دبئی ( مانیٹرنگ ڈیسک ) متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں بین المذاہب شادی پر پابندی کے باوجود ہندو، مسلمان میاں بیوی کو پیدائشی سرٹیفکیٹ جاری کردیا گیا۔یو اے ای کے قوانین کے مطابق مسلمان خاتون غیرمسلم مرد سے شادی نہیں کر سکتی۔دی انٹیپنڈنٹ میں شائع رپورٹ کے مطابق بھارتی شہریوں کرن بابو اور صنم سببو صدیقی نے 2016 میں جنوبی بھارت میں شادی کی تھی بعدازاں 2017 میں یو اے ای منتقل ہوگئے۔جہاں انہوں نے ایک برس بعد بچی کو جنم دیا لیکن یو اے ای حکام نے بین المذاہب شادی پر پابندی کی وجہ سے بچی کا پیدائشی سرٹیفکیٹ کا اجرا روک دیا۔غیرمسلم شوہر کرن بابو نے دی خلیج ٹائمز کو بتایا کہ ’کیونکہ میں ہندو ہوں اس لیے بچی کا پیدائشی سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیا گیا تھا‘۔انہوں نے بتایا کہ ’عدالت کے ذریعے این او سی حاصل کرنے کی کوشش کی گئی تھی لیکن 4 ماہ ٹرائل کے بعد مقدمے کو مسترد کردیا گیا تھا‘۔اس حوالے سے انہوں نے مزید بتایا کہ ’میاں بیوی نے یو اے ای میں بھارتی سفارت خانے سے رجوع کیا جہاں جوڈیشل ڈپارٹمنٹ نے غیر معمولی کیس تیار کیا‘۔کرن بابو نے بتایا کہ ’یہ اپنی نوعیت کا پہلا مقدمہ تھا جسے بھارتی جوڈیشل ڈپارٹمنٹ نے تیار کیا‘۔ان کا کہنا تھا کہ اسی پورے عرصے کے دوران 9 ماہ گزر گئے اور آخر کار یو اے ای نے 2019 کو ’تحمل (ٹالرنس) کا سال‘ قرار دیا اور ہمیں بچی کا پیدائشی سرٹیفیکٹ دینے کا فیصلہ کرلیا گیا۔رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی حکومت کے وڑن 2030 پروگرام کے تحت وہاں گزشتہ 2 سال سے اصلاحات جاری ہیں جس کے اثرات دیگر ریاستوں پر بھی نمایاں ہیں۔خیال رہے کہ سعودی عرب میں سینما گھروں سے پابندی 2017 میں ختم کی گئی تھی اور سینما کا پہلا لائسنس امریکی کمپنی اے ایم سی انٹرٹینمنٹ کو دیا گیا تھا۔