مظفرآباد(آئی این پی)وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس خان وزارت عظمیٰ کا چارج سنبھالنے کے بعد مظفرآباد سیکرٹریٹ میں پہلا دن، مصروف ترین سرگرمیاں ، بیورو کریسی کی دوڑیں لگ گئیں ، چار اہم میٹنگز میں وزیراعظم کی جانب سے دو ٹوک اور واضح پالیسی میں حکومت کی سمت کا تعین کر دیا۔ مختصر ترین وقت میں بیورو کریسی کے ساتھ حساس اور اہم ترین معاملات پر مشاورت ، موقع پر احکامات کی حکمت عملی ، حکومت تبدیلی کا منظر واضح طور پر نظر آنے لگا ، تبدیلی صاف نظر آنے لگی ۔ رکی ہوئی اور دبی ہوئی فائلیں راتوں رات برآمد ، دفاتر میں حاضری سو فیصد ہو گئی ۔ سرکاری ملازمین خصوصا افسر شاہی انجانے خوف کا شکار ، 18 اپریل کو وزارت عظمی کا حلف اٹھانے کے بعد دیگر مصروفیات کے باعث وزیراعظم مظفرآباد سیکرٹریٹ میں اپنے دفتر نہیں بیٹھ سکے تھے زیادہ تر معاملات وزیراعظم ہاس سے نمٹائے جا رہے تھے اس دوران اسلام آباد میں مصروفیات زیادہ رہیں ۔ بدھ کو وزیراعظم رات گئے مظفرآباد پہنچے اور علی الصبح فرائض کی انجام دہی شروع کر دی ۔ دفتر پہنچ کر چھتر سیکرٹریٹ میں طے شدہ چار اہم اجلاسوں کے شیڈول پر مکمل طور پر عملدرآمد کیا گیا ۔ اعلی بیورو کریسی کو واضح پیغام گیا کہ وزیراعظم نہ صرف وقت کے پابند بلکہ طے شدہ اجلاسوں کے حوالے سے باقاعدہ تیاری کر کے آئے ہیں ۔ ترقیاتی بجٹ سمیت سکیورٹی کے معاملات اور گڈ گورننس کے قیام کے حوالے سے وزیراعظم کے دوٹوک اور واضح موقف نہیں حکومت کی پالیسی واضح کر دی جس کے بعد اب بیورو کریسی کے لیے حکومت احکامات پر عملدرآمد کے علاوہ کوئی آپشن موجود نہیں ۔ سردار تنویر الیاس خان کے واضح اور دوٹوک حکمت عملی پر مبنی موقف سے عیاں ہے کہ وہ کوئی لمحہ ضائع کیے بغیر آزاد کشمیر میں عوام کی خدمت کے لیے عملی اقدام کے لیے بے چین ہیں ، ان کی سوچ میں یکسوئی اور پالیسی میں تسلسل کا عنصر نمایاں ہے ۔ بیورو کریسی کے لیے عزت و احترام اور وقار کی جھلک بھی وزیراعظم کے طرز عمل سے عیاں ہے ۔ محسوس کیا جا رہا ہے کہ سردار تنویر الیاس خان اگر 8 ماہ پہلے وزیراعظم آزا دکشمیر کے منصب پر براجمان ہوتے تو آج آزا دکشمیر کا نقشہ تبدیل ہو چکا ہوتا ، اداروں میں بہتری پیدا ہو چکی ہوتی اور سرکاری مشینری ہر طرف متحرک نظر آتی ۔