لاہور (نوائے وقت رپورٹ) سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ سیاسی معاملات کو درست کرنے تک مسائل حل نہیں ہو سکتے۔ عاصمہ جہانگیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ جس ملک میں سیاسی انتشار ہوگا۔ اس ملک کی معیشت کمزور ہو گی، وفاقی حکومت کی جو مجموعی آمدن ہے وہ اس کا سود بھی پورا نہیں کر سکتی، ڈالر کی قیمت میں کمی کسی صورت ممکن نہیں ہو گی۔ یہ بجٹ میں عوام کو ریلیف نہیں دے سکتے۔ آئی ایم ایف کیپاس جانے کا مطلب ہے ہم ناکام ہو گئے، مہنگی بجلی خرید کر آپ کسی بھی سیکٹر میں کام نہیں کر سکتے۔ شاہد خاقان عباسی کا مزید کہنا تھا کہ جس ملک میں عدل کا نظام نہیں ہو گا وہاں ترقی نہیں آ سکتی، نظام عدل درست ہونے تک ملک آگے نہیں چل سکتا۔ عوام پر بوجھ ڈالنے کے بجائے کم کرنے کی ضرورت ہے۔ سابق مشیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا کا تقریب سے خطاب میں کہنا تھا کہ ہمیں بجٹ خسارے کوکم کرنے اور ایکسپورٹ بڑھانے کی ضرورت ہے۔ سربراہ بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) سردار اختر مینگل کا کہنا ہے کہ ہمارے قبائلی سسٹم میں بھی جرگے ہوتے ہیں تو پہلے مدعا بتاتے ہیں، ہمیں تو ابھی تک یہ حق ہی نہیں کہ اپنا مدعا بیان کر سکیں۔ اختر مینگل نے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ہی سنا جا رہا تھا کہ بی این پی کو مشکل سے ایک سیٹ دی جائے گی۔ نوٹر ڈیم نے بھی یہ پیش گوئیاں نہیں کی ہوں گی۔ اْنہوں نے سوال کیا کہ بات کی جائے تو کس سے؟ یہیں آئین کی بحالی کی تحریکیں، عدلیہ کی آزادی کی تحریکیں چلی ہیں، یہیں صوبوں کی خود مختاری اور پارلیمنٹ کو خود مختار بنانے کی تحریکیں چلی ہیں۔ اختر مینگل نے کہا کہ یہاں میڈیا کی آزادی کے لیے بھی تحریکیں چلی ہیں۔ ڈپٹی چیئرمین سینٹ سیدال خان نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی سیاست میں وہاں کے قوم پرست سٹیک ہولڈر ہیں۔ اْنہوں نے کہا کہ تمام زیادتیوں کے باوجود ہمیں سیاسی ڈائیلاگ کی طرف آنا چاہیے، ہماری جماعت کی سیاست کا مرکز نواز شریف ہیں، سب کو اپنے اپنے موقف میں نرمی لانی چاہیے، اپنے مؤقف میں نرمی لاتے ہوئے آگے بڑھنا چاہیے۔ ڈپٹی چیئرمین سینٹ نے کہا کہ میرے صوبے میں امن اور خوش حالی ہو گی تب معاملات چلیں گے۔سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے پاس جانا اس بات کا اعتراف ہے کہ ہم ناکام ہو چکے ہیں۔ آئی ایم ایف سے ڈیل کرنے سے گروتھ رک جاتی ہے اور مہنگائی بڑھتی ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف آپ کو زندہ رکھتا ہے، ہر اکنامک پیرامیٹرز پر آپ زوال پذیر ہیں، لوگ کہتے ہیں کہ بجٹ میں کیا ریلیف آئے گا، آپ نے جو کچھ کرنا ہے قرضہ لیکرکرنا ہے، جب تک نظام عدل ٹھیک نہیں ہو گا کہیں سے سرمایہ کاری نہیں آئے گی۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ہم آٹا بانٹنا شروع کر دیتے ہیں جس میں چالیس فیصد چوری ہوتی ہے۔ آپ کی انڈسٹری کی گروتھ ہو ہی نہیں سکتی۔ اگر سیاسی معاملات کو درست نہیں کریں گے تو یہ معاملات درست نہیں ہوں گے۔ کسی خام خیالی میں نہ رہیں، تمام چیزیں آپس میں جڑی ہوئی ہیں۔ آئی ایم ایف ہمارے لیے آئی سی یو ہے۔ 24 ویں بار آئی سی یو جا رہے ہیں، اس سے مرض ٹھیک نہیں ہو گا، دریں اثناء چیئرمین سینٹ یوسف رضا گیلانی نے عاصمہ جہانگیر کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے کہا ہے کہ میں نے 58 ٹو بی کا خاتمہ کیا تو سب سے پہلے عاصمہ جہانگیر نے مبارکباد دی۔ میں نے تب ہی کہا تھا اب اس شق کا اطلاق اسٹیبلشمنٹ نہیں جوڈیشری کرے گی۔ اس شق کا اطلاق جوڈیشری نے کیا، مجھے بھیج دیا گیا اور پھر نواز شریف بھی گئے۔