لاہور (خصوصی رپورٹر) مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے مسلم لیگ (ن) ووٹ کی عزت کروا کر دم لے گی‘ آنے والے الیکشن میں ووٹر ہمارے موقف کی تائید میں مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کو ووٹ دیں گے‘ ملک میں چند لوگوں کی بہت خوشامد اور چاپلوسی کی جاری ہے‘ پرویز مشرف کے خوشامدی بھی موجود ہیں۔ وہ گزشتہ روز ماڈل ٹاﺅن میں ایک اجلاس میں صدارتی خطاب کر رہے تھے۔ اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے صدر و وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف سمیت احسن اقبال‘ خواجہ محمد آصف‘ راجہ اشفاق سرور‘ رانا ثناءاللہ‘ پرویز رشید‘ آصف کرمانی و دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں ملک کی سیاسی صورتحال‘ الیکشن 2018ءتیاریاں اور لائحہ عمل سمیت دیگر امور پر غور کیا گیا۔ نوازشریف نے مزید کہا الیکشن 2018 ءمیں 3 ماہ باقی رہ گئے ہیں اور ہمارے لئے اپنی مدد آپکے تحت کام کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ جو لوگ پارٹی کےساتھ مخلص ہیں وہ الیکشن کی تیاری کریں ہمیں آئندہ انتخابات میں ووٹ کو عزت دلوانی ہے ہمیں پیغام ملک کے طول و ارض میں پھیلانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے مستقبل کو سنوارنے کیلئے خامیوں کو دور کرنا ہو گا‘ اپنی سوچوں‘ ذہنوں اور فکر کو تبدیل کرنا ہو گا۔ پاکستان دنیا میں آبادی کے لحاظ سے پانچویں چھٹے نمبر پر ہے جس میں منتخب نمائندوں کے ساتھ ناانصافی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے صدر وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا انہوں نے ملکی ترقی میں موثر کردار ادا کیا ہے۔ پنجاب صوبے میں سڑکوں کے جال بچھائے‘ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ انتظام کیا‘ صحت اور تعلیم پر خصوصی توجہ دی‘ ہمارے سیاسی مخالفین پنجاب کی ترقی سے خوفزدہ ہوکر منفی پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔ مزید برآں فیصل آباد اور گوجرانوالہ ڈویژن کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے نوازشریف نے مجھے نہیں معلوم آئندہ 10سے 20دنوں بعد میرا مستقبل کیا ہو گا اور میں کہاں ہوں گا لیکن جہاں بھی ہوں گا میرے نظرئےے میں تبدیلی نہیں آئے گی۔ اوپر سے آرڈر لینے والوں کو سیاست کرنے کا کوئی حق نہیں،آئندہ انتخابات میں ووٹ کو عزت دلوائیں گے،میں جہاں بھی رہوں گا میرے نظرئیے اور سٹینڈ میں فرق نہیں آئے گا، ہماری پارٹی سے وہی لوگ گئے جن کو ہم نے پارٹی ٹکٹ نہیں دینا تھا، پی ٹی آئی زرداری کو ووٹ دے کر تبدیلی کا نعرہ لگاتے ہیں، آج پاکستان پورے خطے میں پیچھے رہ گیا ہے، پاکستان میں ایک بھی وزیراعظم اپنی مدت پوری نہیں کر سکا، اس روش کو بدلنا ہو گا،میرے خلاف مقدمے میں رتی برابر کرپشن ثابت نہیں ہوئی، حکومت کو مکمل طور پر مفلوج کر کے رکھ دیا گیا،اس سب کو بدلنا ہو گا، ووٹ کو عزت دو کا نعرہ ملک کے کونے کونے میں پھیل چکا، ہم نے عوام کے حق کی آواز نہ اٹھائی تو ہمیں عوامی نمائندگی کا کوئی حق نہیں ہو گا، ماضی کی غلطیوں کی معافی مانگ کر آگے بڑھنے کا وقت آ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں پارٹی کارکنوں کے ساتھ اچھی باتیں کیں دل کھول کر، آج آپ سے ملاقات ہو رہی ہے، الیکشن کا وقت قریب آرہا ہے اور حکومت اپنی مدت پوری کر رہی ہے، ترقی کی رفتار وہ نہیں رہی جو 28جولائی سے پہلے تھی، پاکستان کے اندر انتشار ہے، ہمارا بلندیوں کا سفر روک دیا گیا ، یہ دیکھ کر تکلیف ہوتی ہے کہ ہر 5‘ 10 سال بعد ملک کے اندر اس طرح کے حالات پیدا ہو جاتے ہیں اور ملک انتشار کا شکار ہو جاتا ہے، ہمیں موجودہ حالات میں عوام کےلئے کچھ کرنا ہے، بھارت والے چین کے دورے کر رہے ہیں،1999 ءمیں ہمارے بھارت سے موازنے ایک سے 4ہوتا تھا جو آج ایک سے 8ہو گیا ہے، حالات یہی رہے تو یہ موازنہ ایک سے 20تک جا سکتا ہے، ان حالات کو بدلنا ہو گا، ایک قدم آگے اور دو قدم پیچھے جاتے ہیں، اب بھی یہی رہا تو ہم کیا ترقی کریں گے، بنگلہ دیش کی کرنسی پاکستان کی کرنسی سے مضبوط ہو گئی ہے، سری لنکا اور نیپال کی کرنسی مضبوط ہے پاکستان سے، ہمارے دل میں پاکستان کا درد ہے اس لئے بول رہے ہیں، ہم جو بھی بھگت رہے ہیں اس کو پہلے بھی بھگتا ہے لیکن پاکستان کے ساتھ ایسا نہیں ہونا چاہئے، چار سال پیسہ مستحکم تھا اور فیصلے کے بعد سب کچھ ختم ہو گیا ہے،ہم ترقی کی شرح کو 5.8فیصد پر لے کر گئے، اب یہ شرح کم ہوتی ہے تو یہ خطرناک ہو گا، ہمارے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے، میرے خلاف مقدمے میں کچھ بھی نہیں، آپ دیکھتے ہیں اور پڑھتے ہیں، مقدمے میں رتی برابر جان نہیں، میرے خلاف گواہ میرے حق میں بیان دے رہے ہیں، میں سات سال ملک سے باہر رہا، جلاوطنی میں، قلعے میں سات ماہ تک بند رکھا گیا، پھر یہ حکومت کرنا چاہتے ہیں تو مجھے کوئی خوف نہیں ہے اس کا، ان ظلموں کے آگے عوام کھڑی ہورہی ہے، میں بھی عوام کا اس میں پورا ساتھ دوں گا، ہم کھڑے ہوئے تو آئندہ 70سال بہتر ہوں گے پاکستان کے، یہاں پر ایک وزیراعظم اپنی مدت حکومت پوری نہ کر سکے، ذوالفقار علی بھٹو نے بھی اپنے پانچ سال پورے نہیں کئے، اس چیز کو اب روکنا ہو گا، عوام ووٹوں سے وزیراعظم بناتے ہیں اور نکال دیا جاتا ہے، وزیراعظم کو جوتے کی نوک پر رکھا جاتا ہے، آج حکومت کی رٹ کہاں ہے بتائیں مجھے شاہد خاقان عباسی اور شہباز شریف، پارلیمنٹ کی کوئی وقعت نہیں، آئین میں جو مرضی ترمیم لانے کا اختیار مشرف کو دیا گیا، ہم دنیا میں چھٹے نمبر پر سب سے بڑی قوم ہیں، اپنی ذات کےلئے ملک کو قوم کو تباہ کیا جا رہا ہے، کیا ہم صرف دیکھتے رہیں یا اس کے خلاف آواز اٹھائیں؟ اگر آواز نہیں اٹھانی تو عوام کی نمائندگی کا کوئی حق نہیں ہمیں عوام کی فکر نہ ہو تو الیکشن لڑنے کا بھی کسی کو فائدہ نہیں، اپنی فکر کو تبدیل کرنا ہو گا، آج وقت ہے کہ ماضی کی تلافی کریں اور اپنے مستقبل کو سنوارنے کےلئے عوام اور اللہ سے عہد کرنا ہو گا، اسی کے بدلے اللہ آپ کو دونوں جہانوں میں نوازے گا، کھڑے ہوں گے تو مسائل آئیں گے، مجھے نہیں معلوم کہ میرا مستقبل کیا ہو گا لیکن میں جہاں بھی ہوں گا میرے نظریے اور اسٹینڈ میں کوئی فرق نہیں آئے گا، اگر اپنے ملک کو بدلنا ہے تو ہمیں اپنا راستہ بدلنا ہو گا، ستر سال ہم رسوائی والا دور گزارتے رہے ہیں اور ہم نے ذلت اٹھائی ہے، لیکن کوئی سبق نہیں سیکھا، 1971سے بھی ہم نے سبق نہ سیکھا اور اپنے وہ کام جاری رکھے، بنگلہ دیش تو سنور گیا اور ہم سے بھی آگے نکل گیا ہے، ضرورت ہے ہم اپنے گریبان میں جھانکیں تاکہ اس رسوائی کی دلدل سے نکل سکیں، یہ باتیں میرے دل کا درد ہے، ووٹ کو عزت دو کا نعرہ گھر گھر پہنچ گیا ہے، ملکی تاریخ کا فیصلہ کن موڑ آ چکا ہے،جی ٹی روڈ مشن کے دوران میں نے جو مناظر دیکھے وہ میں نے آج تک نہیں دیکھے تھے، یہ چیزامید کی کرن ہے اور عوام ساتھ دینے کےلئے کھڑی ہے، اللہ عوام کو ہمارے ساتھ جوڑ رہا ہے، جس کو سمجھنا چاہیے، تبدیلی کا وقت آ گیا ہے تو قوم کو کھڑا ہو جانا چاہیے، متحد قوم کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا، کوشش کی گئی ہماری جماعت کو توڑنے کی، جن کو ہم نے پارٹی ٹکٹ نہیں دینا تھا وہ پارٹی چھوڑ گئے ہیں، آپ الیکشن کی تیاری کریں اور جو تماشا سینٹ میں لگا اس کو روکنا ہو گا، یہ صرف پاکستان میں ہو سکتا ہے، بلوچستان حکومت خریدی گئی، پیسے دے کر سینٹ کی سیٹ خریدی گئی، پی ٹی آئی نے خود تیر کو ووٹ دیا اور وہ کس منہ سے تبدیلی کا نعرہ لگاتے ہیں، سراج الحق نے خود کہا کہ پی ٹی آئی کو ووٹ دینے کےلئے اوپر سے حکم آیا، سب جانتے ہیں کہ اوپر سے مراد کون ہے، اگر ہم نے اوپر سے آرڈر لینے ہیں تو ہمیں سیاست کرنے کا کوئی حق نہیں ہے، عمران خان کو سیاست چھوڑ دینی چاہیے، یہ بڑی منافقت ہے، عمران زرداری کو بیماری کہتا تھا اور اس کو ووٹ دے آیا، اس کو صرف عوام روک سکتے ہیں، اس کو روکو گے تو پاکستان 21 ویں صدی میں داخل ہو گا، ہمیں اس سیاست کو روکنا ہوگا۔
نوازشریف
اوپر سے آرڈر لیتے اور تبدیلی کی بات کرتے ہوے عمران سیاست چھوڑ دیں نجانے 20,10 روز بعد کہاں ہونگا‘ نظریہ نہیں بدلے گا : نوازشریف
Apr 29, 2018