تشدد کیس: جج اور انکی اہلیہ بے گناہ ہیں: والدین طیبہ، ہائیکورٹ میں صلح نامہ پیش

اسلام آباد( وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ نے کمسن گھریلو ملازمہ طیبہ تشدد کیس کی سماعت یومیہ بنیادوں پر شروع کر دی ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل سنگل بنچ نے سماعت کی۔ عدالتی کارروائی شروع ہوئی تو طیبہ کے والدین نے فرد جرم عائد کرنے کو چیلنج کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ انہوں نے او ایس ڈی جج راجہ خرم علی خان کے ساتھ صلح کر لی ہے طیبہ کے والدین نے دوبارہ عدالت میں صلح نامہ بھی پیش کیا۔ راجہ خرم علی خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا ہے طیبہ پر تشدد کا راجہ خرم علی خان اور ان کی اہلیہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ والدین نے کہاکہ وہ اس کیس کی مزید پیروی نہیں کرنا چاہتے ہیں۔ طیبہ کے والدین کی جانب سے عدالت میں دو بیان حلفی جمع کروائے گئے ہیں جن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ غربت اور مالی تنگ دستی کی وجہ سے 10 سالہ بیٹی طیبہ کو زیرکفالت سابق ایڈیشنل سیشن جج راجا خرم علی کے اہل خانہ کے حوالے کیا تھا، طیبہ 27 دسمبر کو سابق ایڈیشنل سیشن جج کے گھر سے لاپتہ ہوئی تھی۔ راجا خرم علی نے طیبہ کی لاپتہ ہونے کی خبر بذریعہ ٹیلیفون مجھے دی گئی تھی اور آئی نائن تھانے میں گمشدگی کی رپورٹ بھی درج کر دی گئی تھی۔ سابق ایڈیشنل سیشن جج راجا خرم علی کے خلاف ایک سازش کے تحت مقدمہ درج کرایا گیا۔ راجاخرم علی اور ان کی اہلیہ ماہین ظفر بے گناہ ہیں۔ سوشل میڈیا اور میڈیا میں جھوٹی خبر چلانے پر قانونی حق محفوظ رکھتا ہوں۔ فاضل عدالت نے پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پانچ مئی تک جواب طلب کر لیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن