دل کے  پھپھولے  جَل  اْٹھے  سینے  کے  داغ  سے 

اْلٹ پھیر…شاہد لطیف
 kshahidlateef@gmail.com
  کسی موضوع کی تکرار مناسب نہیں لیکن جب خاکسار جیسے بہت سے افراد کے زخموں پر نمک چھِڑک دیا جائے تو ایسا ہو جاتا ہے……یہ تکلیف دہ موضوع بزرگ شہریوں کی  بائیو میٹرک تصدیق ہے۔ہر ایک چار چھ مہینے بعد بینک سے فون آ تا ہے کہ  بنفسِ نفیس بینک تشریف لائیں ورنہ  اتنے یوم میں آپ کا اکاؤنٹ بند کر دیا جائے گا۔ پہلے بھی بینک والوں کو بتایا جا چکاہوتا ہے کہ آپ کی  بائیو میٹرک تصدیق والی مشین ہم اور ہمارے جیسے بزرگوں کی انگلیوں اور انگوٹھوں کے نشان نہیں اْٹھا سکتی۔پھر عملہ کا کوئی کارکن ایک اسکرین شاٹ لے کر جس پر شاید درج ہوتا ہو گا کہ مطلوبہ انگلیوں کے نشان نہیں لئے جا سکتے،  اپنے ہیڈ آفس کو بھیج دیتا ہے اور اگر اکاؤنٹ بند ہو گیا ہو تو مذکورہ اکاؤنٹ 48  گھنٹوں میں بحال ہو جاتا ہے۔یہ جنم جنم کا چکر ہے کہ ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتا……حیرت کا مقام ہے کہ ہم جیسوں کو ابھی تک بائیو میٹرک سے مستثنیٰ قرار نہیں دیا گیا۔ اربابِ اختیار کو  تجاویز پیش کی جاتی رہی ہیں کہ تمام بینک ایک حلف نامہ لے سکتے ہیں جِس میں ان کے قومی شناختی کارڈ،  پاسپورٹ،  بینک اکاؤنٹ نمبر یا کوئی اور تفصیلات موجود ہوں۔ بقول مہتاب رائے تاباں ?:  ’’ دِل کے پھپھولے جَل اْٹھے سینے کے داغ سے، اِس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے‘‘  یہی بات دل کے پھپھولے جلانے کو کیا کافی نہیں؟  ہر خاص و عام جانتا ہے کہ حکومت نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی مد د  روکنے کے لئے بینک کے کھاتے داروں کے لئے بائیو میٹرک کی یہ شرط لاگو کی ہے۔ ہم جیسے کسی بزرگ  شہری نے لاہور ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تو وہاں سے ایک حکم نامہ جاری ہوا۔عدالتِ عالیہ کے حکمنامے کے تحت نادرہ کا جاری کردہ خط بھی کہہ رہا ہے کہ صاحب وہ لوگ  (بہت زیادہ ضعیف افراد بھی)  جن کی بائیو میٹرک ممکن نہیں وہ بھی اسی طرح استثنائ￿  کے حق دار ہیں۔ اِن کا اصل شناختی کارڈ،  بذاتِ خود موجود ہونا اور چہرے کاکوئی علامتی نشان بائیو میٹرک کے متبادل کے طور پر مانا جا سکتا ہے۔ یہ خط لاہور ہائی کورٹ کے عدالتی حکم نامہ  W.P 8999/2017 کو سامنے رکھتے ہوئے خود نادرا  کے شعبہ تصدیق کے  پی ایس ڈی ڈائریکٹوریٹ  کے ڈائیریکٹر  ویریفیکیشن  جناب قاسم رِضوی صاحب کے دستخط سے نادرا کے پبلک سروس ڈائریکٹوریٹ نے 23 جون 2017 کو جاری کیا۔