اسلام آباد (اے پی پی) دنیا بھر میں سالانہ ایک کھرب ٹن پلاسٹک کا فضلہ آبی گزرگاہوں اور سمندروں میں پھینکا جاتا ہے جبکہ پاکستان میں 80 لاکھ ٹن سالانہ پلاسٹک کا کچرا سمندر میں پھینکا جا رہا ہے ۔ یونیورسٹی آف ایگزیٹر برطانیہ کی رپورٹ کے مطابق آبی گزر گاہوں اور سمندروں میں پھینکے جانے والے پلاسٹک کے کچرے سے انسانوں ، آبی حیات اور ماحولیات کو شدید خطرات کا سامنا ہے جس کے تدارک کیلئے عالمی سطح پر جامع اقدامات کی ضرورت ہے ۔ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں سالانہ 50 ارب پلاسٹک کی بوتلوں میں پیک پانی خریدا جاتا ہے جس میں سے 80 فیصد خالی بوتلیں کوڑے میں پھینک دی جاتی ہیں۔ ماحولیات کے شعبے کے ماہرین نے کہا ہے کہ پلاسٹک کو زمین میں تلف ہونے کیلئے ایک سے دو ہزار سال کا عرصہ درکار ہوتا ہے اور اس کے علاوہ کوئی ایسا خوردبینی جاندار بھی موجود نہیں ہے جو اسے زمین کا حصہ بنا سکے۔ دنیا بھر میں پلاسٹک کے فضلے کا صرف 5 فیصد حصہ ری سائیکل کیا جاتا ہے جبکہ 95 فیصد پلاسٹک کا کچرا کوڑے میں پھینک دیا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ نے خبر دار کیا ہے 2050ء تک سمندروں میں آبی حیات سے زیادہ پلاسٹک موجود ہوگا۔ اقوام متحدہ نے عالمی برادری کو خبردار کیا کچھ آبی گذر گاہوں اور سمندروں میں پلاسٹک کے کچرے کو پھینکے سے اجتناب کے ساتھ ساتھ پہلے سے موجود کچرے کو تلف کرنے کیلئے مشترکہ حکمت عملی کے تحت ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے ۔
دنیا بھر میں سالانہ ایک کھرب ٹن پلاسٹک کا فضلہ آبی گزرگاہوں، سمندروں میں پھینکا جاتا ہے: برطانوی رپورٹ
Apr 29, 2019