اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار) الیکشن کمشن آف پاکستان نے سابق وزیراعظم عمران خان کے الیکشن کمشن کے خلاف بیانات کا نوٹس لے لیا۔ نوٹس میں عمران خان کے پشاور ورکرز کنونشن سے خطاب کا ریکارڈ پیمرا سے طلب کر لیا ہے۔ حلیم عادل شیخ، خرم شیر زمان اور سینیٹر اعجاز چوہدری کے بیانات کا ریکارڈ بھی طلب کر لیا ہے۔ ادھر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کے 20منحرف ارکان کے خلاف نا اہلی ریفرنس کا فیصلہ 30دن میں کریں گے۔ الیکشن کمیشن نے 6مئی تک جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔ تفصیلات کے مطابق الیکشن کمشن میں منحرف ارکان کے خلاف نا اہلی ریفرنس کی سما عت کے دوران نور عالم کے وکیل نے آرٹیکل 63 اے (1) کا حوالہ دے کر ریفرنس پر اعتراض عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ عدالت فیصلہ دے چکی ہے کہ نااہلی ریفرنس کا فیصلہ فل بنچ کرے گا۔ نور عالم نے پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ دیا نہ سیاسی جماعت سے مستعفی ہو کر کسی اور جماعت میں شمولیت اختیار کی، کمشن کے سامنے 2015 میں بھی ایسے کیسز آئے تھے جس پر حکم جاری کیا گیا تھا کہ مکمل کمیشن ایسے کیسز پر فیصلہ کرے گا۔ الیکشن کمشن کے مکمل ہونے تک نااہلی ریفرنس کو ملتوی کرنے کا فیصلہ دیا جاسکتا ہے۔ پی ٹی آئی وکیل فیصل چودھری نے دلائل میں کہا کہ الیکشن کمیشن کا مکمل نہ ہونا پارلیمنٹ کی غیر ذمہ داری ہے، الیکشن کمشن کے مکمل نہ ہونے میں آپ کا کوئی قصور نہیں، الیکشن کمیشن کو ہر حال میں نااہلی ریفرنس پر 30 دن کے اندر فیصلہ کرنا ہے۔ آرٹیکل 218 کے تحت الیکشن کمشن کے پاس وسیع اختیارات ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے پی ٹی رہنماؤں اور منحرف اراکین نے ایک دوسرے پر بھرپور الزمات عائد کئے۔ الیکشن کمشن نے منحرف اراکین قومی اسمبلی نور عالم خان، رمیش کمار، فرخ الطاف، افضل ڈھانڈلہ، نواب شیر وسیر، افتخار نذیر، احمد حسین ڈیہڑ، رانا قاسم نون، عبدالغفار وٹو، سمیع الحسن گیلانی، عامر لیاقت، سید مبین احمد، باسط بخاری، امجد کھوسہ، ریاض مزاری، عامر گوپانگ، جویریہ ظفر، وجیہہ قمر، نزہت پٹھان سے 6 مئی تک جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