کراچی (نیوز رپورٹر) جمعیت علما پاکستان و ملی یکجہتی کونسل کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیرمحمد زبیر نے کراچی یونیورسٹی میں وین پرخودکش حملہ میں تین چینی اساتذہ سمیت چار افرادکے جانبحق اور متعدد زخمی ہونے کے واقعہ کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دھشت گردی کی بڑھتی ہوئی لہر کو فوری طور پر کنڑول کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ کراچی کے اندر ہونیوالے اس خودکش حملے کا تشویشناک پہلو یہ ہے کہ اسکی ذمہ داری ایک بلوچ آزادی پسند گروپ نے قبول کی ہے اور مبینہ طور پر جس خاتون نے چینی وین کو ٹارگٹ کرکے خود کو دھماکے سے اڑایا ہے وہ اعلی تعلیم یافتہ اور شادی شدہ
خاتون تھی جس کے دو معصوم بچے ہیں جبکہ اس خاتون کا پورا خاندان بھی اعلی تعلیم یافتہ ہے اور مختلف سرکاری مناصب پر فائز ہے۔ اس تناظر میں یہ کہنا تو ہرگز قرین قیاس نہیں ہوگا کہ یہ خاتون کسی بھولپن یا پیسے کے لالچ میں کسی دہشت گرد تنظیم یا گروپ کی آلہ کار بنی ہوگی جبکہ اس خودکش حملے کیلئے بطور خاص چینی باشندوں کو ٹارگٹ کرنا بھی معنی خیز ہے۔ یقینا ہمارے تحقیقاتی ادارے اس سانحہ کے پس پردہ محرکات کا ٹھوس بنیادوں پر کھوج لگائیں گے مگر ملک میں پیدا ہونیوالی دہشت گردی کی نئی لہر ہمارے نئے حکمرانوں کیلئے لمحہ فکریہ ضرور ہے جس میں ہماری سکیورٹی فورسز سمیت مخصوص مکاتب فکر اور شعبہ زندگی کے لوگوں کو چن چن کر ٹارگٹ کیا جارہا ہے۔ خیبرپختوانوہ اور بلوچستان کے علاقوں میں دہشت گردی اور خودکش حملوں کی زیادہ تر وارداتیں دہشت گردوں کیخلاف آپریشنز میں سکیورٹی اہلکاروں کے قافلوں کیخلاف ہوئی ہیں۔ را نے بلوچستان میں بھی کلبھوشن کے ذریعے ہی دہشت گردی کا نیٹ ورک پھیلایا جس میں افغان باشندوں کے علاوہ مقامی باشندوں کو بھی دہشت گردی کیلئے اپنا آلہ کار بنایا جاتا رہا ہے۔ اس تناظر میں جامعہ کراچی میں ہونیوالے خودکش حملہ میں بھی بھارت کا ملوث ہونا بعیدازقیاس نہیں کیونکہ اسکی ذمہ داری بلوچستان کی آزادی پسند اس تنظیم نے قبول کی ہے جس کی بھارت اعلانیہ فنڈنگ اور سرپرستی کررہا ہے۔ تاہم ایک اعلی تعلیم یافتہ خاتون جو بطور ٹیچر خدمات سرانجام دے رہی تھی متذکرہ دہشت گرد تنظیم کے پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کے مقاصد کیلئے استعمال ہوئی یا اس حملے کیلئے اسکی اپنی ذات کا کوئی عمل دخل ہے اسکی تہہ تک پہنچنا انتہائی ضروری ہے۔
کراچی یونیورسٹی سانحہ کے پس پردہ محرکات کا ٹھوس بنیادوں پر کھوج لگائیں ‘
Apr 29, 2022