نئے وزیر خزانہ کے نئے چیلنجز

 نئے وزیر خزانہ شوکت ترین نے اپنی ترجیحات کے لئے کچھ وقت مانگا ہے وہ عوام کو ریلیف دینے کے حوالے سے فرماتے ہیں کہ مہنگائی کی وجہ ختم کرنا ہو گی ۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے بجٹ کی تیاری شروع کر دی ہے بجٹ کا نام سنتے ہی غریب نادار کی پریشانی شروع ہو جاتی ہے اور مزید مہنگائی کے لئے وہ ذہنی طور پر تیار نہ ہونے کے باوجود اسے قبول کرنے کے لئے اسکے پاس کوئی چارہ نہیں ہوتا آسمان کو چھوتی ہوئی قیمتیں،منافع خوری کا رجحان آج تک کم نہیں کیا جا سکا پی ٹی آئی کی حکومت نے اقتدار سے پہلے جتنیے وعدے کئے تھے ان میں مہنگائی کو روکنے ،قرضے کم کرنے اور لا تعداد دعوے شامل تھے مگر وہ یہ کہہ کر جان چھڑانا چاہتی ہے کہ ہماری اقتدار کے حوالے سے بالکل تیاری نہیں تھی ہمیں اندازہ نہیں تھا کہ حکومت کے حوالے سے اتنے مسائل کا سامنا کرنا ہو گااسکے پاس ایک بھی معیشت کا ماہر نہیں تھا ۔ رمضان کے مہینے میں نئے وزیرخزانہ کی آمد کے باوجودعوام مہنگے داموں اشیاء خریدنے پر مجبور تھے حکومت ٹی ایل پی کے محاذ پر مورچہ زن تھی سرکاری افسروں مراعات اور مفادات کی وصولی کے لئے تو چوکس رہتے ہیں مگر عوام کے مسائل سے انہیں کوئی سروکار نہیں ہوتا حکومت فرانس ے سفیر کی ملک بدری کے معاملے میں الجھ کررہ گئی ۔دھرنوں کی موجد ہی کیا  اس قلق  کودوبارہ صاف کرنے پر مجبور ہو گی ۔کیا حکومت پارلیمان کو عوام کو اعتماد میں لے گی۔عوام کی حالت میں بھی کیا بہتری آئے گی ۔کیا سیاسی کھیل ایک دنگل کی طرح جاری رہے گا۔
( سید سہیل، اصغر مال راولپنڈی)

ای پیپر دی نیشن