سری لنکا میں گرجا گھروں اور ہوٹلوں پر بم دھماکوں کے بعد چہرہ ڈھانپنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق سری لنکا میں ایسٹرکے موقع پرہونے والے مختلف خودکش حملوں کے بعد حکومت نے ہنگامی اقدامات کے تحت ملک بھرمیں آج سے چہرہ ڈھانپنے پرپابندی عائد کردی ہے۔ اس حوالے سے سری لنکن صدرمیتھریپالا سریسینا کا کہنا ہے کہ ملک بھرمیں چہرے ڈھاپنے پر پابندی کا اطلاق حملوں کے باعث سیکیورٹی کے پیش نظرکیا گیا ہے، اس لیے شناخت کے عمل کے لیے عوام کے چہرے نظر آنے چاہئیں۔
حکام کے مطابق قومی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے چہرہ چھپانے کے لیے کسی بھی چیزکا استعمال ممنوع قراردیا گیا ہے تاہم اس اعلان میں باقاعدہ طورپرنقاب کا لفظ استعمال نہیں کیا گیا جس کا استعمال مسلمان خواتین اپنے چہرے ڈھانپنے کے لیے کرتی ہیں۔
پابندی کی تجویز سری لنکن کابینہ نے دی تھی جس پر وزیراعظم نے پہلے مسلمان علما کو اعتماد میں لینے کا کہا مگر سری لنکن صدر نے صدارتی احکامات کے ذریعے قانون کے نفاذ کی منظوری دے دی۔
علاوہ ازیں سری لنکن پولیس نے گرجا گھر حملوں کے مرکزی ملزم زہران ہاشم کے والد اور 2 بھائیوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے۔ پولیس نے ان کی گرفتاری کےلیے چھاپہ مارا جس کے دوران مزاحمت کرنے پر جوابی کارروائی میں وہ ہلاک ہوگئے۔
واضح رہے کہ گزشتہ اتوار ایسٹر کے تہوار کے موقع پر سری لنکا کے گرجا گھروں اور ہوٹلوں پر 8 خود کش دھماکے کیے گئے تھے جس میں 300 سے زائد ہلاک اور 500 زخمی ہوگئے تھے۔