لاہور (نوائے وقت نیوز) پاکستان اور ایران کے درمیان بظاہر ایسا کوئی تنازعہ نہیں جو دونوں ممالک کے بہترین تعلقات میں رکاوٹ بنے ،چین بھی چاہتا ہے کہ پاکستان اور ایران کے تعلقات بہترہوں اوراس سے پاکستان کو ہندوستان کے محاذ پر بھی فائدہ ہوگا ،موجودہ عالمی حالات کے تناظر میں پاکستان ،ایران ،چین اور روس قریب آرہے ہیں ،ایران پر پابندیاںلگنے سے پہلے بھی پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی حجم قابل ستائش نہیں تھا لیکن اب دونوں ممالک کو ڈالرسے باہرنکل کر بارٹر سسٹم کے تحت ایک دوسرے کی منڈیوں تک رسائی حاصل کرنی چاہیے ۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے انسٹی ٹیوٹ آف انٹر نیشنل ریلیشنز اینڈ میڈیا ریسرچ کے زیر اہتمام ’’ پاکستان ، ایران کے معاشی ،سیاسی او رسکیورٹی چیلنجز اور مستقبل کے تعلقات ‘‘ کے موضوع پر منعقدہ مذاکرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔تھنک ٹینک کے سربراہ یاسر حبیب خان کی دعوت پر ایران میں پاکستان کے سابق سفیر جاوید حسین نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے ہمیشہ سے تعلقات سطحی رہے ہیں لیکن اب انہیںسوچناہوگا کہ ان کے آپس کے بہترین تعلقات کا دونوںکو فائدہ ہوگا ۔ موجودہ حالات میں چین بھی چاہتا ہے کہ پاکستان او رایران کے آپس کے تعلقات اچھے ہوںاور اس سے پاکستا ن کو ہندوستان کے محاذ پر بھی فائدہ ہوگا ۔ ایران پہلا اسلامی ملک ہے جس نے پاکستان کو تسلیم کیا اوراسی طرح پاکستان بھی پہلا ملک ہے جس نے اسلامی انقلاب کے بعد ایران کو تسلیم کیا تھا۔انہوںنے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت نہ ہونے کے برابر ہے جسے بڑھاناوقت کی اہم ضرورت ہے ۔انسٹی ٹیوٹ کے چیئرمین و خارجہ امور کے ماہر محمد مہدی نے کہا کہ پاکستان واحد ملک ہے جس کا عربوں سے کوئی تنازعہ نہیں جبکہ ایران کا عربوں، ترکی اوردیگر کچھ ممالک سے تنازعہ رہا ہے ۔1979ء سے جب سے ایران امریکن بلاک سے باہر نکلا ہے پاکستان نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات میں توازن رکھنے کی کوشش کی ہے لیکن معاشی مسائل کی وجہ سے اسے مغرب اور عرب دنیا کی طرف دیکھنا پڑتا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان اور ایران کو بارٹر سسٹم کے تحت تجارت کرنی چاہیے ،ہم ایران سے اپنی توانائی کی ضروریات پوری کر سکتے ہیں جبکہ اسی طرح ایران پاکستان سے خوراک ،ادویات اور کپڑا درآمد کر سکتا ہے ، دونوں ممالک ڈالر سے نکل کر اپنا تجارتی حجم بڑھا سکتے ہیں ۔ پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر امجد عباس مگسی نے کہا کہ ہمارا ایران سے کوئی بڑا تنازعہ نہیں جبکہ اسی طرح ایران کے پاکستان کے حوالے سے بڑے خدشات نہیں لیکن اس کے باوجود ہمارے تعلقات اچھے اور مثالی نہیں ہو سکے ۔ انہوںنے کہا کہ ایران پر عالمی پابندیاں تو اب لگی ہیں لیکن ماضی میں بھی پاکستان اور ایران کاتجارتی حجم قابل ستائش نہیں رہا اور ایران کی طرف سے پاکستان میں سرمایہ کاری نہیں آئی ۔ انہوںنے کہا کہ دونوں کے مفاد میں ہے کہ اچھے تعلقات رکھیں اوردونوںممالک کوایک دوسرے کے حوالے سے پریشانی نہیں ہونی چاہیے ۔ دونوں ممالک کے تعلقات سے نہ صرف پاکستان کو بلوچستان میں فائدہ ہوگا بلکہ ایران کو اپنے بلوچستان میں بھی یہی نتائج ملیں گے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات کے تناظر میں پاکستان ، ایران ، چین اور روس قریب آرہے ہیں اور امید ہے کہ آنے والے دنوں میں پاکستان او رایران کے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔ سینئر صحافی فاروق چوہان نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے تعلقات میں بہتری وقت کی اہم ضرورت ہے اور یہ دونوں ممالک کے بہترین مفاد میں بھی ہے۔
چین پاکستان، ایران کے درمیان اچھے تعلقات کا خواہاں ہے: مقررین
Apr 29, 2019