مقبوضہ کشمیر: مزید 3نوجوان شہید:مودی سرکار نے 3لاکھ ہندوئوں کو ڈومیسائل جاری کردیئے

سرینگر/ نئی دہلی (کے پی آئی+ نیٹ نیوز) مودی سرکار مسلم دشمنی کی پالیسی پر مسلسل کاربند، مقبوضہ وادی کی آبادی کے تناسب کو بدلنے کا گھناؤنا اقدام سامنے آ گیا۔ تین لاکھ غیر مقامی ہندوؤں کو کشمیر کے ڈومیسائل جاری کر دیئے۔ ڈومیسائل حاصل کرنے والوں میں ایک بھی مسلمان شامل نہیں ہے۔ دوسری طرف قابض بھارتی فوج نے مزید تین کشمیریوں کو شہید کر دیا۔ انتہا پسند نظریے پر کاربند نریندر مودی کی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں ہندوؤں کو بسانے کے منصوبے پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے۔ نئی دہلی نے ایک متنازعہ قانون کا سہارا لیکر مقبوضہ کشمیر میں رہنے والے تین لاکھ غیر مقامی افراد کو مقبوضہ وادی کے ڈومیسائل جاری کر دیئے۔ نئے ڈومیسائل حاصل کرنے والے تمام تین لاکھ افراد ہندو ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق آنے والے دنوں میں مزید 14 لاکھ افراد ڈومیسائل کے حامل ہو سکتے ہیں۔ حریت قیادت اور کشمیری عوام کا کہنا ہے کہ فیصلے کی آڑ میں مقبوضہ کشمیر میں تعینات آٹھ لاکھ بھارتی فوجیوں اور چھ لاکھ دیگر غیر مقامی افراد کو بھی کشمیری شہریت دی جا سکتی ہے تاکہ مقبوضہ وادی میں آبادی کا تناسب تبدیل کیا جا سکے۔ دو نوجوانوں کو ضلع شوپیاں میں شہید کیا گیا۔ شوپیاں کے علاقے مد پورا میں آپریشن کے دوران قابض بھارتی فوجیوں نے کشمیریوں کے گھروں کو بھی نقصان پہنچایا۔ مظلوم کشمیریوں کے خلاف ظالم بھارتی فوجیوں کا آپریشن تاحال جاری ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے کشمیری مجاہدین کا ایک بڑا خفیہ ٹھکانہ تلاش کرکے بھاری مقدار میں اسلحہ و گولہ بارود برآمد کرنے کا دعوی کیا ہے۔ جنوبی کشمیر میں بھارتی فوج کی شیلنگ سے چار کم سن بچوں سمیت چھ افراد زخمی ہوگئے۔ جبکہ نصف درجن کے قریب رہائشی مکان تباہ ہوگئے۔ کولگام میں قابض فوج نے ایک طالبعلم کو عسکریت پسندوں کا معاونت کار قرار دے کرشہید کردیا۔ جنوبی کشمیر میں سخت ترین پابندیوں کے باوجود لوگوں نے بھارتی مظالم کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے۔ مظاہرین پر بھارتی فوج کی آنسو گیس کی شیلنگ سے کئی افراد زخمی ہوگئے۔ بھارتی فو ج نے جنوبی کشمیر کے کاک پورہ علاقے کا محاصرہ کیا اور تلاشی آپریشن شروع کردیا۔ قابض فوج نے سرینگر جموں شاہراہ پر واقع لور منڈرا نامی گائوں میں آپریشن شروع کے دوران مارٹرگولوں کا استعمال کیا جس سے چار رہائشی مکان بھی تباہ ہوئے۔ بارودی شیل زوردار دھماکے سے پھٹ گیا، جس کی زد میں آکر6افراد زخمی ہوئے جن میں 4کم عمر لڑکے شامل ہیں۔ واقعہ کے خلاف لوگوں نے احتجاج کیا۔ علاوہ ازیں گدر دمحال ہانجی پورہ کولگام میں جھڑپ کے دوران مجاہدین بچ نگلنے میں کامیا ب ہوگئے لیکن مقام جھڑپ سے ایک نوجوان کی نعش بر آمد کی گئی جسے پولیس نے عسکریت پسندوںکا اعانت کار قرار دیکر اسکی تحویل سے ایک پستول اور ایک گرینڈ بر آمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔تاہم نوجوان کے والدین نے پولیس دعوی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ نوجوان بی ٹیک کا طالب علم ہے اور لاک ڈائون سے قبل ہی گھر آیا تھا۔ مزید 23 مشتبہ مریضوں کی رپورٹیں مثبت آئیں۔ نئے کیس سامنے آنے کے بعد مریضوں کی کل تعداد 546 ہو گئی ہے۔ ماہرین نفسیات کا ماننا ہے کہ وادی میں پہلے ہی ہر پانچ افراد میں سے تین افراد ذہنی مریض ہیں اور کرونا وباء اور اس کے پیش نظر لاک ڈائون سے صورتحال مزید ابتر ہو گئی ہے۔

ای پیپر دی نیشن