اسلام آباد(چوہدری شاہد اجمل)پاکستان بجلی کے شعبے کو ڈی ریگولیٹ کرنے کیلئے مئی میں مسابقتی تجارتی دو طرفہ کنٹریکٹس مارکیٹ متعارف کرائے گا ، تمام شرکا اور آپریٹرز کو نئے سسٹم میں نیپرا کے تحت لائسنس دیا جائے ،ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے نجی کمپنیوں اور صارفین کو بجلی کی خرید و فروخت کی اجازت ہو گی،مسابقتی ماحول سے گردشی قرضہ کم ہو گا، آپریٹرز کو نئے سسٹم میں نیپرا کے تحت لائسنس دیا جائے گا۔ وزارت توانائی کے ذرائع کے مطابق پاکستان بجلی کے شعبے کو ڈی ریگولیٹ کرنے کے لیے مئی 2022میں مسابقتی تجارتی دو طرفہ کنٹریکٹس مارکیٹ متعارف کرائے گا جس سے نجی کمپنیوں اور صارفین کو بجلی کی خرید و فروخت کی اجازت دی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سی ٹی بی سی ایم پاکستان کی بجلی صنعت کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگا۔یہ منصوبہ بجلی کے شعبے میں مسابقتی ماحول کا آغاز کرے گا جس سے ملک کو فائدہ ہوگا۔اس منصوبے کو ملک میں موجود ٹیلی کام سیکٹر کے کامیاب ماڈل کو سامنے رکھ کر بنایا گیا ہے۔ منصوبے کے تحتصارفین کو انتخاب فراہم کیا جا رہا ہے تاکہ وہ اپنے طور پر بجلی کی خرید و فروخت کا انتخاب خود کر سکیں۔ یہ بجلی کی مارکیٹ کو ڈی ریگولیٹ کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے، اس میں مارکیٹ کے دیگر شرکا کے ساتھ مسابقت کے ذریعے اپنی سرمایہ کاری پر منافع کمایا جا سکتا ہے۔ ان تمام شرکا اور آپریٹرز کو نئے سسٹم میں نیپرا کے تحت لائسنس دیا جائے گا۔یہ آپریٹرز شرکا کے درمیان توانائی کی تجارت میں سہولت فراہم کریں گے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں مخصوص صارفین کے لیے مخصوص مارکیٹ اور وسیع رہنما خطوط ہوں گے جن کی بنیاد پر یہ شعبہ ترقی کر سکتا ہے۔ ملک میں بجلی کے شعبے کو درپیش پیچیدہ مسائل کے حل کے لیے حکومت کو بجلی کا واحد خریدار ہونے سے دور ہونا پڑے گا۔ یہ اس لیے ضروری ہے کیونکہ حکومتیں ہمیشہ بدلتی رہتی ہیں۔ ہمیں ایسی مسلسل توانائی کی فراہمی کی ضرورت ہے جو خود کفیل اور مربوط ہو۔ماہرین کے مطابق پاکستان میں بجلی کا شعبہ مسلسل بڑھتے ہوئے گردشی قرضے کی وجہ سے ملک مسائل کا شکار ہے۔ بجلی کے شعبے کو بجلی کی پیداوار، ترسیل اور تقسیم میں مسابقت حاصل کرنے کے لیے تبدیلی کی ضرورت ہے۔یہ نیا ماڈل گردشی قرضوں میں غیر معمولی اضافے کو کم کرنے، توانائی کی فراہمی، کارکردگی میں اضافہ اور انفراسٹرکچر کی ترقی کے حوالے سے شفافیت، بھروسے اور مسابقت کو بڑھانے میں مدد کر سکتا ہے۔