غیرمسلم مورخین کا نواسۂ رسول کو خراج عقیدت

جی آر اعوان
امام حسین ؓ کے بارے میں مسلم تاریخ دانوں نے قلم سے بے شمار نذرانہ عقیدت پیش کیا ہے تاہم غیر مسلم مورٔخ بھی اس حوالے سے کسی سے پیچھے نہیں رہے۔چلی کے مصنف و ناولسٹ رابرٹو بولانوں کا کہنا ہے امام حسینؓ کو شہید کرنا بنو امیہ کی وہ غلطی جس سے ان کا نام و نشان مٹ گیا۔
معروف برطانوی ادیب فریا اسٹارک کئی کتابوں کی مصنف ہیں 1934ء میں عراق کے بارے میں انہوں نے ایک سفر نامہ ’’دی ویلی آف حسینؓ ‘‘ لکھا کہ امام حسینؓ نے جہاں خیمے لگائے وہاں دشمنوں نے محاصرہ کر لیا اور پانی بند کر دیا۔ یہ کہانی آج بھی اتنی ہی دلگیر ہے جتنی 1275 برس پہلے تھی۔ کربلا ان واقعات میں سے ایک ہے جس کو پڑھ کر کوئی روئے بغیر نہیں رہ سکتا۔
مشہور انگریزی ناول نگار چارلس جان ہفم ڈکنزن کہتا ہے امام حسینؓ کی جنگ مال و متاع اور اقتدار کے لئے نہیں تھی اگر ایسا ہوتا تو وہ خواتین اور بچوں کو ساتھ لے کر کیوں جاتے ۔ وہ ایک مقصد کے لئے کربلا گئے۔ اور ان کی قربانی اسلام کے لئے تھی۔
کیمبرج یونیورسٹی میں عربی کے پروفیسر ایڈورڈ جی برائون کے حوالے سے لٹریری ہسٹری آف پرشیا میں لکھا ہے۔ کربلا کا خون آلود میدان یاد دلاتا ہے کہ وہاں خدا کے پیغمبرؐ کا نواسہ اس حال میں شہید کیا گیا جب وہ بھوکے و پیاسے تھے اور اس کے ارد گرد ان کے لواحقین کی لاشیں بکھری پڑی تھیں ۔
چیسٹر کے ادبی اسکالر دینالڈ نکلسن نے تاریخ اسلام مولانا رومی اور علی ہجویری پر بھی کام کیا ہے۔ ان کے حوالے سے لٹریری ہسٹری آف عرب میں ہے کہ جس طرح امام حسینؓ کے ساتھی ان کے ارد گرد جانثار ہوئے اور آخر میں امام خود بھی شہید ہو گئے یہ بنو امیہ کا سیاہ ترین کردار ہے۔
لبنان کے عیسائی مصنف انتھونی بارا نے اپنی کتاب ’’حسین ان کرسچیئن آئیڈیالوجی‘‘ میں لکھا ہے کہ جدید و قدیم دنیا کی تاریخ میں کوئی جنگ ایسی نہیں جس نے ہمدردی اور پذیرائی حاصل کی ہو، صرف معرکہ کربلا ہی ہے جس سے بہت سے اہم اسباق ملتے ہیں۔
تھامس کارلائل نے کہا ہے کہ واقعہ کربلا نے حق و باطل کے مقابلے میں عددی برتری کی اہمیت کو ختم کر دیا معرکہ کربلا کا اہم ترین درس یہ ہے کہ امام حسینؓ اور ان کے رفقاء خدا کے سچے پیروکار تھے۔ قلیل ہونے کے باوجود امام کی فتح متاثر کرتی ہے۔
فرانس کے معروف ادیب فارسٹ وکٹر ہوگو نے لکھا ہے کہ امام حسینؓ کے انقلابی اصول ہر اس شخص کے لئے مشعل راہ ہیں جو کسی غاصب سے حقوق حاصل کرنے کے لئے کوشاں ہے۔
روسی مفکر لوئی ٹالسٹائی نے کہا ہے امام حسینؓ ان تمام انقلابیوں میں ممتاز ہیں جو گمراہ حاکموں میں سے گڈ گورینس کا تقاضا کرتے تھے اسی راہ میں انہوں نے شہادت حاصل کی۔
عصری جاپان کے مصنف کوئیان نے لکھا ہے کہ امام حسینؓ کا انقلاب پسے ہوئے طبقے کے لئے جدوجہد کا راستہ روشن کرتا ہے، سوچ کو توانائی دیتا ہے، گمراہی سے نکالتا ہے اور حصولِ انصاف کے سیدھے راستے پر ڈال دیتا ہے۔
برطانیہ کے اسکاٹش ادبی اسکالر سرویلیم میور کہتے ہیں کہ سانحہ کربلا نے تاریخ محمدؐ میں خلافت کے خاتمے کے بعد بھی اسلام کو انسانی ذہنوں میں زندہ رکھا ہے۔ واقعہ کربلا نے نہ صرف استبدادی خلافت کی تقدیر کا فیصلہ کر دیا بلکہ محمدی ریاست کا اصول و معیار بھی متعین کر دیا۔ جو کہیں کھو گیا تھا۔
