اسلام آباد (نامہ نگار) قومی اسمبلی میں وزیر تعلیم رانا تنویر ٹیلی سکول منصوبے پر حکومتی ارکان اسمبلی کو بھی مطمئن نہ کرسکے۔ پینل آف چیئر نے سوال کمیٹی کو بھیج دیا۔ شیخ روحیل اصغر نے انکشاف کیا کہ ایچ ای سی کی سکالرشپ پر غریبوں کی بجائے بیوروکریٹ کے بچے بیرون ملک پڑھ رہے ہیں۔ قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ تین مئی سہ پہر چار بجے تک ملتوی کردیا گیا۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس پینل آف چیئر کے رکن محمود بشیر ورک کی صدرات میں پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔ وقفہ سوالات کے دوران وزیر تعلیم رانا تنویر نے ملک میں شرح خواندگی کے حوالے سے اقدامات پر بتایا کہ حکومت تعلیم کیلئے اقدامات کر رہی ہے، حکومت نے تعلیم کے فروغ کیلئے ٹیلی سکول سسٹم شروع کیا ہے، جس کے لیے بسوں میں سکول سے باہر بچوں کو تعلیم دی جارہی ہے ۔ ٹیلی سکول کے حوالے سے حکومتی رکن شائستہ پرویز نے کہا کہ اس حوالے سے بتایا جائے بسوں میں کس طرح تعلیم دی جارہی ہے، موبائل ہسپتال تو چل سکتے ہیں سکول کس طرح چل رہے ہیں۔ اس کے بجائے اگر مساجد میںکلاسیں شروع کی جائیں تو وہ زیادہ بہتر ہوں گی کیوں کہ مساجد میں فجر سے ظہر کی نماز تک کوئی سرگرمی نہیں ہوتی ہے۔ اس وقت کے دوران بچوں کو تعلیم دی جاسکتی ہے۔ شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ ایچ ای سی سے گذشتہ پانچ سالوں کا ڈیٹا لیا جائے جن کو سکالرشپ دی گئی ہے اور بیرون ملک بھیجا گیا ہے۔ غریب طلبہ کے سکالرشپ پر بیوروکریٹس کے بچوں کو بیرون ملک بھیجا گیا ہے اس کی تحقیق کی جائے۔ وزیر تعلیم اپنے ہی رکن کو مطمئن نہ کرسکے۔ شرح خواندگی میں بہتری کےلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے ہیں جن میں ٹیلی سکول، آن لائن، لرنر پروگرام، سکول آن ویلز سمیت مختلف پروگرام شروع کئے گئے ہیں جن سے ملک میں لاکھوں بچے مستفید ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پورے ملک میں شرح خواندگی میں اضافے کےلئے اقدامات کررہی ہے لیکن اسلام آباد میں شرح خواندگی کو30 جون 2023 ءتک 100فیصد تک لے جائیں گے۔ شیخ روحیل اصغر کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ اسمبلی کو بہت جلد ایچ ای سی میں سکالرشپ پروگرام کے حوالے سے بریفنگ دی جائے گی اور گزشتہ پانچ سال کا پورا ریکارڈ پیش کیا جائے گا۔ وزارت تعلیم نے تحریری جواب میں بتایا کہ پاکستان 2021/22 میں پاکستان کی شرح خواندگی 62.8 فیصد ہے۔ پاکستان میں 2018/19 میں شرح خواندگی 62.4 فیصد تھی، پنجاب میں 2021/22میں شرح خواندگی 66.3 فیصد، سندھ میں 61.8 فیصد ہے، خیبر پختونخوا میں 55.1 فیصد، بلوچستان میں 54.5 فیصد ہے۔ اراکین اسمبلی نے وزیر تعلیم سے بار بار سوالات کئے۔ سگریٹ کے استعمال سے پھیلنے والی آلودگی سے متعلق وزارت موسمیاتی تبدیلی نے بتایاکہ پاکستان میں سگریٹ سے پھیلنے والی آلودگی کا ڈیٹا دستیاب نہیں۔ جی ایچ جی کے اخراج میں پاکستان کا مجموعی حصہ ایک فیصد سے کم ہے۔ سگریٹ سے پیدا ہونے والی آلودگی پاکستان میں بہت کم ہے، عالمی سطح پر آلودگی میں سگریٹ کا 0.2 فیصد کا حصہ ہے۔
قومی اسمبلی