کراچی (نیوز رپورٹر) تبدیلی سرکار کے دور میں ملک بھر کی طرح وفاقی اردو یونیورسٹی کے بھی حالات تبدیل ہونے کے بجائے مزید ابتر ہوگئے۔ حکومت کی تبدیلی کے سبب صدر مملکت و چانسلر کی بدلتی ترجیحات نے وفاقی اردو یونیورسٹی پر انکی توجہ بالکل ہی ختم کردی جس کے نتیجے میں مستقل وائس چانسلر کی تعیناتی ایک بار پھر کھٹائی میں پڑ گئی ہے۔ اس سلسلے میں سرچ کمیٹی کی جانب سے دانستہ یا نادانستہ کوتاہی کے نتیجہ میں ڈاکٹر اطہر عطا کو پہنچنے والا فائدہ بھی بے سود ثابت ہورہا ہے کیونکہ تقرر نامہ جاری ہونے کے باوجود وہ بیرون ملک سے آکر وائس چانسلر کا عہدہ سنبھالنے سے اب تک گریزاں ہیںجبکہ جامعہ کے روزمرہ کام اگرچہ قائمقام شیخ الجامعہ ہر ہفتہ اسلام آباد سے کراچی آکر انجام دے رہے ہیں مگر اضافی مالی بوجھ برشت کرنے کے باوجود جامعہ کے اہم مسائل جوں کے توں موجود ہیں جن میں سرفہرست سلیکشن بورڈ کی تکمیل ہے۔ یاد رہے کہ وفاقی اردو یونیورسٹی میں مستقل وائس چانسلر کے انتخاب کے لیے ڈاکٹر عارف علوی نے اپنے ایک مشیر زہیر عشیر کی سربراہی میں ایک سات رکنی سرچ کمیٹی تشکیل دی۔ اس کمیٹی میں انجمن ترقی اردو کے صدر واجد جواد، صادقہ صلاح الدین اور این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سروش لودہی، وفاقی اردو یونیورسٹی کے شعبہ کیمسٹری کے استاد ڈاکٹر افتخار احمد طاہری اور وفاقی اردو یونیورسٹی کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے استاد ڈاکٹر اصغر دشتی شامل تھے۔ سرچ کمیٹی کی جانب سے پانچ موزوں ترین افراد کی فہرست یونیورسٹی سینیٹ کو فراہم کی گئی جس پر اس وقت یونیورسٹی کی سینیٹ میں موجود ڈاکٹر ریاض احمد اور ڈاکٹر سید جعفر احمد نے اعتراض اٹھائے تھے تاہم سینیٹ کے اجلاس میں سرچ کمیٹی کی جانب سے فراہم کئے گئے پانچ ناموں میں سے اول،دوئم اور سوئم پوزیشن پر موجود ناموں ڈاکٹرشاہد قریشی، ڈاکٹر اطہر عطا اور ڈاکٹرقریشی کی منظوری دے دی گئی۔بعد ازاں یہ معاملہ عدالت جاپہنچا جہاں سرچ کمیٹی کی دانستہ یا نادانستہ کوتاہی کھل کر سامنے آگئی۔ سندھ ہائی کورٹ میں دائر پٹیشن نمبر 5549ڈاکٹر محمد زاہد بنام صدر پاکستان میں ہائیرایجوکیشن کمیشن نے یہ موقف اختیار کیا کہ سرچ کمیٹی کی جانب سے سر فہرست رکھے گئے تین ناموں میں سے دو ڈاکٹر شاہد قریشی اور ڈاکٹر قریشی کے تحقیقی پرچے مطلوبہ تعداد میں موجود نہیں لہذا اس طرح یونیورسٹی کے رسمی طور پر وائس چانسلر کے لیے صرف ایک امیدوار ڈاکٹر اطہر عطا کا انتخاب باقی رہ جاتا ہے۔اس مقدمہ کی اگلی سماعت 12 مئی 2022 کو ہونی ہے ۔