مغربی محقق، تاریخ دان اور نیویارک یونیورسٹی کے پروفیسر پیٹر جے چیلکو سکی کہتے ہیں ’’امام حسینؓ پر مکہ سے کربلا تک کئی بار چھپ کر حملہ کیا گیا۔ امام نے صبر سے جام شہادت نوش کیا۔ پر یزید کی بیعت نہ کی۔
تاریخی محقق اور ممبر برطانوی پارلیمنٹ ایڈورڈ گیبن نے ’’دی فال آف رومن امپائر‘‘ میں واقع کربلا کو انتہائی دل سوز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’امام حسینؓ کی مظلومانہ شہادت اور کربلا کے دل خراش واقعات ایک سرد دل انسان کی آنکھوں میں بھی آنسوئوں آجاتے ہیں‘‘۔
ہنگری کے مصنف گیورجی لیوکیکس کہتے ہیں امام حسینؓ کا تصور مرکزی طور پر انسان کی فری ول، شخصی آزاری اور اپنی قوم کی خوشحالی کے لئے استبدادی حاکم کے سامنے کھڑے ہونے پر فوکس کرتا ہے ۔
روسی مفکر اوگیرا کا کہنا ہے کہ امام حسینؓ ہر اس طبقے کے لئے مثال ہیں جو طبقاتی جبر کا شکار ہے، پھر ان کے جانشین بھی یہی کچھ کرتے رہے ہیں ۔
انگلش رائیٹر تھامس لیل نے اپنی کتاب انسلٹڈ ایران میں لکھا ہے کہ امام حسینؓ کے عقیدت مند ان کے دیوانے ہیں اگر انہیں صحیح رخ میں گائیڈ کیا جائے تو یہ دنیا ہلا کر رکھ سکتے ہیں ، تھامس 1921-1918 میں سرکاری طور پر عراق میں تعینات تھا ۔
وولف انسٹیٹیوٹ کیمبرج کے بانی ڈائریکٹر ڈاکٹر ایڈورڈ کیسلر نے اپنے ایک لیکچر میں کہا ہے کہ موجودہ دنیا کی ملٹی فیس سوسائٹیز میں سب سے بڑا مسئلہ سوشل جسٹس کا ہے جس کے لئے امام حسینؓ بہترین رول ماڈل ہیں۔
سٹی سکھ پروگریسو آرگنائزیش لندن کے بانی جسویر سنگھ نے کہا ہے امام حسینؓ عدل کے لئے کھڑے تھے اور حق کے لئے جان بھی دے دی۔
انیڑفیتھ گروپ کی ایکٹوسٹو ریسرچر ڈائنہ ملز نے کہا ہے کہ امام حسینؓ نوع انسان کے لئے رول ماڈل ہیں۔ امام حسینؓ کئی جہتوں سے حضرت مسیحؑ کے متوازی نظر آتے ہیں۔ خدا کے حکم کی خاطر انہوں نے بھی ہر چیز کو بالائے طاق رکھ دیا تھا۔
کرسچیئن استاد ڈاکٹر کرس ہیور نے اپنے ایک لیکچر میں کہا ہے کہ دنیا جانتی ہے کہ یزید خدا کے احکامات کا سر عام مذاق اڑاتا تھا۔ پیغمبر اسلامؐ کی حدیث ہے کہ ’’جابر سلطان کے سامنے کلمہ حق کہنا جہاد ہے یہی بات امام حسینؓ کے پیس نظر تھی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ امام حسینؓ وہ ہیں جن کے اندر خدا بولتا ہے۔
مہاتما گاندھی نے کہا تھا اسلام کا پھلنا پھولنا تلوار سے نہیں بلکہ ولی خدا امام حسینؓ ابن علیؓ کی قربانی کا نتیجہ ہے۔ اگر میرے پاس امام حسینؓ کے ساتھیوں جیسے بہتر لوگ موجود ہوں تو میں 24 گھنٹے میں ہندوستان آزاد کرالوں ۔پنڈت جواہر لعل نہرو نے کہا تھا امام حسینؓ کی قربانی کسی ایک قوم نہیں بلکہ سب کے لئے ہے یہ صراط مستقیم کی اعلیٰ ترین مثال ہے ۔بھارت کے پہلے صدر ڈاکٹر راجندر پراشاد بیدی نے کہا تھا امام حسینؓ کی قربانی بنی نوع انسان کی عظیم میراث ہے۔
مسز سروجنی نائیدو نے کہا ہے امام حسینؓ دنیا کے تمام مذاہب کے لوگوں کے دلوں پر راج کرتے ہیں اور ہر کمیونٹی کے لئے باعث فخر ہیں۔سوامی شنکر اچاری نے کہا امام حسینؓ کی قربانیوں ک سے آج اسلام زندہ ہے ورنہ اسلام کا نام لینے والا کوئی نہ ہوتا۔
ڈاکٹر رادھا کرشن بھارتی صدر نے کہا تھا گو امام حسینؓ نے 1300 سال پہلے قربانی دی لیکن ان کی لافانی روح آج بھی سب کے دلوں میں زندہ ہے۔
نیلسن مینڈیلا نے کہا میں نے بیس سال جیل میں گزارے ہیں ایک رات میں نے فیصلہ کیا کہ تمام شرائط پر دستخط کر کے رہائی پا لینا چاہئے لیکن مجھے امام حسینؓ اور واقعہ کربلا یاد آ گیا۔

ای پیپر دی نیشن