ملا‘ مجید نظامی‘ کو ہے جو یہ اعزاز
یہ اس کی جرات اظہار کا ہے روشن راز
یہ اس کی شمع صداقت کے گردہالہ ہے
یہ اس کی سچی صحافت کا بول بالا ہے
یہ نسل نوکو سکھائے گا سرخرو ہونا
اٹھا کے سر‘ کسی جابر کے روبرو ہونا
مفاد قوم پہ کام کرنا مفاد ذات نثار
بنائے رکھنا قلم کو اصول کی تلوار
حقیر جان کے ٹھکرانا عیش و راحت کو
گلے لگانا‘ مصائب کو اور مصیبت کو
پھر آب چشم تشکر سے باوضو ہونا
جھکا کے سرفقط اﷲ کے روبرو ہونا
کہ فتح کرنے کی طاقت اسی سے ملتی ہے
جو لازوال ہے عزت اسی سے ملتی ہے
یہ اب مجید نظامی کو جو مقام ملا
تو اس سے ظالم و جابر کو ہے پیام ملا
کہ دل نہ جبر نہ طاقت سے فتح ہوتے ہیں
یہ بت کدے تو صداقت سے فتح ہوتے ہیں
جہاں میں جینا ہے کیا‘ بیچ کر قلم جینا
ہے موت جیتے جی گردن کو کرکے خم جینا
خدا مجید نظامی کو اور عزت دے
ہمیشہ اس کو زمانہ یہ داد جرأت دے
چلے پھر اس کے ہی نقش قدم پہ نسل جواں
کہ پیدا ہوتے ہیں صدیوں میں یہ عظیم انساں