڈاکٹر فاروق ستار اور انکی ٹیم پر بھی اعتماد کا اظہار کرکے ایم کیو ایم کو دوبارہ پرانے مقام پر لا کھڑا کیا ہے۔ جو انکی مثبت روش عوام کے دلوں میں جگہ بنانے کی وجہ سے ہے۔ سربراہ ایم کیو ایم نے 23اپریل کو واضح طور پر یہ اعلان بھی کیا تھا کہ اب ہمیں گردنوں میں سریے والے لوگ نہیں غرور سے پاک لوگ چاہئیں۔ عوام ایم کیو ایم کے نام سے محبت کریں ۔ عوامی نمائندے خادم بن کر عوام کی خدمت کریں۔ ہمیں حقوق دلانے ہیں حقوق بچانے ہیں ماضی کی تمام غلطیوں کا ازالہ کرنا ہے اس کو بھی عام میں بہت پسند کیا گیا ہے۔ 27اپریل کو ڈاکٹر فاروق ستار نے سپریم کورٹ میں بلدیاتی اختیارات کے حوالے سے پیٹیشن بھی فائل کردی ہے۔ جس کے بعد حقوق ریلی پر عوام کی رائے کو اب سپریم کورٹ قانون کے دائرے میں دیکھے گی۔ اس سے قبل ایم کیو ایم پاکستان مردم شماری پر بھی سپریم کورٹ جا چکی ہے۔ جبکہ پی پی پی گورنمنٹ کے خلاف وہائٹ پیپر بھی جاری کر چکی ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار مہاجر عوام میں ایم کیو ایم کا مقام بحال کرنے کے بعد عوام کو ڈیلیور کرنے کے لئے بے چین ہیں اسی لئے میئر کراچی اور چیئرمینوں اور تمام منتخب نمائندوں کو ہمہ وقت کام کرنے اور علاقوں میں کرادر ادا کرنے کے لئے پابند کردیا گیا ہے۔ تبدیلی کی یہ سیاست کراچی کے باسیوں کے لئے ایک نیک اور خوشگوار تبدیلی ہے جسکی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ ڈاکٹر فاروق ستار 24اپریل سے عوام کو شکریہ ادا کرنے کی مہم شروع کرنا چاہتے تھے لیکن ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے رکن فرقان اطیب کی والدہ کے انتقال کی وجہ سے اس میں دو دن کی تاخیر ہوئی۔ اسی طرح ایم کیو ایم تمام شہری معاملات کے ساتھ ساتھ اب دیہی علاقوں کو بھی ترجیح کے طور پر دیکھ رہی ہے ایم کیو ایم کی جانب سے اب سب کی بات سب کے اختیارات کی بات کو بھی تمام حلقوں میں پسند کیا جا رہا ہے ۔ ایم کیو ایم نے اپنے کینوس کو وسیع کرکے سندھ بھر کے عوام کے دل جیت لئے ہیں۔ مردم شماری میں تقریبا ڈھائی کروڑ کراچی کے عوام کا اندراج ہوچکا ہے۔ ایم کیو ایم کے سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان نے مردم شماری کے حوالے سے انکشاف کیا تھا کہ محمد خان جونیجو نے وزیر داخلہ اور سیکریٹری داخلہ کو بتایا تھا کہ کراچی کی مردم شماری میںذوالفقار علی بھٹو نے 60لاکھ کے بجائے 25لاکھ کرکے کراچی کا حق مارا۔ اس حوالے سے کراچی کے عوام میں اس مرتبہ بہت شعور ہے اور چارجڈ کراﺅڈ نے23اپریل کو انہیں بھرپور مینڈیٹ بھی دے دیا ہے اس لئے ارباب اقتدار کو اب ہوش کرتے ہوئے ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہئے جو احساس محرومی اور سڑکوں پر آنے کا سبب بنے۔

ای پیپر دی نیشن