پہلی بار: امریکہ نے بھارت کو اقلیتوں کیلئے خطرناک ملک قرار دے دیا، پاکستان کی تعریف

Apr 29, 2020

واشنگٹن‘ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ سٹاف رپورٹر) امریکی کمشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں پہلی بار بھارت کو اقلیتوں کیلئے خطرناک ترین ملک قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ بھارت میں مذہبی آزادیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں اور یہ مسلسل تنزلی کا شکار ہیں۔ اپنی سالانہ رپورٹ میں امریکی کمشن نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے بنایا گیا شہریت قانون مذہبی آزادی خصوصی طور پر مسلمانوں کی مذہبی آزادی کے صریحاً خلاف ہے۔ بھارتی حکومت نے اقلیتوں کیخلاف تشدد کی اجازت دی‘ نفرت پر مبنی تقریر کے نتیجہ میں تشدد کو ہوا دی گئی۔ 104 صفحات پر مبنی رپورٹ میں مذہبی آزادی کے حوالے سے 29 ممالک کا احاطہ کیا گیا ہے۔ امریکی کمیشن کے اعلامیہ کے مطابق 2019ء کی رپورٹ میں بھارت مذہبی آزادی کے نقشے میں تیزی سے نیچے آیا۔ امریکی کمشن نے سالانہ رپورٹ میں متنازعہ بھارتی شہریت بل پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 2019ء میں بھارت میں اقلیتوں پر حملوں میں اضافہ ہوا۔ امریکی کمشن نے بابری مسجد سے متعلق بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر بھی تنقید کی گئی ہے۔ کمیشن نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے پر بھارت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ امریکی کمیشن کی رپورٹ میں پاکستان میں متعدد مثبت پیشرفتوں کا اعتراف کر لیا گیا ہے۔ کمیشن نے رپورٹ میں کرتارپور راہداری‘ پہلی گورونانک یونیورسٹی‘ ہندو مندر کو دوبارہ کھولنے اور مذہبی اقلیتوں کے خلاف امتیازی مواد کے ساتھ تعلیمی مواد پر نظرثانی کے پاکستانی حکومتی اقدامات کی تعریف کی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جبکہ سوڈان میں مذہبی آزادی میں قابل ذکر بہتری آئی ہے۔ یو ایس سی آئی آر ایف کے سربراہ ٹوٹی پارکنز نے کہا ہے کہ دو ممالک کی قیادت کے باعث مذہبی آزادیوں میں نمایاں بہتری آئی۔ ان میں سوڈان اور ازبکستان شامل ہیں۔ دونوں ممالک میں مذہبی گروہوں کو بہت زیادہ آزادیاں دی گئی ہیں ۔دیگر ممالک میں مذہبی آزادیاں تنزلی کا شکار ہوئی ہیں۔ خاص کر بھارت میں مذہبی آزادی بری طرح متاثر ہوئی۔ ہم نے بین الاقوامی سطح پر مذہبی آزادی کے بارے میں مایوس کن صورتحال دیکھی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ 14 ممالک میں مذہبی آزادی پر تشویش پائی جاتی ہے۔ کیونکہ ان ممالک کی حکومتوں نے منظم‘ جاری اور تکلیف دہ بدنظمیوں میں ملوث رہیں یا انہیں برداشت کیا۔ ان 9 ممالک میں برما‘ چین‘ اریٹیریا‘ ایران‘ شمالی کوریا‘ پاکستان‘ سعودی عرب‘ تاجکستان اور ترکمانستان شامل ہیں۔ رپورٹ میں مذہبی آزادیوں میں تنزلی کا شکار 5 دیگر ممالک بھارت‘ نائجیریا‘ روس‘ شام اور ویت نام کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کیوبا‘ نکارا گوا‘ سوڈان اور ازبکستان کو خاص طور پر جبکہ 11 دیگر ممالک افغانستان‘ الجیریا‘ آذربائیجان‘ بحرین‘ وسطی افریقی جمہوریہ‘ مصر‘ انڈونیشیا‘ عراق‘ قازقستان‘ ملائشیا اور ترکی کو عمومی طور پر واچ لسٹ میں شامل کرنے کی سفارش کی ہے۔ پانچ دہست گرد گروہوں کی سرگرمیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے جن میں صومالیہ میں الشباب‘ نائجیریا میں بوکو حرام‘ یمن میں حوثیوں، افغانستان میں داعش اور طالبان جبکہ شام میں حیات تحریر الشام شامل ہیں۔ دریں اثناء پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ امریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی کی تازہ ترین رپورٹ میں ہندوستان کے طرز عمل پر کڑی تنقید اور پاکستان کی کاوشوں کی تعریف کی ہے۔ امریکی کمیشن مذہبی آزادی رپورٹ میں بھارت کو اقلیتوں کیلئے خطرناک ملک قرار دے دیا گیا ہے۔ امریکی کمیشن کی جانب سے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے پاکستان کی طرف سے کیے گئے اقدامات کی تعریف کی گئی ہے۔ اس حوالے سے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کچھ دن پہلے مشرق وسطی اور خلیجی ممالک کی جانب سے بھی بھارتی پالیسیوں پر گہری تشویش کا اظہارکیا گیا۔ کرونا کی آڑ میں بھارت میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ متنازعہ شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے متعصبانہ قوانین کے بعد اب بھارت سرکار کہہ رہی ہے کہ ہمیں کرونا جہاد سے بھارت کو بچانا ہے۔ بھارت پاکستان پر الزامات لگاتا تھا آج خود اقلیتوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ کرونا وائرس کے مسلمان مریضوں سے بھی امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے۔ میں نے اس ساری صورتحال کے پیش نظر سیکرٹری جنرل او آئی سی اور او آئی سی ممبر ممالک کے وزرائے خارجہ کو خطوط ارسال کیے ہیں۔ آج دنیا تسلیم کر رہی ہے کہ پاکستان اقلیتوں کے لیے مثبت اقدام اٹھا رہا ہے۔ پاکستان مندروں کی تزئین و آرائش کر رہا ہے۔

مزیدخبریں