میں بھی جب نادرا میگا سینٹر گیا تھا تو مجھے بھی اِسی خط کی فوٹو کاپی دی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ یہ اپنے بینک کو دکھا دیں اگر وہ پھر بھی بائیو میٹرک کی ضد کرے تو نادرا  یا  اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں اْس بینک اور برانچ کی شکایت درج کرا دیں۔نادرا کا یہ خط بینکوں سمیت ہر اْس سہولت کے لئے بھی کارآمد ہے جِس کو حاصل کرنے سے پہلے انگوٹھے یا انگلیوں کے نشانات حاصل کرنے کی شرط ہے جیسے موبائل فون کی سمِ کا حصول یا ایکٹیو کرانا، ایزی پیسے بھیجنا وغیرہ۔پاکستان میں رہنے والے بْزرگ پاکستانیوں کے ساتھ پاکستانی بینکوں کے ناروا سلوک پر اسٹیٹ بینک کے ذ مہ داروں کا خاموش رہنا اور سمندر پار پاکستانیوں کی شکایت پر فوراََ حرکت میں آنا سمجھ سے بالا ترہے۔کیا اسٹیٹ بینک کے حکام اندرونِ ملک اور بیرونِ ملک پاکستانیوں کو الگ الگ خانوں میں رکھتے ہیں؟ بلکہ اصل حقیقت یہ ہے کہ ہڈ حرامی اِس خِطے کے  لوگوں کی فطرت میں رچ بس گئی ہے۔ ویسے تو بنی نوع انسان کی سرشت میں ہی  ’’ ظلوماََ جہولاََ‘‘  شامل ہے لیکن اِس میں بھی اللہ کی حِکمت تھی۔ ا سی لئے تو انبیائ￿  اور رْسْل کا ایک طویل سلسلہ بنی نوع انسان کو سدھارنے اور ظلوماََ جہولاََ کی فطرت کو قابو میں رکھنے کے لئے بھیجا جس کی اختتامی مہر ہمارے نبی  ?  ہیں۔لیکن کیا کیا جائے اِس خطے کے لوگوں کا کہ  اْنہوں نے اِسلامی تعلیمات کو پسِ پْشت ڈال دیا ہے۔ ہمیں حکم ہے کہ ہم ظاہر پر  معاملہ کریں۔اور ظاہر یہ ہے کہ ہماری معیشت کا ایک بڑا حصہ بیرونِ ملک پاکستانیوں کا پاکستانی بینکوں میں رقوم منتقلی کرانا ہے۔اور پاکستان میں مقیم لوگ  اور  وہ بھی  ’’ محترم بزرگ‘‘  لوگ ویسے ہی معیشت پر بو جھ ہیں اور ان میں سے اکثریت پنشن یافتہ ہیں۔تو بس معاملے میں ظاہر یہ ہے کہ بینک والے انہیں  ’’ خَس کم جہاں پاک‘‘ گردانتے ہیں۔ورنہ دو سال پہلے کے لاہور ہائی کورٹ کے حکم نامہ کی موجودگی میں مجھے یوں خوار نہ ہونا پڑتا اور تا حال خوار ہوں۔ہمارا کام تو محض درخواست کرنا ہے تو جناب ہم دست بستہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے کرتا دھرتاؤں سے درخواست کرتے ہیں کہ جس طرح بیرونِ ملک پاکستانیوں کے بائیو میٹرک استثنائ￿  کا حکم بینکوں کو بھیجا ہے اسی طرح پاکستان کے پاکستانیوں کے  ’’ محترم    بزرگ‘‘  شہری اور وہ جو کسی بھی وجہ سے بائیو میٹرک نہیں کروا سکتے، اْن کے استثنائ￿  کے لئے بھی براہِ راست بینکوں اور موبائل کمپنیوں وغیرہ کو حکم بھیجیں۔تا کہ دل کے جلے پھپھولوں پر مرہم رکھی جا سکے۔ 

ای پیپر دی نیشن