سرینگر/ نئی دہلی (نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر میں بڑھتی ہوئی ریاستی دہشت گردی کے خلاف لوگوں نے جمعہ کو زبردست مظاہرے کئے۔ بھارتی فورسز کی طرف سے مظاہرین پر شیلنگ اور فائرنگ سے 22 افراد زخمی ہوگئے۔ نماز جمعہ کے بعد لوگ سرینگر، بڈگام، سوپور، بارہمولہ، اسلام آباد، پلوامہ، شوپیاں، کولگام، کپواڑہ، بانڈی پورہ اور دیگر علاقوں میں سڑکوں پر نکل آئے۔ انہوں نے بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میں فلک شگاف نعرے لگائے۔ لوگوں نے بہت سے مقامات پر پاکستانی جھنڈے بھی لہرائے۔ بھارتی فوجیوں نے جامع مسجد کی طرف جانے والے راستے سیل رکھے جس کے باعث سینکڑوں لوگ نماز جمعہ ادا نہ کرسکے۔ ادھر بھارتی فورسز کے ہاتھوں پنز گام میں گزشتہ روز بزرگ شہری محمد یوسف بٹ کی شہادت کے خلاف ضلع کپواڑہ میں مکمل ہڑتال کی گئی۔ کٹھ پتلی انتظامیہ نے لوگوںکو شہری کے قتل کیخلاف احتجاجی مظاہرے کرنے سے روکنے کیلئے ضلع کے مختلف علاقوں میں پابندیاںعائد کر رکھی تھیں۔ محمد یوسف بٹ کو گزشتہ روز سپرد خاک کردیا گیا۔ نماز جنازہ میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔ علاوہ ازیں دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی پر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کر دیا گیا۔ بھارتی پولیس نے گزشتہ شب سرینگر کے علاقے صورہ میں آسیہ اندرابی کی رہائش گاہ پر چھاپہ مار کر انہیں پارٹی رہنما فہمیدہ صوفی کے ہمراہ گرفتار کرلیا تھا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے دختران ملت سربراہ آسیہ اندرابی کی گرفتاری اور ان پر پی ایس اے نافذ کرنے کو ریاستی دہشت گردی کی بدترین مثال قرار دیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ بیان میں ترجمان ایاز اکبر نے کہا کہ آسیہ اندرابی کی صحت ایک عرصے سے ناساز ہے اور وہ کئی عارضوں میں مبتلا ہیں، البتہ پولیس نے اس کی کوئی پرواہ کئے بغیر انہیں حراست میں لیا، یہ ان کی زندگی کے ساتھ کھیلنے کے مترادف ہے۔ علاوہ ازیں بھارتی حکومت نے ملک کی اعلیٰ ترین عدالت سپریم کورٹ میں واضح کر دیا ہے کہ بھارت سے ’’آزادی‘‘ کا مطالبہ کرنے والوں سے مقبوضہ کشمیر کے حریت رہنمائوں سے مذاکرات نہیں کئے جائیں گے۔ گزشتہ روز عدالت عظمیٰ میں جموں و کشمیر بار ایسوسی ایشن کی پیلٹ گنوں کے استعمال کیخلاف دائر درخواست کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے بتایا کہ مودی سرکار کا اصولی موقف ہے کہ وہ بھارتی آئین کے دائرے میں رہ کر کشمیر کے حقیقی اور منتخب نمائندوں سے ہی مذاکرات کریگی۔ واضح رہے کہ جموں و کشمیر بار ایسوسی ایشن نے اپنی درخواست میں عدالت سے استدعا کی تھی کہ پیلٹ گن مہلک ہتھیار ہے جس کے استعمال سے کئی قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئیں، سینکڑوں نابینا ہو چکے، حکومت بھارتی فوج کی طرف سے اسکے استعمال پر پابندی عائد کرے، اسکے علاوہ مودی سرکار کو ہدایت کی جائے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کشمیری نمائندوں سے مذاکرات کرے۔