وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا دورہ تونسہ اور قبائلی علاقہ جات کا دورہ

مظہر علی خان لاشاری
  ملک میں  ایک طرف کرونا سے عوام کو  مشکلات کا سامنا ہے ،مسائل بڑھ رہے ہیں، کرونا نے جہاں پوری دنیا کو تبدیل کرکے رکھ دیا ہے  وہاں پر پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کی معاشی حالت بھی قابل رحم  ہے۔ کاش دو ماہ قبل برطانیہ سے آئے ہوئے افراد کو قرنطینہ سنٹرز میں رکھ کر سخت نگرانی کی جاتی تو صورت حال مختلف ہوتی، لیکن اب تو صرف سخت احتیاطی تدابیر اور اللہ تعالیٰ سے توبہ ہی اسی موذی مرض سے بچنے کا واحدحل ہے۔ کرونا کے ان جان لیواء حملوں میں بھی کہیں نہ کہیں سے ایک تازہ ہوا کا جھونکا بھی آجاتا ہے ۔ ایسا کچھ گزشتہ روز 24 اپریل کو پنجاب سے بہت دور تونسہ اور دیکر ان قبائلی علاقوں میں ہوا جہاں پر صدیوں کی پسماندگی نے لوگوں کو احساس محرومی میں مبتلا کیا ہوا تھا، لیکن انہی قبائل کی بھرپور حمایت اور اللہ تعالیٰ کی کرم نوازی سے سردار عثمان بزدار پنجاب کے وزیراعلیٰ بنے تو انہوں نے سب سے پہلے اپنے علاقوں کی محرومیوں اور مسائل کو ختم کرنے کیلئے خصوصی اقدامات کرنا شروع کر دیئے اور پھر اربوں روپے کے فنڈز تونسہ، بارتھی اور دیگر قبائلی علاقوں کی تعمیروترقی کیلئے جاری کئے گئے۔ اچھی بات ہے کہ پنجاب کے ایک بہت ہی دور دراز علاقوں میں ترقی ہو رہی ہے۔ تمن بزدار کے قبائلی اب جو کہ زراعت کے خصوصی پیکیج سے زیتون کے باغات لگا رہے ہیں ۔ ان کی وہ زمینیں جو صدیوں سے ویران اور بنجر پڑی تھیں، اب وہاں پر محکمہ زراعت کو پنجاب اور ڈیرہ غازی خان کے میدانی علاقوں کی طرف بھی  توجہ دینی چاہئے کہ جہاں پر ملک کو اربوں روپے کپاس کی فصل سے ملا کرتے تھے، لیکن گزشتہ تین سالوں سے اپر پنجاب اور خصوصاً جنوبی پنجاب میں ناقص بیج کی وجہ سے کپاس تباہ ہو چکی ہے۔ کیا محکمہ زراعت اس تباہی کی طرف بھی توجہ دے گا یا پھر پورے پنجاب میں آنے والے دنوں میں کپاس اگائی ہی نہیں جائے گی۔ اس طرح وزیراعظم عمران اور وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو بھی ویسے ہی توجہ دینا پڑے گی کہ جس طرح سے وہ اپنے علاقوں کی پسماندگی ختم کرنے پر دے رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدار کا تعلیم کے حوالے سے جو سب سے بڑا اچھااقدام ہے، وہ تونسہ شریف میں یونیورسٹی کے قیام کا اعلان  ہے۔ تونسہ شریف تعلیم کے حوالے بہت ہی زرخیز مٹی ہے اور تونسہ سے تعلق رکھنے والے ملک بھر میں اعلیٰ عہدوں سے لیکر نیچے تک براجمان ہیں۔ ان لوگوں کا ایک ہی ماٹو ہوتا ہے کہ جس طرح سے ہو، نوکری ہر حال میں حاصل کرنی ہے اور خصوصاً محکمہ تعلیم میں اس لیے تو ہر محکمہ سمیت محکمہ تعلیم میں تونسے وال بہت زیادہ نظر آئیں گے اور اب وزیراعلیٰ نے تونسہ والوں کی ایک اور محرومی کا بھی خاتمہ کرکے تونسہ یونیورسٹی بنانے کا اعلان کر دیا ہے اور اس کی تعمیر کیلئے فوری طورپر ابتدائی فنڈز دینے کا بھی اعلان کر دیا۔ یہاں پر وزیراعلیٰ نے اپنے آپ کو خواجگان تونسہ کے مقابلے میں سیاسی طورپر مزید مضبوط بھی کر لیا ہے۔ چونکہ تونسہ شریف کی سیاست میں خواجگان تونسہ ہمیشہ سے بڑے مضبوط رہے ہیں اور پیر پٹھان حضرت خواجہ سلیمان تونسوی اور حضرت خواجہ نظام تونسوی جیسی بڑی ہستیوں کی آل اولاد آج بھی ان کے نام کی وجہ سے سیاست اور دین کے حوالے سے خوب نام کما رہی ہے۔ اب ان حالات میں قدرت نے عثمان بزدار کو اتنا بڑا اقتدار دیدیا ہے تو وہ یقینا یہاں کے عوام کے مسائل حل کرنے کے ساتھ اپنے آپ کو سیاسی طورپر مضبوط کریںتو یہ ان کا بھی حق بنتا ہے جسے وہ بڑی دلیری کے ساتھ استعمال کر رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کے دورہ تونسہ کے موقع پر تحریک انصاف ہی کے ایک بڑے ایم این اے خواجہ محمد شیراز اور ایم پی اے خواجہ دائود کسی بھی تقریب میں نظر نہ آئے۔ شاید پہلے والے شکوے بھی برقرار ہیں۔ سردار عثمان بزدار نے وہوا میں ایک بڑی تقریب سے سرائیکی میں بڑا جذباتی خطاب بھی کیا۔ وہوا جوکہ ایک قدیم علاقہ ہے، قیام پاکستان سے قبل یہاں پر ہندوئوں کی نہ صرف ایک بڑی آبادی ہوا کرتی تھی، بلکہ کاروبار میں بھی ہندو سیٹھ وہوا میں جاتے نظر آتے تھے۔ بھارت کی مشہور اداکارہ سری دیوی کا خاندان بھی وہوا سے تعلق رکھتا تھا۔ اب اس تھوڑے سے پس منظر کے بعد وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدار کی طرف آتے ہیں، وہوا میں آجکل سردار عثمان بزدار کے ’’خاص آدمی‘‘ سردار اعجازالرحمن کھتران بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے ہی گزشتہ روز وزیراعلیٰ کو بلوچی پگ پہنائی اور دیگر انتظامات بھی انہی کے ذمے تھے۔ وزیراعلیٰ نے اپنی تقریر میں کہا کہ ترقی کو یکساں پالیسی کے مطابق پنجاب کے دور دراز اور پسماندہ علاقوں تک عوام کو سہولتیں پہنچانا ہمارا فرض ہے۔ ماضی میں ایسے علاقوں کو تمام بنیادی سہولتوں سے محروم رکھا گیا تھا، لیکن تحریک انصاف کی حکومت نے وزیراعظم عمران خان کے ویژن کے مطابق ان پسماندہ علاقوں کی تقدیر بدل رہی ہے۔ انہوں نے وہوا ترقیاتی پیکیج کے تحت 12 ترقیاتی منصوبہ جات کیلئے تین ارب روپے کی رقم مختص کرنے کا اعلان کیا، لیکن وہوا کی عوام کا ایک دیرینہ مطالبہ وہوا کو تحصیل بنوائو کا اعلان ابھی نہیں کر سکے۔ شاید الیکشن کے نزدیک یہ اعلان بھی ہو جائے گا کیونکہ سیاست کے اپنے جدا رنگ ہوا کرتے ہیں۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ پنجاب اپنے ایک قریبی عزیز اور وفاقی سیکرٹری مذہبی امور اعجاز احمد خان جعفر کی والدہ کی فاتحہ خوانی کیلئے بلوچستان کے علاقے ڈرگ پہنچے اور وہاں پر جذبہ خیرسگالی کے تحت ایک سکول بس اور ایمبولینس بطور تحفہ پیش کی۔ انہوں نے تونسہ میں ایک ارب 20 کروڑ روپے کے 18 منصوبوں کا افتتاح کیا جن میں ڈویژنل سپورٹس آفیسر عطاء الرحمن خان بلوچ کی زیرنگرانی بنائے گئے ایک بہت ہی خوبصورت شاہ سلیمان سٹیڈیم اور سپورٹس جمنیزیم سمیت پناہ گاہ بھی شامل ہے جبکہ قبائلی علاقوں میں فاضلہ کچھ اور بارتھی کیلئے ریسکیو 1122 سنٹرز، کمال پارک بارتھی کیلئے بی ایم پی سنٹر کا افتتاح بھی شامل تھا۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ نے کروڑوں روپے کی لاگت سے سنگھڑ بند کا بھی سنگ بنیاد رکھا جو محکمہ انہار کے ایک سینئر انجینئرز سرار عظیم بلوچ کی نگرانی میں تعمیر کیا جائے گا۔ سردار عثمان بزدار نے تونسہ، وہوا اور قبائلی علاقوں کیلئے اربوں کے پیکیج دیکر جہاں پر اپنے سیاسی مدمقابل لوگوں کو حیران اور پریشان کر دیاہے تو وہاں پر صدیوں کی محرومی کو بھی ختم کرنے کا تاریخی فیصلہ کیا ہے جس کو یہاں کی عوام ہمیشہ یاد رکھیں گے۔

ای پیپر دی نیشن